قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے حج کو عالم اسلام کی مشترکہ ضرورتوں کے سلسلے میں فکری ہم آہنگی قائم کرنے والا خدائی عطیہ اور لامتناہی سرمایہ قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ ‏آج عالم اسلام کی ایک بڑی مشکل امت اسلامیہ اور مختلف مذاہب کے درمیان اختلاف کی آگ بھڑکانے والی مسلط کردہ، عمدی و خباثت آمیز سازش ہے۔
پیر کی صبح اسلامی جمہوریہ ایران کے ادارہ حج سے وابستہ عہدیداروں اور کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ وقت کے تقاضوں اور نزاکت کو مد نظر رکھتے ہوئے حج کی عظیم توانائیوں اور نعمتوں سے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ مسلکی اختلافات کی آگ بھڑکانے کے سلسلے میں استکباری نظام کے پاس کافی تجربہ ہے اور موجودہ حالات میں اس سازش کے مقابلے میں حج کی توانائیوں کو عملی شکل دینے کی ضرورت ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ فرقہ وارانہ تصادم شیعہ سنی اختلاف تک ہی محدود نہیں رہے گا بلکہ اگر دشمنان اسلام کی چال کامیاب ہو گئی تو یہ ٹکراؤ اور بھی پھیلے گا اور اہل سنت و اہل تشیع کے اندر بھی باہمی تصادم ان کے لائحہ عمل میں شامل ہو جائے گا۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ عالم اسلام کی مشترکہ ضرورتوں کے بارے میں باہمی افہام و تفہیم کے سلسلے میں حج کے اندر بے مثال صلاحیتیں موجود ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ حج کی بہت سی توانائیاں تا حال ناشناختہ باقی ہیں، لہذا ان توانائیوں کی شناخت اور نشاندہی کے لئے صاحبان فکر و نظر کا تعاون حاصل کرنا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اس سال حج کے موقعے پر حجاج کرام کو بہترین اور مناسب انداز میں خدمات فراہم کرنے پر متعلقہ عہدیداروں اور کارکنوں کی قدردانی کی اور اس امید کا اظہار کیا کہ حج کی صورت میں حاصل نعمت عظمی اور حج کی لامتناہی توانائیوں سے عالم اسلام کی خدمت کے لئے پہلے سے بھی زیادہ استفادہ کیا جائے گا۔
قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل ایرانی حجاج کرام کے سرپرست اور حج کے امور میں ولی امر مسلمین کے نمائندے حجت الاسلام و المسلمین قاضی عسگر نے قائد انقلاب اسلامی کے نمائندہ دفتر کی جانب سے حج کے موقعے پر انجام دئے جانے والے ثقافتی اور مذہبی اقدامات کی رپورٹ پیش کی۔