ایک بار امام خمینی رضوان اللہ علیہ سے پوچھا کہ یہ جو دعائیں ہیں، ان میں آپ کس دعا کو زیادہ پسند کرتے ہیں یا کس دعا سے زیادہ مانوس ہیں؟ انھوں کچھ دیر سوچا اور پھر جواب دیا کہ دعائے کمیل اور مناجات شعبانیہ۔
امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی بعثت کی عید، اسلامی انقلاب کی کامیابی کی سالگرہ اور ماہ شعبان کی عیدوں کی مناسبت سے بڑی تعداد میں سزا یافتہ افراد کی سزائیں معاف کرنے یا ان میں تخفیف اور تبدیلی کی عدلیہ کے سربراہ کی درخواست منظور کی۔عدلیہ کے سربراہ حجۃ الاسلام و المسلمین محسنی اژہ ای نے اپنے خط میں پبلک عدالتوں، انقلابی عدالتوں اور مسلح افواج کے عدالتی ادارے سے سزا پانے والے 2827 افراد کی سزائيں معاف کرنے یا سزاؤں میں کمی اور تبدیلی کی تجویز دی تھی۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
دعا، مومن کا وسیلہ، مضطر و بے کس کا سہارا اور علم و قوت کے پرفیض سرچشمے سے کمزور اور نا واقف انسان کے رابطے کا ذریعہ ہے۔ خداوند عالم سے روحانی رابطے اور اس بے نیاز کے سامنے ہاتھ پھیلائے بغیر انسان اپنی زندگي میں سرگرداں ہی رہے گا اور اس کی زندگي بے کار گزر جائے گي: "قل ما یعبؤا بکم ربیّ لولا دعاؤکم"(سورۂ فرقان، آيت 77) اے پیغمبر! کہہ دیجیے کہ اگر تمھاری دعائیں نہ ہوتیں تو میرا پروردگار تمہاری پروا بھی نہ کرتا۔
بہترین دعا وہ ہے جو خدا کی عاشقانہ معرفت اور انسان کی ضرورتوں کی عارفانہ بصیرت کے ساتھ کی گئي ہو اور یہ چیز صرف رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور ان کے پاکیزہ اہلبیت کے مکتب میں، جو پیغمبر کے علم کے ظروف اور ان کی حکمت و معرفت کے وارث ہیں، پائي جا سکتی ہے۔ بحمد اللہ ہمارے پاس اہلبیت علیہم السلام کی ماثورہ دعاؤں کا لافانی ذخیرہ ہے جس سے انس معرفت، کمال، محبت اور پاکیزگي عطا کرتا ہے اور انسان کو آلودگیوں سے پاک رکھتا ہے۔
ماہ شعبان کی ماثورہ مناجات – جس کے بارے میں روایت ہے کہ اہلبیت علیہم السلام اسے کبھی ترک نہیں کرتے تھے – ان دعاؤں میں سے ایک ہے، جن کا عارفانہ لہجہ اور فصیح و دلنشیں زبان انتہائي اعلی مضامین اور اعلی معارف سے سرشار ہے اور اس کی مثال عام زبانوں اور بول چال میں ڈھونڈھی نہیں جا سکتی بلکہ بنیادی طور پر اس زبان میں یہ دعا کی ہی نہیں جا سکتی۔
یہ مناجات، اپنے معبود، اپنے محبوب اور پروردگار عالم کی مقدس ذات سے خدا کے سب سے برگزیدہ بندوں کی دعا، التجا، منت اور عاجزی کا ایک کامل نمونہ ہے۔ یہ معارف کا درس بھی ہے اور خدا سے مومن انسان کی التجا اور درخواست کا نمونہ بھی ہے۔
