رہبر انقلاب آیت اللہ خامنہ ای نے 20 مارچ 2024 کو عید نوروز کی تقریر میں غزہ کے موضوع پر بات کرتے ہوئے صیہونی حکومت کی حالت ان الفاظ میں بیان کی: غزہ کے واقعے میں پتہ چلا کہ صیہونی حکومت نہ صرف اپنے تحفظ کے سلسلے میں بحران سے دوچار ہے بلکہ بحران سے باہر نکلنے میں بھی اسے ایک بحران کا سامنا ہے۔ غزہ میں صیہونی حکومت کے داخل ہونے سے اس کے لئے ایک دلدل پیدا ہو گئی۔ اب اگر وہ غزہ سے باہر نکلے تو بھی شکست خوردہ ہے اور باہر نہ نکلے تب بھی شکست خوردہ مانی جائے گی۔
حالیہ چند مہینوں میں مزاحمت نے اپنی توانائیوں کا مظاہرہ کیا اور امریکہ کے اندازوں کو درہم برہم کر دیا۔ امریکہ اس علاقے میں، عراق، شام، لبنان وغیرہ پر اپنا غلبہ چاہتا تھا۔ مزاحمت نے دکھا دیا کہ یہ ممکن نہیں ہے، امریکیوں کو اس علاقے سے جانا پڑے گا۔
امام خامنہ ای
جب با ضمیر انسان صیہونیوں کے ستر سالہ مظالم کو دیکھتے ہیں تو ظاہر ہے کہ وہ خاموش نہیں بیٹھیں گے بلکہ مزاحمت کے بارے میں سوچیں گے۔ ملت فلسطین اور فلسطین کے حامیوں کے خلاف مجرم صیہونیوں کے دائمی مظالم کے مقابلے کے لئے مزاحمتی محاذ کی تشکیل ہوئی۔
امام خامنہ ای
تیس ہزار سے زیادہ انسانوں کا قتل عام ہو جاتا ہے، بچے، نومولود اور کمسن بچے نوجوان، بوڑھے، عورت، مرد، بیمار محض چھوٹی سی مدت میں 30 ہزار افراد قتل کر دئے جاتے ہیں، ان کے گھر مسمار کر دئے جاتے ہیں نام نہاد مہذب دنیا صرف تماشائی بنی رہتی ہے۔
امام خامنہ ای
غزہ کے واقعات نے مزاحمتی محاذ کی تشکیل کی حقانیت ثابت کر دی۔ ثابت کر دیا کہ مغربی ایشیا کے علاقے میں مزاحمتی محاذ کی موجودگی کلیدی ترین موضوعات کا جز ہے، اس مزاحمتی محاذ کو روز بروز تقویت پہنچانا چاہئے۔
امام خامنہ ای
غزہ کے واقعات نے دکھا دیا کہ مغرب کی یہ نام نہاد مہذب دنیا جو انسانی حقوق کی دعویدار ہے اس کے افکار و کردار پر کیسی تاریکی چھائی ہے۔ 30 ہزار سے زیادہ افراد بچوں سے لیکر بوڑھوں تک چھوٹے سے عرصے میں مار ڈالے جاتے ہیں اور یہ مہذب دنیا روکنا تو در کنار مدد کرتی ہے۔
امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے نئے ہجری شمسی سال کے پہلے دن بدھ 20 مارچ کی شام حسینیۂ امام خمینی میں عوام کے مختلف طبقوں سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد سے ملاقات کی۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے نئے ہجری شمسی سال 1403 کے آغاز پر ایک پیغام جاری کیا جس میں آپ نے بیتے سال کے اہم ملکی اور بین الاقوامی واقعات کی جانب اشارہ کیا اور نئے سال کے لئے نعرہ معین کیا۔
بدھ 20 مارچ 2024 کی شام کو رہبر انقلاب اسلامی کا سالانہ خطاب، جو ہر سال مشہد مقدس میں ہوا کرتا تھا، اس سال عوام کے مختلف طبقوں کی موجودگي میں حسینیۂ امام خمینی میں ہوا۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے 1 فروردین 1403 مطابق 20 مارچ 2024 کو عید نوروز کے موقع پر اپنے خطاب میں ملک کی اقتصادی و معاشی صورت حال پر گفتگو کی۔ آپ نے جنگ غزہ کے تعلق سے کچھ اہم نکات بیان کیے۔
خطاب حسب ذیل ہے؛
