جو ملک کوئي ایسا کام کرے جو اس کی قومی خود مختاری اور اس کی اپنی اور اندرونی ترقی و پیشرفت میں معاون ہو ان کی (سامراجی نظام کی) نظر میں وہ لائق سرزنش ہے۔ وہ انڈسٹری دینے کے لیے تیار ہیں لیکن وہ صنعت جو ان پر منحصر ہو ... ایٹمی توانائی، البتہ ایٹمی بجلی گھر کے معنی میں – ایٹمی بجلی پیدا کرنے والے کارخانے نہیں –طاغوتی پہلوی سلطنت جیسی پٹھو حکومت کو دینے کے لیے تیار ہیں کیونکہ وہ حکومت ان کی مٹھی میں تھی اور انہی کی تھی، لیکن جب اسلامی جمہوریہ کی باری آتی ہے تو وہ یہ کام کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں، پھر جب وہ لوگ اسے ایندھن دینے کے لیے تیار نہیں ہوئے اور اسلامی جمہوریہ اپنے نوجوانوں کی مدد سے، انجینیروں کی مدد سے، ڈاکٹروں اور تعلیم یافتہ لوگوں کی مدد سے دن رات کام کر کے اور ایک اچھے مینیجمینٹ کے ذریعے خود ایندھن پیدا کرنے کی ٹیکنالوجی حاصل کر لیتی ہے تو یہ بات ان کے لیے ناگوار ہے، یہ بات انھیں اچھی نہیں لگتی، اسی لیے اس کی مخالفت کرتے ہیں۔

امام خامنہ ای

5/11/2004