3 خرداد مطابق 23 مئی کا دن اسلامی جمہوریہ ایران کی تاریخ کا بڑا اہم دن ہے، آٹھ سالہ مقدس دفاع کے دوران اس دن بیت المقدس نامی افتخار آمیز فوجی آپریشن کے نتیجے میں خرمشہر کو قابض بعثی فوج سے آزادی ملی۔ اس تاريخ ساز دن کی مناسبت سے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے امام حسین علیہ السلام کیڈٹ یونیورسٹی کی تقریب میں شرکت کی۔ گراؤنڈ پر پہنچنے کے بعد قائد انقلاب اسلامی پہلے گمنام شہیدوں کی یادگار پر گئے اور مقدس دفاع کے شہیدوں کے لئے فاتحہ خوانی کی اور انھیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اللہ تعالی سے ان کے لئے بلندی درجات کی دعا کی۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای گراؤنڈ پر موجود مقدس دفاع کے دوران اور اسی طرح حرم اہلبیت کے دفاع کے وقت زخمی ہو جانے پالے مجاہدین جنھیں ایران میں جانباز کہا جاتا ہے، نیز شہیدوں کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے 'جہاد کبیر' یعنی استکباری محاذ سے مزاحمت اور اس کے اتباع سے انکار کے قرآنی و اسلامی استدلال کی تشریح کی اور اسلامی جمہوری نظام میں اس کے لوازمات اور پہلوؤں کو بیان کیا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اسلامی نظام کی ماہیت تبدیل کر دینے اور اس کے اندر دراندازی کے لئے استکباری محاذ کی وسیع کوششوں اور منصوبہ بندیوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اس وقت یونیورسٹیوں اور دینی مدارس، انقلابی و مومن نوجوانوں اور کارکنوں، اسی طرح پاسداران انقلاب فورس کی سب سے اہم ذمہ داری انقلاب کے نعروں کی گہرائی کو منظر عام پر لانے اور ان کی تشریح کے لئے نپے تلے اور دانشمندانہ اقدامات انجام دینا، سطحی اقدامات سے اجتناب، مستقبل کے لئے کیڈر کی تشکیل اور گزشتہ 38 سال کے دوران حاصل ہونے والے اسلامی انقلاب کے حیرت انگیز اور وسیع تجربات کی علمی روش کے تحت تدوین ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے محور عالم امکان حضرت صاحب الزمان عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کے یوم ولادت با سعادت کی مبارکباد پیش کی اور 3 خرداد مطابق 23 مئی یعنی خرمشہر کی آزادی کی سالگرہ کا ذکر کرتے ہوئے اس دن کو انقلاب کی تاریخ کے ناقابل فراموش ایام میں سے ایک اور قدرت خداوندی کا اہم نمونہ قرار دیا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ خرمشہر کی آزادی کے لئے انجام دئے گئے فوجی آپریشن اور مقدس دفاع کے دیگر فوجی آپریشنوں کے بارے میں بڑی تفصیلات موجود ہیں جن سے شاید بہت سے لوگ اور خاص طور پر نوجوان نسل باخبر نہیں ہے، اس لئے سفارش کی جاتی ہے کہ اس آپریشن سے متعلق کتابوں کا ضرور مطالعہ کیا جائے۔
رہبر انقلاب اسلامی کے مطابق خرمشہر کو آزاد کرانے کے لئے کئے گئے فوجی آپریشن کا ایک اہم ترین پہلو نصرت و تائید غیبی تھی۔ آپ نے فرمایا کہ ہمارے عظیم امام (خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ) اس مرد خدا نے فرمایا تھا کہ خرمشہر کو اللہ نے آزاد کرایا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس طرز فکر کے مطابق جب تمام مساعی اور مجاہدتیں انجام دے دی جاتی ہیں اور تمام توانائیوں کو استعمال کر لیا جاتا ہے اور ساتھ ہی اللہ کی ذات پر توکل کیا جاتا ہے تو دست قدرت پروردگار محکم پشت پناہ بن کر مدد کرتا ہے اور اس کا نتیجہ اس دشمن کے مقابلے میں خرمشہر کی آزادی کی شکل میں نکلتا ہے جو تمام وسائل اور ساز و سامان سے لیس تھا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ یہ طرز فکر کہتا ہے کہ استکبار کے زیر تسلط تمام سرزمینوں کی آزادی، فلسطین کی آزادی، اور اس بات کو یقینی بنانا ممکن ہے کہ دنیا میں کوئی قوم استحصال اور استعمار کے چنگل میں گرفتار نہ رہے۔ آپ نے زور دیکر کہا کہ جس قوم کے پاس بھی یہ طرز فکر ہے اور وہ اپنی تمام تر توانائیوں کو بروئے کار لائے اور اللہ کی ذات پر توکل رکھے، وہ بڑی طاقتوں کی فوجی، مالیاتی، تشہیراتی اور سیاسی ہیبت سے ہرگز مرعوب نہیں ہوگی۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے گزشتہ 38 سال کے عرصے میں استکباری محاذ کی اسلامی انقلاب کو تمام تر وسائل اور گوناگوں سازشوں کے ذریعے شکست سے دوچار کر دینے کی کوششوں کی ناکامی کو اللہ کی ذات پر توکل کرنے اور مجاہدت و استقامت کی روش اپنانے کا واضح نمونہ قرار دیا اور فرمایا کہ ملت ایران بدستور میدان میں ڈٹی ہوئی ہے اور نوجوانوں کی کثیر تعداد انقلاب کی راہ میں اپنی جانیں قربان کر دینے کے لئے آمادہ ہے اور یہی صورت حال نصرت خداوندی کا پیش خیمہ بنتی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے استکباری محاذ کے ساتھ جاری مقابلہ آرائی کو غیر مساوی جنگ سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ اس غیر مساوی جنگ میں دونوں فریقوں میں ہر ایک کے پاس کچھ ایسی توانائیاں اور وسائل ہیں جو دوسرے فریق کے پاس نہیں ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ اسلامی نظام کی قوت کا سرچشمہ اللہ کی قدرت پر اعتماد، فتح کا یقین اور مومن انسانوں کے عزم و ارادے کی طاقت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ غیر مساوی جنگ، ارادوں کی جنگ ہوتی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اس جنگ کے میدان میں دونوں فریقوں میں جس کی بھی قوت ارادی کمزور پڑی وہ شکست کھا جائے گا، لہذا بہت ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے کہ دشمن کے پروپیگنڈے اور وسوسے ہمارے محکم ارادے میں کوئی ضعف نہ پیدا کرنے پائيں۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس جنگ کو عسکری تصادم سے وسیع تر اور ایک طرح کا جہاد قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ آج ہمارے ملک کے لئے روایتی فوجی جنگ رونما ہونے کے امکانات بہت کم ہیں، لیکن جہاد کا میدان موجود ہے اور یہ جہاد جس کی قرآنی و اسلامی بنیاد ہے جہاد کبیر ہے اور اس سے مراد استقامت، مزاحمت اور کفار و مشرکین کی فرمانبرداری سے انکار ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ یہ جہاد کبیر سیاسی، اقتصادی، ثقافتی اور آرٹ کے میدانوں میں ظہور پذیر ہوتا ہے۔ آپ کا کہنا تھا کہ ان تمام میدانوں میں کفار و مشرکین کی پیروی کرنے کے بجائے اسلام اور قرآن کے عملی منصوبوں کی پیروی کرنے کی ضرورت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے مطابق اس وقت اسلامی جمہوریہ ایران اور عالمی استکباری محاذ کے درمیان سب سے بڑا اختلاف پیروی کے مسئلے میں ہے آپ نے فرمایا کہ استکباری طاقتیں اپنے تمام حربے، دباؤ کے طریقے، ثقافتی، اقتصادی، سیاسی اور تشہیراتی وسائل اور خیانت پیشہ ایجنٹوں کو استعمال کر رہی ہیں کہ اسلامی نظام کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیں، پیروی کرنے پر مجبور کر دیں، لیکن اس درمیان ملت ایران سے استکبار اس بات پر سخت برہم ہو گیا ہے کہ مسلمان ہونے کی وجہ سے عوام استکبار کی پیروی کے لئے ہرگز تیار نہیں ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ ایٹمی انرجی، میزائلی قوت اور انسانی حقوق جیسے موضوعات کا بار بار اٹھایا جانا صرف بہانے بازی ہے، رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس دشمنی اور بہانے بازی کی وجہ استکبار کی اطاعت سے انکار ہے، کیونکہ اگر ملت ایران فرمانبرداری کے لئے تیار ہو جاتی تو یقینی طور پر یہ طاقتیں میزائل توانائی اور ایٹمی انرجی سب کو قبول کر لیتیں اور انسانی حقوق کا کبھی نام تک زبان پر نہ لاتیں۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے میزائلی توانائی کے سلسلے میں ایک نکتے کی یاددہانی کراتے ہوئے فرمایا کہ حالیہ دنوں ایران کی میزائلی توانائی کے سلسلے میں بڑا شور شرابا کیا گيا، لیکن یہ سب جان لیں کہ اس ہنگامہ آرائی کا کوئی اثر نہیں ہوگا اور وہ ہمارا کچھ بھی نہیں بگاڑ پائيں گے۔
اسلامی نظام سے استکبار کی دشمنی کی وجوہات بیان کرتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا کہ امریکی کوشش تو بہت کرتے ہیں کہ اس دشمنی کی اصلی وجہ زبان پر نہ آنے پائے، لیکن کبھی کبھی ان کے بیانوں میں حقیقت طشت از بام ہو ہی جاتی ہے۔ چنانچہ چند روز قبل ایک امریکی عہدیدار نے ایران کے خلاف اپنے وہی پرانے الزامات دہرانے کے بعد برجستہ طور پر آئیڈیالوجی یعنی اسلامی طرز فکر کے موضوع کا ذکر کر دیا جو اس بات کا باعث بنتی ہے کہ ملت ایران کفر و استکبار کی زور زبردستی کے سامنے نہ جھکے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے استقامت، دشمن کی فرمانبرداری سے اجتناب اور انقلابی و اسلامی تشخص کی حفاظت کو اسلامی نظام اور ملت ایران کی قوت و توانائی کا سرچشمہ قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ امریکا اور دیگر طاقتیں اس بات سے بہت خشمگیں ہیں اور ان کے پاس کوئی چارہ کار بھی نہیں ہے، اسی لئے ان کی بہت کوشش رہتی ہے کہ ایران میں فیصلہ ساز اور فیصلہ کن مراکز کو اپنے حصار میں لے لیں، مگر اب تک انھیں اس میں کامیابی نہیں ملی ہے اور توفیق پروردگار سے آئندہ بھی نہیں ملے گی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ پاسداران انقلاب فورس کا بنیادی فریضہ انقلاب کی پاسبانی ہے، بنابریں پاسداران انقلاب فورس کے دستور العمل کا سب سے اہم عنوان 'جہاد کبیر' ہونا چاہئے۔ پاسداران انقلاب اسلامی فورس کے خلاف ہونے والے تشہیراتی حملوں اور اس پر لگائے جانے والے الزامات کا حوالہ دیتے ہوئے آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ اس ناراضگی کی اصلی وجہ پاسداران انقلاب فورس کا انقلاب کے راستے پر ثابت قدم رہنا اور اسلامی و انقلابی جذبے اور سمت و جہت کی حفاظت کرنا ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملک کے نوجوانوں اور تقریب میں موجود کیڈٹس سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ انقلاب کا مستقبل آپ کے ہاتھ میں ہے، اس تاریخ کی پروقار انداز میں حفاظت کی ذمہ داری آپ کے شانوں پر ہے اور آپ یاد رکھئے کہ مستقبل میں 'بہت سے خرمشہر' در پیش ہوں گے۔ البتہ فوجی تصادم کے میدان میں نہیں، بلکہ ایسے میدانوں میں جہاں عسکری ٹکراؤ والی تباہ کاریاں تو نہیں ہوتیں بلکہ تعمیر و ترقی ہوتی ہے مگر وہ عسکری تصادم سے زیادہ دشوار ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسی زاوئے سے اقتصادی، ثقافتی اور سماجی میدانوں میں جہاد کبیر کے مختلف پہلوؤں کو بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ استقامتی معیشت کے نفاذ پر تاکید، اس جہاد کا اقتصادی پہلو ہے، اس بات پر زور کہ مومن، دیندار اور انقلابی نوجوان اپنی ذاتی دلچسپی سے جو ثقافتی کام انجام دے رہے ہیں اسے جاری رکھیں اور ثقافتی ادارے بھی اس سلسلے میں ان کی مدد کریں، در حقیقت اس جہاد کا ثقافتی پہلو ہے اور اس ملک کو ترقی کی شاہراہ پر رواں دواں رکھنے