نئے ایرانی سال کا پہلا دن (عید نوروز) ماہ مبارک رمضان میں پڑنے کے پیش نظر، رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب کا پروگرام پہلی فروردین 1403 ہجری شمسی (20 مارچ 2024) کو مشہد مقدس میں امام رضا علیہ السلام کے حرم مطہر میں منعقد نہیں ہوگا بلکہ یہ پروگرام پہلی فروردین کو حسینیۂ امام خمینی، تہران میں عوام کے مختلف طبقوں کی شرکت سے منعقد ہوگا۔
سوال: آیا عید نوروز کے اعمال (غسل اور روزہ و غیرہ) رجائے مطلوبیت (کہ شاید قبول ہوجائے) کی نیت سے انجام دینا چاہئے؟
جواب؛ پہلی فروردین (یعنی ہجری شمسی سال کے پہلے دن) غسل اور روزہ مستحب ہے لیکن تمام اعمال جو (نماز اور مخصوص دعاؤں کی صورت میں) نوروز کے لئے ذکر ہوئے ہیں رجائے مطلوبیت کی نیت سے انجام دئے جائیں۔
آغاز سال پر ایرانی نوروز اور اس موسم بہاراں کی عید کے تعلق سے کچھ نکات ہیں۔ ایک نکتہ اس قومی و ملّی عید کے ذکر و دعا و مناجات و روحانیت سے آمیختہ ہونا ہے۔
امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای ہر سال نئے ہجری شمسی سال کے آغاز پر فرزند رسول امام رضا علیہ السلام کی بارگاہ سے ایرانی عوام کو خطاب فرماتے تھے۔ مگر اس بار کورونا وائرس کے سبب آپ نے سنہ ۱۳۹۹ ہجری شمسی کے آغاز پر ٹی وی کے ذریعے عوام کو خطاب کیا۔ آپ نے اپنے سالانہ خطاب میں میں امام رضا علیہ السلام کی بارگاہ سے دوری کے احساس کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اگرچہ ہم دور ہیں لیکن آپ کی یاد میں محو سخن ہیں، روحانی سفر میں منزل کی دوری کبھی رکاوٹ نہیں ہوتی۔
1399 هجری شمسی کے آغاز پر حسب دستور امسال بھی رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے ایرانی قوم کو ٹی وی کے ذریعہ خطاب کرتے ہوئے ایک اہم پیغام دیا ہے۔
نبی رحمت, ختم المرسلین, حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے یوم بعثت اور نوروز کی مناسبت سے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے ایرانی عوام سے براہ راست خطاب میں بعثت الرسول کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے اسے دینِ اسلام کی عظیم عید قرار دیا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے عید بعثت و نبوت کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ ہمیں اس عید کی اہمیت کو درک کرنا اور سمجھنا چاہئے۔ 22 مارچ 2020 کے اپنے خطاب میں رہبر انقلاب اسلامی نے سبھی انبیا کی بعثت کے مقصد کو سماجی اور اقتصادی انصاف قرار دیا اور فرمایا کہ معاشرے کی اعتقادی فضا میں ان مفاہیم اور تعلیمات کو عملی جامہ پہنانے کے لئے سیاسی قوت اور حکومت کی ضرورت ہوتی ہے۔ رہبر انقلاب نے فرمایا کہ امریکا ایرانی عوام کا سب سے زیادہ خبیث دشمن اور امریکی حکام جھوٹے، بے شرم، لالچی، سنگ دل، بے رحم اور دہشت گرد ہیں اور مغرب نے کبھی بھی سماجی انصاف کے تقاضوں کو پورا نہیں کیا ہے۔
نبی رحمت ختم المرسلین حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے یوم بعثت اور نوروز کی مناسبت سے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے اپنی سالانہ روایت کے تحت اتوار کے روز ایرانی عوام سے براہ راست خطاب فرمایا۔ آپ نے اپنے سالانہ خطاب میں بعثت الرسول (ص) کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے اسے دینِ اسلام کی عظیم عید قرار دیا۔