قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ فوجی مراکز کے معائنے اور ایرانی سائنسدانوں سے سوال و جواب کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔
تین خرداد مطابق چوبیس مئی کو آٹھ سالہ مقدس دفاع کے دوران فتح المبین آپریشن کے نتیجے میں عراق کی بعثی حکومت کے فوجیوں کے قبضے سے خرم شہر کی آزادی کے فیصلہ کن واقعے کی سالگرہ کے موقع پر امام حسین علیہ السلام کیڈٹ یونیورسٹی میں کیڈٹس سے خطاب میں قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: دشمن یہ بات جان لیں کہ ایران کے عوام اور حکام توسیع پسندی اور بیجا مطالبات کے سامنے ہرگز نہیں جھکیں گے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں ملت ایران کے بدخواہوں اور خلیج فارس کے علاقے کے بعض حکام کی جانب سے نیابتی جنگ ایران کی سرحدوں کے اندر تک لے جانے کی کوششوں سے متعلق خبروں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اگر کوئی شر انگیزی کی گئي تو اسلامی جمہوریہ ایران کا جواب بہت سخت ہوگا۔
قائد انقلاب اسلامی نے جدید اسلامی فکر اور زمانہ جاہلیت کی فکر کو موجودہ دنیا کے دو بنیادی مکاتب فکر سے تعبیر کیا اور ان دونوں نظریات کی ایک دوسرے سے قربت و مفاہمت کو ناممکن قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کیڈٹ یونیورسٹی کی تقسیم اسناد اور نئے داخلوں کی تقریب میں زور دیکر کہا کہ تمام امور میں جدت عملی کا مظاہرہ کرنے اور اختراعی و پرمغز کام انجام دینے کی ضرورت ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے کہا کہ آج کی تقریب میں بھی یہ خصوصیات موجود تھیں۔ آپ نے فرمایا کہ تمام مسائل میں سطحی اقدامات سے اجتناب کرنا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ پاسداران انقلاب اسلامی فورس وہ شجرہ طیبہ ہے جو توانائیوں، پیشرفت اور فکری و علمی ارتقاء کی اطمینان بخش بلندی تک پہنچ چکا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ امام حسین علیہ السلام کیڈٹ یونیورسٹی پاسداران انقلاب فورس کے ارتقائی سفر اور تکامل کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ اس کیڈٹ یونیورسٹی کے ستون، مقدس دفاع کے دوران کے اہم فوجی آپریشن اور اس فورس کے سینیئر مجاہدین کے جہاد و ایثار پر استوار ہیں۔ آپ نے کیڈٹس سے کہا کہ آج عظیم اسلامی انقلاب کا پرچم جو در حقیقت جدید اسلامی فکر کا پرچم ہے، آپ کے ہاتھوں میں آیا ہے، اسے آپ اپنے پیشروؤں کی مانند مستحکم اور مقتدرانہ انداز میں آگے لے جائيے۔
قائد انقلاب اسلامی نے جدید اسلامی فکر کے پرچم کو انسانیت کی سعادت و کامرانی کا راستے تعمیر کرنے والا اور دنیا کی نوجوان نسل کے لئے پرکشش پرچم قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ یہ افتخار آمیز سفر ہمارے عظیم قائد (امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ) کی قیادت میں شروع ہوا اور ملت ایران نے ایثار و قربانی کے جذبے کا مظاہرہ کرتے ہوئے پیش قدمی کے اس عمل کی پاسداری کی اور اس پرچم کو اپنے ہاتھوں پر بلند رکھا۔
قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ ایک اور فکر بھی موجود ہے جو جاہلیت کی فکر ہے۔ آپ نے فرمایا: عصر حاضر کی جاہلیت کی فکر جو ظالمانہ، جابرانہ، متکبرانہ اور خود پسندانہ فکر ہے جو دنیا کی توسیع پسند قوتوں کی جانب سے سامنے آئی ہے، جبکہ اس کے مد مقابل اسلامی فکر ہے جو انصاف، آزادی بشر، استحصال و استعمار کے طریقوں کی نفی اور توسیع پسندانہ نظام کی نابودی پر زور دیتی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ قوموں کی تیز بیں نگاہیں ان دونوں فکروں کی شناخت اور جاہلیت کی فکر کی منافقانہ روش اور انسانی حقوق اور عدم تشدد جیسے الفاظ کی آڑ میں اس کی ریاکارانہ حرکتوں کی نشاندہی پر قادر ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے کہا کہ ان دو فکروں کی آپس میں قربت اور مفاہمت کا کوئی امکان نہیں ہے، کیونکہ ایک فکر قوموں پر ظلم کرنے اور آشوب پسندی کی بات کرتی ہے جبکہ دوسری فکر مظلومین کی مدد اور ظالم کی مخالفت کی دعوت دیتی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسلامی جمہوریہ ایران کے الگ تھلگ ہونے پر مبنی دشمنوں کے پروپیگنڈوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ شروع سے لیکر اب تک اسلامی نظام ہمیشہ قوموں کے دلوں میں جگہ پاتا رہا ہے اور اس کی نمایاں مثال دنیا کے مختلف ملکوں کے عوام کا ایران کے صدور سے اظہار محبت ہے جو گزشتہ چھتیس سال کے دوران نظر آتا رہا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا کہ ملت ایران کا نام دنیا کی اقوام کے درمیان اور حتی دنیا کے منصف مزاج اور آزاد فکر رکھنے والے عمائدین حکومت کے درمیان بھی قابل فخر اور معروف نام ہے۔ آپ نے فرمایا کہ تنہا تو وہ لوگ ہیں جو بس طاقت اور پیسے کی مدد سے کچھ لوگوں کو اپنا ہمنوا بنانے پر قادر ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ملت ایران نے اسلام، انقلابی عزائم اور عملی اقدامات کے ذریعے وقار پایا ہے۔ آپ نے اسلامی نظام کو در پیش بعض مسائل کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ان مشکلات سے ہمیں کوئی گھبراہٹ نہیں ہے، کیونکہ رکاوٹوں کا پیش آنا در حقیقت اس بات کی علامت ہے کہ ارتقائی عمل، پیش قدمی اور فعالیت انجام پا رہی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ ملت ایران اللہ پر توکل کرتے ہوئے خود اعتمادی کے ساتھ اور مقتدرانہ انداز میں ان مشکلات کو عبور کر لیگی۔ قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ اسلامی نظام کو در پیش ایک مشکل، ایٹمی مذاکرات میں فریق مقابل کی ضد اور بیجا مطالبات ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ دشمن اب بھی ایران کے عوام اور حکام کو صحیح طور پر نہیں پہنچان سکے ہیں، اسی لئے زور زبردستی کی بات کرتے ہیں، کیونکہ اس قوم کے اندر سے نکل کر آنے والی حکومت کبھی بھی کسی بھی دباؤ میں آنے والی نہیں ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ فریق مقابل کے بیجا مطالبات کے سامنے جتنی نرمی دکھائی جائے گی وہ اتنا ہی سر پر سوار ہوتا جائے گا۔ آپ نےفرمایا: اس توسیع پسندی اور بیجا مطالبات کا سد باب کیا جانا چاہئے، عزم و توکل اور قومی اقتدار اعلی کی ایک مستحکم دیوار سامنے کھڑی کر دی جانی چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ایٹمی مذاکرات میں فریق مقابل کے بیجا مطالبات کی ایک مثال پیش کرتے ہوئے فوجی مراکز کے معائنے اور ایرانی محققین اور سائنسدانوں سے باز پرس کے مطالبے کا حوالہ دیا۔ آپ نے دو ٹوک انداز میں کہا: پہلے ہی کہا جا چکا ہے کہ کسی بھی فوجی مرکز کے کسی بھی طرح کے معائنے اور اسی طرح جوہری سائنسدانوں اور دوسرے شعبوں کے ماہرین سے بات چیت کی اجازت جو ان کے وقار کو مجروح کرنے کے مترادف ہے، ہرگز نہیں دی جائے گی۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے زور دیکر کہا کہ میں قطعی اجازت نہیں دوں گا کہ اغیار آئیں اور اس قوم کے عزیز و ممتاز سائنسدانوں اور فرزندوں سے گفتگو اور پوچھ گچھ کریں۔
قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ کوئی بھی دانشمند قوم اور حکومت اس بات کی اجازت نہیں دے سکتی۔ آپ نے فرمایا: ڈھیٹ اور پست دشمنوں کو یہ توقع ہو چلی ہے کہ ہم انھیں اپنی اساسی مقامی پیشرفت کے بارے میں سائنسدانوں اور اور محققین سے گفتگو کی اجازت دے دیں گے، لیکن یہ اجازت ہرگز نہیں دی جائے گی۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ یہ بات اسلامی نظام کے دشمن اور وہ سبھی لوگ جنھیں اسلامی نظام کے فیصلے کا انتظار ہے، بخوبی سمجھ لیں۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا: ہمارے عزیز حکام جو اس میدان میں شجاعانہ انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں، جان لیں کہ پست دشمن کا واحد علاج، پختہ عزم اور عدم پسپائی ہے۔ آپ نے ‌زور دیکر کہا کہ حکام اور مذاکرات کار مذاکرات کی میز پر ملت ایران کی عظمت کا پیغام پیش کریں۔