کے لئے تمام توانائیوں اور صلاحیتوں کے استعمال پر تاکید اس جہاد کبیر کی سماجی سرگرمیوں کا پہلو ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس مہم کے بعض مخالفین کی طرف سے لگائے جانے والے ناروا الزامات اور اس غلط دعوے کا حوالہ دیا کہ ملک کی اندرونی توانائیوں کے استعمال کا مطلب دنیا سے قطع تعلق کر لینا ہے، آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ ہم دنیا سے قطع تعلق کر لینے اور اپنے گرد حصار کھینچ لینے کے ہرگز قائل نہیں ہیں، بلکہ ہم یہ کہتے ہیں کہ سیاسی روابط اور اقتصادی لین دین ہونا چاہئے، لیکن آپ اپنی ماہیت اور اپنے تشخص کو ہرگز فراموش نہ کیجئے اور جب بھی کوئی بات کہنا ہو یا معاہدہ کرنا ہو تو اسلامی مملکت ایران اور اسلام کے نمائندے کے طور پر یہ عمل انجام دیجئے، مذاکرات کی میز پر بیٹھئے اور پوری ہوشیاری سے کوئی بھی اقدام کیجئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ جہاد کبیر فہم و فراست اور خلوص عمل کا متقاضی ہے۔ آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے دشمن کی دراندازی کی کوششوں اور امیدوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اب دشمن اسلامی نظام پر کوئی کاری ضرب لگانے کی طرف سے مایوس ہو چکا ہے، لیکن گوناگوں اور پیچیدہ وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے دراندازی کی کوشش اب بھی کر رہا ہے تا کہ ایرانی نوجوان کی وضع قطع امریکا اور استکبار کی مرضی کے مطابق ہو جائے، کیونکہ ایسی صورت میں اسے اپنے اہداف کی تکمیل اور سازشوں کو عملی جامہ پہنانے میں کوئی مشکل پیش آئے گی نہ کچھ خرچ کرنا پڑے گا۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ امریکا اور استکبار کے غلط تخمینوں اور اندازوں کی وجہ ملت ایران کے بارے میں اس محاذ کی ناقص اور غلط شناخت ہے۔ آپ نے فرمایا کہ وہ ابھی دراندازی کی طرف سے مایوس نہیں ہوئے ہیں، لہذا ان حالات میں ملت ایران اور اسلامی نظام کے تمام ہمدردوں منجملہ پاسداران انقلاب فورس کے دوش پر بہت بڑی ذمہ داری آن پڑی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ پاسداران انقلاب فورس کو چاہئے کہ ہمیشہ بہترین اور جدید ترین انداز میں دفاعی آمادگی بنائے رکھے، آپ نے فرمایا کہ پاسداران انقلاب فورس کا فریضہ صرف عسکری میدان میں جنگی کارروائیاں انجام دینا نہیں ہے بلکہ معروضی حالات میں انقلاب کے وفاداروں، دوستوں اور خیر خواہوں منجملہ پاسداران انقلاب فورس کی ذمہ داری انقلاب کے نعروں اور حقائق کی گہرائیوں سے ذہنوں کو روشناس کرنا اور حقائق کو روشنی میں لانا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے حقائق پر روشنی ڈالنے اور عمیق کاموں کی انجام دہی کی خاص سفارش کرتے ہوئے فرمایا کہ انقلاب کے نعروں کی تشریح اور ان نعروں کی گہرائیوں سے لوگوں کو آگاہ کرنا، جہاد کبیر کے بینادی لوازمات میں ہے کیونکہ انقلاب کے نعرے علامات اور نشانیوں کا درجہ رکھتے ہیں جو انقلاب کی صحیح راہ اور صراط مستقیم کا تعین کرتے ہیں۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ انقلاب کے نعروں اور حقائق پر عمل آوری کے سلسلے میں احساسات و جذبات ضروری ہوتے ہیں لیکن اسی پر اکتفا نہیں کیا جا سکتا، آپ نے فرمایا کہ اگر ان مسائل اور حقائق کو پوری گہرائی کے ساتھ بیان کیا جائے تو یقینا ان نعروں کے سلسلے میں لوگوں کا عقیدہ اور یقین دائمی ثبات حاصل کرے گا۔
