قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اتوار کی صبح بحریہ کے کمانڈروں اور عہدیداروں سے ملاقات میں ايران کي مسلح افواج کي استقامت و پائيداري کو ملک کے لئے با‏عث فخر قرار ديا۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ايراني بحريہ کو ہر طرح سے آمادہ اور چاق و چوبند رہنے کي ضرورت ہے اور اس کے ساتھ ہي آپ نے ايمان اور قربانی کے جذبوں کي تقويت پر بھي تاکيد کي اور فرمايا کہ ايراني بحريہ کو ہمہ وقت قومي سلامتي اور وطن کے دفاع ميں کوشاں رہنا چاہيے۔
قائد انقلاب اسلامي نے جان کی بازي لگانے کے لئے ضروري عزم و حوصلے کي روز افزوں تقويت پر بھي تاکيد کي اور فرمايا کہ قرآن کريم کي تعليمات کے مطابق اگر ہمارا ايمان قوي اور مستحکم ہوگا تو پھر وسائل کي کمي کے باوجود دشمن پر غلبہ اور فتح کا امکان موجود رہے گا۔
قائد انقلاب اسلامی نے ايران کي بحری حدود کي وسعت اور دشمن کي جانب سے اس خطے ميں بڑے پيمانے پر کي جانے والي سرمايا کاري کي طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمايا کہ اسلامي جمہوريہ ايران کي مسلح افواج کو کسي رو رعايت کے بغير اپني صلاحيتوں اور توانائي کو مسلسل بڑھاتے رہنا چا ہئے اور اپني کميوں اور دشمن کے وسائل اور کمزوريوں پر نظر رکھتے ہوئے، مستقبل کي منصوبہ بندي اور حکمت عملي تيار کرني چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامي نے، زمانہ امن کو، مسلح افواج کے لئے، ملک کي تعميرو ترقي کے کاموں ميں حصہ لينے اور اپني دفا‏عي طاقت بڑھانے کا ايک بہترين موقع قرار ديا- آپ نے فرمايا کہ مکران کے ساحلي علاقوں کي آباد کاري بذات خود ايک بنيادي مسئلہ ہے کہ جہاں طے شدہ منصوبوں کو حکومت کے تعاون سے تيزي کے ساتھ آگے بڑھانے کي ضرورت ہے۔
ايراني بحريہ کے قومي دن کي مناسبت سے انجام پانے والی اس ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی نے مختلف مواقع اور مراحل پر بالخصوص مقدس دفاع کے دوران بحریہ کی قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ بحریہ، مسلح فورسز کے لئے بھی اور وطن عزیز کے لئے بھی باعث فخر رہی ہے اور اس فورس کے شہیدوں کی یاد منجملہ 'پیکان' جنگی کشتی کے ایثار پیشہ شہیدوں کی یاد ملک کی تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہے گی۔
اس ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل بحریہ کے سربراہ ریئر ایڈمرل حبیب اللہ سیاری نے 7 آذر مطابق 28 نومبر کے تاریخی دن کا حوالہ دیا اور گوناگوں میدانوں میں بحریہ کی خدمات، پیشرفت کے اقدامات اور موثر تعاون کی بریفنگ دی۔