رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فقہ کے درس خارج کے آغاز میں عوام الناس اور خاص طور پر نوجوانوں کے ذہن و دل کو دین سے منحرف کرنے کیلئے وسیع پیمانے پر بنائے گئے منصوبوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ علماء کا اولیں اور سب سے اہم فریضہ دین و عفت سے معاشرے کو دور کرنے کی سازشوں کا مقابلہ کرنا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ دینی درسگاہوں اور علمائے کرام کو چاہئے کہ سائیبر اسپیس سے آشنائی حاصل کرکے اور اس کے امکانات کو بخوبی استعمال کرتے ہوئے اسلامی تعلیمات اور مفاہیم کی ترویج کریں۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے دینی مسائل کی تشریح و تبلیغ میں فرض شناسی اور موقع شناسی کی اہمیت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر فریضے کا بخوبی ادراک نہ ہو تو علم و تقوی یہاں تک کہ شجاعت سے بھی مطلوبہ نتیجہ نہیں ملتا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے بصیرت کے سلسلے میں گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ بصیرت کا مطلب سماج کی ضرورتوں اور حقیقتوں کا ادراک ہے۔ آپ نے فرمایا کہ بصیرت کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں یہ علم ہو کہ آج کے نوجوان کی کیا ضرورتیں ہیں اور اس کے مشتاق و مستعد دل پر کیا نقوش ہیں اور کیا نقوش ہونے چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے عام لوگوں کے دین و عقیدے کے خلاف بہت بڑے پیمانے پر کی جا رہی منصوبہ بندی اور اخراجات کا حوالہ دیا اور فرمایا کہ دشمن شبہے اور ابہامات پیدا کرکے، اسی طرح پاکیزگی و عفت کے منافی پروگرام تیار کرکے مومن و صالح نوجوانوں کو حقیقی دین سے منحرف کر دینے اور حیا و عفت کا پردہ چاک کر دینے کے در پے ہے اور آج یہ کام سائیبر اسپیس کے ذریعے انجام دیا جا رہا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ علما کی صنف کی اولیں ذمہ داری اس سازش کا مقابلہ کرنا ہے، آپ نے فرمایا کہ دینی درسگاہوں اور مذہبی دانشوروں کو چاہئے کہ اپنے اندر دشمن کے عظیم لشکر کے مقابلے کی توانائی پیدا کریں۔