انتظار فرج کا مطلب یہ نہیں ہے کہ انسان ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھا رہے اور کوئی کام انجام نہ دے، کسی طرح کی اصلاح کا اقدام نہ کرے، صرف اس بات پر خوش رہے کہ ہم امام زمانہ علیہ ، السلام کے منتظر ہیں۔ یہ تو انتظار نہ ہوا۔ انتظار کس کا ہے؟ ایک قوی و مقتدر الہی اور ملکوتی ہاتھ کا انتظار ہے کہ وہ آئے اور ان ہی انسانوں کی مدد سے دنیائے ظلم و ستم کا خاتمہ کردے، حق کو غلبہ عطا کرے اور لوگوں کی زندگي میں عدل و انصاف کو حکمراں کردے، توحید کا پرچم لہرا کر انسانوں کو خدا کا حقیقی بندہ بنادے، اس کام کی آمادگي ہونی چاہیے۔ انتظار فرج یعنی کمرکس لینا، تیار ہوجانا، خود کو ہر رخ سے اس ہدف کے لیے، جس کے لیے امام زمانہ انقلاب برپا کریں گے، تیار کرنا۔
امام خامنہ ای
17 اگست 2008