وہ پندرہ مناجاتیں جو امام زین العابدین علیہ السلام سے نقل ہوئي ہیں، اہلبیت علیہم السلام کی ماثورہ دعاؤں کی واضح خصوصیات تو رکھتی ہی ہیں، ساتھ ہی ان کی ایک نمایاں صفت یہ بھی ہے کہ انھیں ایک مومن انسان کے مختلف حالات کی مناسبت سے بیان کیا گيا ہے۔
خداوند عالم ان مبارک کلمات کی برکت سے سبھی کو فیض حاصل کرنے اور اپنے نفس کی تعمیر کی توفیق عطا کرے۔
امام خامنہ ای
22 دسمبر 1990
ماہ رجب و شعبان آمادگی کا موقع ہے کہ انسان ماہ رمضان میں تیاری کے ساتھ داخل ہو۔ سب سے پہلی آمادگی توجہ اور حضور قلب ہے۔ اپنے تمام حرکات و سکنات کے بارے میں یہ تصور رکھنا کہ وہ اللہ کی نظروں میں ہیں۔
ماہ شعبان بہت اہم مہینہ ہے؛ اَلَّذى کانَ رَسولُ اللَہِ صَلَّى اللَہُ عَلَیہِ وَ آلِہِ یَداَبُ فى صیامِہِ وَ قیامِہِ فى لَیالیہِ وَ اَیّامِہِ بُخوعاً لَکَ فى اِکرامِہِ وَ اِعظامِہِ اِلىٰ مَحَلِّ حِمامِہ. (اے خدا! یہ ماہ شعبان وہی مہینہ ہے جس میں حضرت رسول خدا اپنی فروتنی سے دنوں میں روزے رکھتے اور راتوں میں قیام کیا کرتے تھے۔ تیری فرمانبرداری اور اس مہینے کے مراتب و درجات کے باعث وہ زندگی بھر ایسا ہی کرتے رہے۔) پیغمبر اپنی عمر کے آخری دنوں تک اس مہینے میں ایسا ہی کرتے رہے۔ اس کے بعد ہم خداوند متعال سے دعا کرتے ہیں کہ وہ "فَاَعِنّا عَلَى الاِستِنانِ بِسُنَّتِہِ فیہ" (تو اس مہینے میں ان کی سنت کی پیروی کی ہمیں توفیق دے۔) خود وہ زبردست مناجات بھی جو اس مہینے کے لیے نقل ہوئي ہے (مناجات شعبانیہ)، اس ماہ کی عظمت کی گواہ ہے۔ ایک بار میں نے امام خمینی رضوان اللہ علیہ سے پوچھا کہ یہ جو دعائیں ہیں، ان کے درمیان آپ کس دعا کو زیادہ پسند کرتے ہیں یا کس دعا سے زیادہ مانوس ہیں؟ مجھے اپنے جملے بعینہ یاد نہیں ہیں لیکن ایسا ہی کچھ سوال کیا تھا۔ انھوں کچھ دیر سوچا اور پھر جواب دیا کہ دعائے کمیل اور مناجات شعبانیہ۔ اتفاق سے یہ دونوں دعائيں، دعائے کمیل بھی واقعی ایک بہت ہی زبردست مناجات ہے، معنی و مضمون کے لحاظ سے ایک دوسرے سے بہت قریب ہیں، یہاں تک کہ ان کے بعض فقرے تو ایک دوسرے کے بہت ہی قریب ہیں۔ خود یہ دعا بھی واقعی ایک نعمت ہے۔ اِلٰہی ھَب لی قَلباً یُدنیہِ مِنکَ شَوقُہُ وَ لِساناً یَرفَعُ اِلَیکَ صِدقُہُ وَ نَظَراً یُقَرِّبُہُ مِنکَ حَقُّہ. (اے میرے معبود! مجھے ایسا دل عطا کر جس کا اشتیاق اسے تیرے قریب کر دے، اور ایسی زبان جس کی سچائی اسے تیری جانب اوپر لے آئے اور ایسی نگاہ جس کی حقانیت اسے تیرے دائرہ قرب میں داخل کرے۔) واقعی خداوند متعال سے اس طرح بات کرنا، اپنی حاجت بیان کرنا، حق تعالی کے حضور اپنا اشتیاق ظاہر کرنا، بہت غیر معمولی چیز ہے، بہت عظیم ہے؛ یا یہ فقرہ کہ "اِلٰہی بِکَ عَلَیکَ اِلّا اَلحَقتَنى بِمَحَلِّ اَہلِ طاعَتِکَ وَ المَثوَى الصّالِحِ مِن مَرضاتِک" (اے میرے معبود! تجھے تیری ذات گرامی کا واسطہ! مجھے