رہبر انقلاب اسلامی کے مطابق انقلاب کے مختلف ادوار میں بعض افراد کے 180 اسی درجہ بدل جانے کی وجہ امور کے سلسلے میں گہری نظر رکھنے کے بجائے سطحی فکر رکھنا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ بنیادی مسائل اور انقلاب کے نعروں کے بارے میں فکری گہرائیوں تک پہنچنا چاہئے اور اچھے اساتذہ سے مشاورت بھی کرنا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے مستقبل کے لئے کیڈر تیار کرنے اور گزشتہ 38 سال کے دوران اسلامی انقلاب کے سفر کے نشیب و فراز سے حاصل ہونے والے بے شمار تجربات کو علمی نہج پر تدوین کرنے کو بھی جہاد کبیر کے لوازمات میں گردانتے ہوئے فرمایا کہ اس سلسلے میں تمام یونیورسٹیوں، دینی مدارس منجملہ امام حسین علیہ السلام کیڈٹ یونیورسٹی کی ذمہ داریاں ہیں۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عمیق اقدامات کی ضرورت کی تشریح کرتے ہوئے بعض غیر منطقی اقدامات پر نکتہ چینی کی اور زور دیکر کہا کہ بعض اوقات کچھ لوگ اور نوجوان جو ممکن ہے کہ نیک اور مومن بھی ہوں، کسی ایک شخص یا کسی ایک تقریر کے بارے میں اپنی مخالفت کی وجہ سے شور شرابا شروع کر دیتے ہیں اور اس نشست کو ہی درہم برہم کر دیتے ہیں، جبکہ میں شروع ہی سے ان چیزوں سے جن کا کوئی فائدہ بھی نہیں ہے، اتفاق نہیں رکھتا تھا اور آج بھی ایسے کاموں سے میں متفق نہیں ہوں، بلکہ میرا نظریہ یہ ہے کہ صحیح کام کی دانشمندانہ انداز میں تشریح اور بیان کے ذریعے ان چیزوں کا جواب دیا جا سکتا ہے۔ آپ نے مومن و انقلابی نوجوانوں کو ہوشیاری اور دانشمندی کی دعوت دیتے ہوئے فرمایا کہ بعض اوقات کچھ لوگ خاص مقاصد کے تحت اس طرح کے غلط کام انجام دیتے ہیں اور پھر یہ ظاہر کرتے ہیں کہ یہ کام مومن و انقلابی افراد نے انجام دیا ہے، بنابریں بہت ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ عمیق تشریح اور صحیح و دانشمندانہ اقدامات بنیادی فرائض میں شامل ہیں، آپ نے زور دیکر کہا کہ یہ سارے کام اسی صورت میں اثر انگیز واقع ہوں گے جب اللہ پر توکل اور اس سے توسل کیا جائے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے خطاب کے آخر میں فرمایا کہ اللہ تعالی سے قلبی رابطہ مستحکم کرنے کا راستہ قرآن سے انسیت پیدا کرنا، آیات الہیہ میں تدبر کرنا، نماز پر خاص توجہ دینا اور اسے حضور قلب کے ساتھ ادا کرنا اور ماہ شعبان و رمضان کے موقع سے بنحو احسن استفادہ کرنا ہے۔
امام حسین علیہ السلام کیڈٹ یونیورسٹی کی اس تقریب میں پاسداران انقلاب اسلامی فورس کے سربراہ جنرل محمد علی جعفری نے تقریر کرتے ہوئے اسلامی نظام کی طاقت کا راز امریکا کی توسیع پسندی کے سامنے مزاحمت و استقامت کو قرار دیا اور کہا کہ پاسداران انقلاب فورس نے دشمنوں کی سازشوں کو بے اثر بنانے کے مقصد سے انقلاب کی پاسبانی کے لئے طاقت میں اضافے، اسلامی انقلاب کی صورت و سیرت کے بار بار مطالعہ اور رہبر انقلاب اسلامی کی تدابیر کو عملی شکل میں ڈھالنے جیسی اسٹریٹجیوں پر اپنی توجہ مرکوز کر رکھی ہے۔
جنرل محمد علی جعفری نے علاقے کی رجعت پسند حکومتوں کے ذریعے امریکا کی پراکسی وار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی بیداری اور اسلامی مزاحمت بدستور جاری ہے اور تسلط پسندانہ نظام کی کوششیں اسلامی انقلاب اور اسلامی بیداری کے تسلسل کو روک پانے سے قاصر ہے۔
جنرل جعفری نے کہا کہ آج ہمارے جوان مستقبل کے پیچیدہ اور دشوار محاذوں پر پہنچ کر اسلام، انقلاب اور اسلامی نظام کے وقار کا پامردی کے ساتھ دفاع کرنے کے لئے پوری طرح آمادہ ہیں۔
امام حسین علیہ السلام کیڈٹ یونیورسٹی کے کمانڈر جنرل مرتضی صفاری نے اس یونیورسٹی کے ثقافتی، تعلیمی اور دفاعی تربیتی پروگراموں اور اقدامات کی بریفنگ دی۔
گراؤنڈ پر کئی پروگرام پیش کئے گئے اور کیڈٹس کے دستوں نے پریڈ کی۔