ابن عباس کے شاگرد عکرمہ جیسا مشہور انسان جب امام باقر کی خدمت میں پہنچتا ہے – ان سے حدیث سننے کے لیے یا شاید ان کا امتحان لینے کے لیے – تو لرزہ براندام ہو جاتا ہے اور امام کے پیروں پر گر پڑتا ہے۔ پھر اسے خود بہت تعجب ہوتا ہے اور وہ کہتا ہے: اے فرزند رسول! میں نے ابن عباس جیسے بزرگوں کو دیکھا ہے اور ان سے حدیث سنی ہے لیکن میری ایسی حالت کبھی نہیں ہوئي جیسی آپ کے سامنے ہوئي ہے۔ اب دیکھیے کہ امام محمد باقر علیہ السلام اس کے جواب میں کتنے واضح انداز میں فرماتے ہیں: "وَیلَکَ یا عُبَیدَ اَہلِ الشّامِ! اِنَّکَ بَینَ یَدَیِ بُیُوتٍ اَذِنَ اللہُ اَن تُرفَعَ وَ یُذکَرَ فِیھا اسمُہ" اے شامیوں کے حقیر غلام! روحانیت کی عظمت کے مقابلے میں تم لرزہ براندام ہونے پر مجبور ہو۔ ابو حنیفہ جیسا انسان، جو اپنے زمانے کے فقیہوں اور بزرگوں میں سے ایک ہے، امام محمد باقر علیہ السلام کے سامنے زانوئے ادب تہہ کرتا ہے اور ان سے دین کے احکام سیکھتا ہے۔ اسی طرح دوسرے بہت سے علماء، امام باقر کے شاگردوں کی صف میں شامل ہیں اور چار دانگ عالم میں امام کی علمی مرجعیت کا ڈنکا اس طرح بجا ہوا تھا کہ وہ باقر العلوم (علم کو شگافتہ کرنے والے) کے نام سے معروف ہو گئے تھے۔

امام خامنہ ای 

17 جولائی 1986