انھوں نے جمعرات کو حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے یوم بعثت کی مناسبت سے کہا کہ دشمن کا کام، حقیقت کو برعکس کر کے دکھانا اور جھوٹ بولنا ہے اور وہ اتنی ڈھٹائي اور قطعیت سے جھوٹ بولتے ہیں کہ سننے والا سمجھتا ہے کہ وہ سوچ بول رہے ہیں۔ وہ لوگ بڑے ٹھوس انداز میں اور اطمینان کے ساتھ حقیقت کو ایک سو اسّی ڈگری الٹا کر کے دکھاتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے یمن کے عوام کے خلاف ہو رہے جرائم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ فرض کیجیے کہ امریکا کا عرب شریک کار چھے سال سے یمن کے مظلوم عوام پر ان کے گھروں، سڑکوں، اسپتالوں اور اسکولوں میں بمباری کر رہا ہے۔ ان کا معاشی محاصرہ کر رکھا ہے اور غذا، دوائیں اور تیل نہیں پہنچنے دے رہا ہے، البتہ یہ خود امریکی حکومت کے گرین سگنل سے ہوا ہے۔ اس وقت بھی ڈیموکریٹ حکومت بر سر اقتدار تھی۔ اس نے گرین سگنل دیا اور یہ بے رحم اور سنگدل عرب حکومت، یمن کے عوام کے ساتھ اس طرح پیش آ رہی ہے۔
آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مزید کہا کہ اب یمنی اپنے ہی بعض ذرائع اور صلاحیتوں سے استفادہ کر کے دفاعی وسائل بنانے یا فراہم کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ یا خود تیار کر رہے ہیں اور چھے برسوں سے جاری ان بمباریوں کا جواب دے رہے ہیں۔
انھوں نے اسی طرح کہا کہ جیسے ہی یمن والوں کی طرف سے کوئي کام انجام پاتا ہے ان کے پروپیگنڈوں کی چیخ پکار شروع ہو جاتی ہے کہ جناب حملہ ہو گيا ... کسی کو مار دیا گيا ... وہ سب یہی کہتے ہیں، اقوام متحدہ کا ادارہ بھی کہتا ہے۔ حقیقت میں اس معاملے میں اقوام متحدہ کے کام کی قباحت، امریکا سے بھی زیادہ ہے۔ امریکا تو ایکظالم سامراجی حکومت ہے، اقوام متحدہ یہ کیوں کرتا ہے؟ اُس کی، چھے سال سے جاری بمباری کے لیے مذمت نہیں کی جاتی، اِس کی اس وجہ سے ملامت کی جاتی ہے کہ اس نے بعض موقعوں پر اپنا دفاع کیا اور وہ دفاع موثر واقع ہوا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنی تقریر کے ایک دوسرے حصے میں کہا کہ امریکا، دنیا کا سب سے بڑا ایٹمی اسلحہ خانہ ہے۔ اس نے اسے استعمال بھی کیا ہے، یعنی وہ واحد حکومت جس نے اب تک ایٹم بم استعمال کیا ہے، امریکی حکومت ہے۔ ایک دن کے ایک گھنٹے میں دو لاکھ بیس ہزار افراد کا قتل عام کر دیا اور پھر وہ زور و شور سے کہتے ہیں کہ ہم ایٹمی ہتھیاروں کی توسیع کے مخالف ہیں۔
انھوں نے اسی طرح یاد دلایا کہ امریکا، اس مجرم کی حمایت کرتا ہے جو اپنے مخالف کو آری سے ٹکڑے ٹکڑے کر دیتا ہے اور پھر امریکا یہ کہتا ہے کہ میں انسانی حقوق کا حامی ہوں، مطلب، حقیقت کو اس طرح سے اور اس حد تک تبدیل کر دینا!
آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مزید کہا کہ داعش کو خود امریکا نے وجود عطا کیا اور اس کا خود امریکیوں نے اعتراف بھی کیا ہے، یہ ہم نہیں کہہ رہے ہیں، جس نے داعش کو وجود عطا کیا تھا اس نے بھی کہا اور جو اس کا حریف تھا، اس نے بھی کہا۔ تو وہ خود وجود میں لاتے ہیں لیکن عراق اور شام میں داعش کی موجودگي کے بہانے فوجی ٹھکانے بناتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم داعش کی مخالفت کرنا چاہتے ہیں۔
انھوں نے امریکا کی جانب سے داعش کی امداد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ داعش کو میڈیا کے ماڈرن وسائل فراہم کرتے ہیں، پیسے دیتے ہیں اور اسے اس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ وہ شام کا تیل لے جا کر بیچے اور اس کا پیسہ استعمال کرے اور اسی کے ساتھ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ہم داعش سے لڑ رہے ہیں۔