نواسہ رسول حضرت امام حسن علیہ السلام کے یوم ولادت کے موقع پر شعرا و ادبا نے قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ ان میں ایران کے علاوہ ہندوستان، پاکستان، افغانستان، تاجکستان اور آذربائيجان کے شعرا بھی شامل تھے۔
محفل سے خطاب میں قائد انقلاب اسلامی نے حضرت امام حسن مجتبی علیہ السلام کے یوم ولادت کی مبارکباد پیش کی اور کہا کہ شعر کی گہری تاثیر کی وجہ سے شاعر کے دوش پر بڑی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔ باطل محاذ اور دنیا پر اس کے تشہیراتی اداروں کے تسلط کے مقابلے میں اشعار کے ذریعے محاذ حق کے پروقار دفاع کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ انقلابی شاعری ایسی شاعری ہے جو اسی سمت میں اور انقلاب کے اہداف یعنی انصاف، انسانیت، اتحاد، قومی وقار، ملک کی ہمہ جہتی ترقی اور انسان سازی کے لئے کام کرتی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی کے مطابق شاعری سامعین کو ہدایت کے راستے پر بھی لے جا سکتی ہے اور کجروی سے بھی دوچار کر سکتی ہے۔ آپ نے فرمایا: آج مواصلاتی ذرائع کا دائرہ وسیع ہو جانے کے بعد کچھ ہاتھ نوجوانوں کی شاعری کو لطیف، جذباتی اور انقلابی وادی سے ہٹا کر بے لگام کلچر کی سمت لے جانے کے لئے کوشاں ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس زہر آلود ماحول کے مقابلے میں کچھ شعراء کی مزاحمت کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ استقامت اسی فرض شناسی کی علامت ہے اور آج جو شعر بھی ظلم کی مخالفت میں اور امت اسلامیہ کے اہداف منجملہ یمن، بحرین، لبنان، غزہ، فلسطین اور شام کے بارے میں کہا جائے، وہ حکمت آمیز شعر کا مصداق ہے۔
قائد انقلاب اسلامی کا یہ بھی کہنا تھا کہ حق و باطل کے پیکار کے وقت شاعر کا غیر جانبدار رہنا بے معنی ہے۔ آپ نے فرمایا: اگر شاعر اور فنکار حق و باطل کی جنگ میں غیر جانبدار بن جائے تو عملی طور پر اس نے خداداد نعمت و صلاحیت کو ضائع کیا ہے، کیونکہ اس موقف کا فائدہ باطل محاذ کو پہنچے گا اور اس کا عمل خیانت اور جرم قرار پائے گا۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے سردشت علاقے پر عراق کی صدام حکومت کی جانب سے کی جانے والی کیمیائی بمباری کا حوالہ دیتے ہوئے ملت ایران کی مظلومیتوں کو دنیا کے سامنے شعر کی زبان میں پیش کرنے کے لئے بہت موزوں اور اہم موضوع قرار دیا۔ آپ نے فرمایا: عالمی میڈیا جو امریکا، برطانیہ اور صیہونیوں کے قبضے میں ہے اور جو بعض اوقات کسی جانور کی زندگی کے لئے بھی تشہیراتی ہمنگامہ کھڑا کر دیتا ہے، سردشت پر کیمیائی حملے جیسے بھیانک جرائم اور ان دنوں یمن پر بمباری نیز گزشتہ برسوں کے دوران غزہ اور لبنان پر ہونے والے حملوں پر بڑے بے شرمانہ انداز میں مہر بلب رہا۔
قائد انقلاب اسلامی نے یہ سوال اٹھایا کہ ایک شریف انسان کو اس طرح کے موقف اور خباثت پر کیا کرنا چاہئے؟
قائد انقلاب اسلامی نے واقعات پر نوجوان شعراء کے فوری رد عمل کو بہت قابل تعریف قدم قرار دیا اور فرمایا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ انقلاب کی شاعری جو در حقیقت انقلاب کے اعلی اہداف یعنی انصاف، انسانیت، اتحاد، قومی وقار، ملک کی ہمہ جہتی ترقی اور انسان سازی کے لئے ہے، روز بروز ارتقائی عمل طے کریگی۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملک میں اسلامی انقلاب کے بعد شعر و ادب کی دنیا میں ہونے والی پیشرفت کو اطمینان بخش قرار دیا تاہم یہ بھی فرمایا کہ درخشاں ماضی اور تاریخ میں نمایاں کارناموں کے مد نظر ایران کی شاعری کی توانائی و استعداد موجودہ سطح سے کہیں زیادہ ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ متعلقہ ادارے منجملہ قومی نشریاتی ادارے آئی آر آئی بی کو اس سلسلے میں اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرنا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آغاز میں ماہ رمضان کی برکتوں سے بہرہ مند ہونے اور بارگاہ خداوندی میں خضوع و خشوع کی مدد سے اور ماہ رمضان کی دعاؤں کے معانی میں تدبر کرکے دل پر جمی آلودگی کو دور کرنے کی سفارش کی۔
محفل کے آغاز میں بیس شعراء نے اپنا اپنا کلام پیش کیا۔