اس تحریر میں یہ جائزہ لینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ رہبر انقلاب صیہونی حکومت کے سلسلے میں یہ بات کیوں کہہ رہے ہیں اور اس کے کیا پہلو  ہیں۔

غزہ میں صیہونی حکومت کے زمینی آپریشن کو ڈیڑھ سو سے زیادہ دن گزر چکے ہیں۔ اس وحشیانہ حملے میں 13 ہزار سے زیادہ بچے اور 9 ہزار سے زیادہ خواتین شہید ہو چکی ہیں، صیہونی حکومت نے یہ آپریشن غزہ میں مزاحمتی محاذ کو نابود کرنے اور فلسطینیوں کو غزہ سے باہر نکال دینے کے لئے شروع کیا گيا تھا۔ 2024 کے اوائل میں صیہونی حکومت نے دعوی کر دیا کہ اس نے شمالی غزہ میں حماس کی فوجی توانائیوں کو پوری طرح ختم کر دیا ہے اور یہی صورت حال پوری غزہ پٹی میں پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ (1)  اس دعوے کو 70 دن سے زیادہ کا وقت گزر جانے کے بعد جنگ غزہ کے تعلق سے دو خبریں تقریبا ساتھ ساتھ وایرل ہو گئیں۔ ایک خبر حماس کو ختم کرنے کے لئے غزہ پٹی کے جنوبی علاقے رفح میں زمینی آپریشن شروع کرنے پر نیتن یاہو کے اصرار سے متعلق تھی۔ (2)  دوسری شمالی غزہ پٹی کے شفا اسپتال کے اطراف میں شدید جھڑپوں کی خبر تھی۔(3)

صیہونی وزیر اعظم نے اس سے چند دن پہلے حماس کے کمانڈروں کی ٹارگٹ کلنگ کی کوششوں کے بارے میں بات کی تھی۔ وہ کوششیں جو کئی مہینے بعد بھی کامیاب نہیں ہو سکیں۔(4) دوسری جانب تقریبا ہر روز غزہ پٹی کے ان علاقوں میں جن پر کنٹرول حاصل کر لینے کا صیہونی حکومت دعوی کرتی ہے مزاحمتی فورسز کے حملوں اور آپریشن کی خبریں اور ویڈیوز سامنے آ رہی ہیں۔ غزہ کی زمینی لڑائی کے بارے میں اس طرح کی متضاد خبروں اور صیہونی حکومت کے دعوؤں سے بس ایک ہی نتیجہ نکل سکتا ہے کہ صیہونی حکومت غزہ پٹی میں اب تک کوئی بھی ہدف پورا نہیں کر سکی ہے اور اس حکومت پر دباؤ روز بروز بڑھتا جا رہا ہے۔ اندرونی دباؤ بھی اور بیرونی دباؤ بھی۔ بیرونی دباؤ اتنا شدید ہے کہ اس حکومت کے مغربی اتحادیوں جیسے کینیڈا نے اعلان کر دیا ہے کہ وہ صیہونی حکومت کو ہتھیاروں کی سپلائی روک رہے ہیں۔ (5) اور وائٹ ہاؤس کے حکام ریاکاری میں ہی سہی جنگ بندی کی باتیں کر رہے ہیں۔ (6) غزہ پٹی میں صیہونی حکومت کی شکست صرف میدان جنگ اور سفارتی میدان تک محدود نہیں ہے۔ اقتصادی شعبے میں بھی اس غاصب حکومت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ اس پر کئی رپورٹیں شائع ہو چکی ہیں۔ (7)

حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے اپنی حالیہ تقریر میں کہا کہ غزہ پٹی میں صیہونی حکومت کی شکست کی بالکل نمایاں نشانیوں میں سے ایک یہ ہے کہ انہوں نے جنگ کے آغاز میں حماس کو مکمل طور پر ختم کر دینے کی باتیں کی تھیں، لیکن آج جنگ بندی کے مذاکرات میں وہ حماس سے بات چیت کر رہے ہیں۔

یہی سارے حقائق رہبر انقلاب کی اس بات میں نظر آتے ہیں جو انہو ںنے 20 مارچ کی تقریر میں کہی کہ غزہ صیہونی حکومت کے لئے دلدل ہے، اس حکومت کی شکست یقینی ہے، وہ غزہ میں اپنی فوجی موجودگی جاری رکھتی ہے تب بھی۔  

صیہونی حکومت کی شکست کا دوسرا پہلو بھی ہے اور وہ ہے غزہ سے باہر نکلنے کی صورت میں بھی شکست۔ غاصب صیہونی حکومت نے اپنی ساکھ بحال کرنے اور اپنی ڈیٹرنس پاور کی بازیابی کی کوشش میں غزہ میں دیوانوں کی طرح آپریشن شروع کر دیا۔ اب اگر وہ غزہ سے باہر نکلتی ہے تو اس سے اپنی ڈیٹرنس نابود ہو جانے پر وہ خود مہر تصدیق ثبت کر دے گی۔ صیہونی حکومت کی سیاسی جماعتوں کے درمیان شدید اختلافات جو روایتی یہودیوں کو جنگ غزہ میں بھیجنے کے معاملے میں زیادہ کھل کر سامنے آئے، (8) غزہ میں شکست اور وہاں سے صیہونیوں کے باہر نکلنے کی صورت میں ایک نئے مرحلے میں داخل ہو جائیں گے۔ بین الاقوامی سطح پر صیہونی حکومت جو نسل کشی کے مسئلے میں عالمی عدالت میں گھسیٹی جا چکی ہے، علاقے میں ملکوں کے ساتھ معمول کے روابط قائم کرنے کا اپنا ایجنڈا گنوا چکی ہے اور اس وقت اس کے خلاف کم سے کم چار محاذ جنگ کھل چکے ہیں۔ ایک تو شمالی سرحدوں پر لبنان کے ساتھ جنگ کا محاذ ہے، دوسرا بحیرہ احمر میں یمن سے مقابلہ آرائی کا محاذ ہے اور تیسرا عراقی مزاحمتی فورسز سے تصادم کا محاذ ہے جو وقفے وقفے سے صیہونی حکومت کی مختلف بندرگاہوں کو میزائل حملوں کا نشانہ بنا رہی ہیں۔

 

(1) https://www.ft.com/content/4b9cf4f5-20de-4ef5-a2a3-338f162dcbab

(2) https://www.washingtonpost.com/world/2024/03/19/israel-gaza-ceasefire-qatar/

(3) https://www.washingtonpost.com/world/2024/03/19/israel-hamas-war-news-03-19-2024/6ad32a12-e618-11ee-9eba-1558f848ec25_story.html

(4) https://english.aawsat.com/arab-world/4836766-netanyahu-gallant-%E2%80%98rafah%E2%80%99-and-sinwar-assassination-key-targets-deal

(5) https://www.jpost.com/breaking-news/article-792782

(6) https://www.youtube.com/watch?v=lj_uHeBDjCk

(7) https://english.khamenei.ir/news/10463/The-Zionist-regime-during-the-last-100-days-What-failures-in

(8) https://www.aa.com.tr/en/middle-east/ultra-orthodox-israeli-chief-rabbi-says-jews-will-leave-country-if-forced-to-join-army/3160573