ایسا کوئی زمانہ فرض نہیں کیا جاسکتا کہ (جس میں خطرہ نہ ہو) لہذا مقابلے کے لیے ہمیشہ تیار رہنا ضروری ہے۔ یہ (قرآن کا) حکم ہے: (اے مسلمانو!) تم جس قدر استطاعت رکھتے ہو ان (کفار) کے لیے قوت و طاقت اور بندھے ہوئے گھوڑے تیار رکھو تاکہ تم اس (جنگی تیاری) سے خدا کے دشمن اور اپنے دشمن کو اور ان کھلے دشمنوں کے علاوہ دوسرے لوگوں (منافقوں) کو خوفزدہ کر سکو۔ (سورۂ انفال، آیت 60) خود کو تیار و آمادہ رکھیے، کتنا؟ جس قدر بھی آپ سے ممکن ہے، جتنا بھی آپ کے اندر قوت و توانایی ہے۔ یہ آمادگی خطرے سے محفوظ رکھتی ہے۔

امام خامنہ ای

16 اپریل 2023