قائد انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ تمام عہدیداران کو اسلامی انقلاب کی برکت سے عہدے ملے ہیں، ہم سب عوام کے خدمت گزار ہیں اور ہمارا فریضہ ہے کہ دھونس اور دھمکی، گھٹیا مطالبات، بیجا توقعات اور سازشوں کا بھرپور استقامت کے ساتھ مقابلہ کریں۔
قائد انقلاب اسلامی نے دشمنوں اور خلیج فارس کے علاقے کے بعض احمق حکام کی ایرانی سرحدوں کے قریب نیابتی جنگ شروع کروانے کی مشترکہ کوششوں پر مبنی رپورٹوں کے بارے میں کہا کہ پاسداران انقلاب اسلامی اور قومی سلامتی کی حفاظت پر مامور تمام مسلح فورسز پوری طرح ہوشیار اور بیدار ہیں۔ اگر کوئی شیطنت ہوئی تو اسلامی جمہوریہ ایران کا جواب بہت سخت ہوگا۔
قائد انقلاب اسلامی نے کہا کہ ملت ایران بھرپور جذبہ امید کے ساتھ روشن افق کی سمت اپنا سفر جاری رکھے گی۔ آپ نے فرمایا کہ اعلی اہداف کی جانب پیش قدمی کی قیمت بھی یقینا ادا کرنا پڑتی ہے اور تاریخ میں اعزاز انھیں اقوام کو ملا ہے جو مشکلات کے سامنے نہیں جھکیں بلکہ انھوں نے ہر طرح کی جارحیت کے مقابلے میں عزم و قومی اقتدار اعلی کی محکم دیوار تعمیر کر دی۔
قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ ملت ایران انھیں اقوام کے زمرے میں آتی ہے۔ آپ نے آخر میں کہا کہ میں امید کرتا ہوں کہ ہمارے عزیز نوجوان اور نئی نسل گزشتہ نسل سے ملنے والی امانت کے بوجھ کو پہلے سے زیادہ بہتر انداز میں اپنے دوش پر اٹھائے گی اور آگے لے جائے گی۔
امام حسین علیہ السلام کیڈٹ یونیورسٹی کی تقریب میں پہنچنے کے بعد قائد انقلاب اسلامی نے سب سے پہلے شہیدوں کی یادگار پر جاکر فاتحہ خوانی کی اور مقدس دفاع کے شہیدوں کے لئے بلندی درجات کی دعا کی۔ قائد انقلاب اسلامی اور مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر نے یونیورسٹی کے میدان میں موجود دستوں کا معائنہ کیا اور مقدس دفاع کے دوران زخمی ہوکر جسمانی طور پر معذور ہو جانے والے 'جانبازوں' سے ملاقات کی۔
تقریب میں قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل پاسداران انقلاب فورس کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل محمد علی جعفری نے اپنی تقریر میں کہا کہ پاسداران انقلاب فورس کی قوت و طاقت میں ہمہ جہتی اضافے کا مقصد اسلامی انقلاب کا دفاع اور اس کی حصولیابیوں کی حفاظت کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاسداران انقلاب فورس مستضعفین اور استکباری طاقتوں کے دو محاذوں کے باہمی تصادم اور اسلامی انقلاب کے حالات کا مکمل ادراک رکھتے ہوئے روحانت، ایمان، معقولیت اور دانشمندی کی بنیاد پر نیز دفاعی و سیکورٹی ٹیکنالوجیوں کی مدد سے اپنی قوت میں اضافہ کر رہی ہے اور غیر مساوی جنگ کی حکمت عملی کی جدیدکاری پر کام ہو رہا ہے۔
بریگیڈیئر جنرل جعفری نے کہا کہ دشمنوں سے اسلامی انقلاب کی حفاظت ہماری تلواروں کی چمک، قوت ایمانی اور اس ٹیکنالوجی پر منحصر ہے جو دشمن پر خوف و دہشت طاری کر دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دشمن کو ہتھیاروں کی زبان زیادہ سمجھ میں آتی ہے، چنانچہ ہمارا ارادہ یہ ہے کہ ان سے اسی زبان میں بات کی جائے۔ بریگیڈیئر جنرل جعفری نے کہا کہ پاسداران انقلاب فورس کا اسلحہ قیام عدل اور ظلم کی نابودی کے لئے استعمال ہوتا ہے۔
امام حسین علیہ السلام کیڈٹ یونیورسٹی کے سربراہ جنرل مرتضی صفاری نے اپنی رپورٹ میں یونیورسٹی کے علمی و ثقافتی اقدامات اور پروگراموں کی تفصیلات بیان کیں۔