اپنے مطیع بندوں کے مرتبے اور اپنی خوشنودی کے نتیجے میں شائستہ منزلت تک پہنچا دے۔) یا یہ فقرہ جو اس دعا کا نقطۂ عروج ہے اور جسے امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ بار بار اپنے بیانوں میں دوہراتے تھے کہ "اِلٰہى ھَب لى کَمالَ الاِنقِطاعِ اِلَیکَ وَ اَنِر اَبصارَ قُلوبِنا بِضیاءِ نَظَرِھا اِلَیکَ حَتَّى تَخرِقَ اَبصارُ القُلوبِ حُجُبَ النّور. (اے میرے معبود! تیرے علاوہ تمام مخلوقات سے دور ہونے اور ان سے امید منقطع کرنے میں مجھے ایسا کمال عطا فرما کہ میں مکمل طور پر تجھ تک پہنچ سکوں اور ہمارے دلوں کی بصارتوں کو اپنی طرف مکمل توجہ کے نور سے روشنی عطا کرتے رہنا، یہاں تک کہ دل کی آنکھیں نور کے پردوں کو پار کر لیں۔) واقعی ہم لوگ کس طرح یہ باتیں کہہ سکتے ہیں؟ ہمارے سامنے تو یکے بعد دیگرے ظلمتوں کے پردے ہیں؛ جبکہ اس دعا میں درخواست یہ کی گئي ہے کہ حَتَّى تَخرِقَ اَبصارُ القُلوبِ حُجُبَ النّور (یہاں تک کہ دل کی آنکھیں نور کے پردوں کو پار کر لیں۔)
امام خامنہ ای
10 مارچ 2022
ہم ماہ شعبان میں، عبادت کے مہینے، توسل کے مہینے، مناجات کے مہینے میں وارد ہو چکے ہیں۔ "اور جب میں تجھ سے دعا کروں تو میری دعا سن لے، جب میں تجھے پکاروں تو میری ندا پر توجہ فرما۔"(مناجات شعبانیہ) اللہ تعالی سے مناجات کا موسم، ان پاکیزہ دلوں کو معدن عظمت سے، معدن نور سے متصل کر دینے کا موسم۔ اس کی قدر کرنا چاہئے۔
امام خامنہ ای
12 جون 2013
یہ شعبان کا مہینہ ہے، توسل، دعا اور تدبر کا مہینہ ہے۔ یہ ماہ مبارک رمضان کا مقدمہ ہے، یہ وہ مہینہ ہے کہ جس میں پڑھی جانے والی خاص دعاؤں میں ہمارے لئے سعادت و خوش بختی کا راستہ روشن اور نمایاں ہے۔ اے پروردگار مجھے وہ دل عنایت کر جس کا اشتیاق اسے تیرے قریب کر دے، ایسی زبان عطا کر جس کی صداقت تیری سمت بلند ہو، اور ایسی نظر دے جس کی درستگی اسے دیرے پاس لے جائے۔... اے میرے اللہ مجھے تیری بارگاہ کی طرف مکمل توجہ کی توفیق دے۔ (مناجات شعبانیہ کے فقرے) یہ اولیائے خدا کی اعلی و ارفع آرزوئیں ہیں جو الفاظ کے قالب میں ہمیں سکھائی گئی ہیں تا کہ ہمارے ذہنوں کی رہنمائی ہو ان اہداف کی جانب جن کا مطالبہ کیا جانا چاہئے، اس راستے کی جانب جس پر گامزن ہونا چاہئے، رابطے کی اس نوعیت کی جانب جو اللہ اور بندے کے رابطے میں ہونی چاہئے۔
امام خامنہ ای
7 مئی 2017
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے نیمہ شعبان اور امام مہدی عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کے یوم ولادت با سعادت کی مناسبت سے اپنے خطاب میں فرمایا کہ آج جس وسیع اور عمیق پیمانے پر ایک نجات دہندہ کی ضرورت کا احساس ہو رہا ہے تاریخ میں اس کی مثالیں بہت کم ہیں۔