بسم اللہ الرحمن الرحیم
میں یہ خط ان جوانوں کو لکھ رہا ہوں جن کے بیدار ضمیر نے انھیں غزہ کے مظلوم بچوں اور عورتوں کے دفاع کی ترغیب دلائي ہے۔
ریاستہائے متحدہ امریکا کے عزیز نوجوان اسٹوڈنٹس! یہ آپ سے ہماری ہمدلی اور یکجہتی کا پیغام ہے۔ اس وقت آپ تاریخ کی صحیح سمت میں، جو اپنا ورق پلٹ رہی ہے، کھڑے ہوئے ہیں۔
آج آپ نے مزاحمتی محاذ کا ایک حصہ تشکیل دیا ہے اور اپنی حکومت کے بے رحمانہ دباؤ کے باوجود، جو کھل کر غاصب اور بے رحم صیہونی حکومت کا دفاع کر رہی ہے، ایک شرافت مندانہ جدوجہد شروع کی ہے۔
مزاحمت کا بڑا محاذ آپ سے دور ایک علاقے میں، آپ کے آج کے انہی احساسات و جذبات کے ساتھ، برسوں سے جدوجہد کر رہا ہے۔ اس جدوجہد کا ہدف اُس کھلے ہوئے ظلم کو رکوانا ہے جو صیہونی کہے جانے والے ایک دہشت گرد اور سفاک نیٹ ورک نے برسوں پہلے فلسطینی قوم پر شروع کیا اور اُس کے ملک پر قبضہ کرنے کے بعد اُسے سخت ترین دباؤ اور ایذا رسانیوں کا شکار بنا دیا۔
آج اپارتھائيڈ صیہونی حکومت کے ہاتھوں جاری نسل کشی، پچھلے دسیوں سال سے چلے آ رہے شدید ظالمانہ برتاؤ کا ہی تسلسل ہے۔
فلسطین ایک خود مختار سرزمین ہے جو طویل تاریخ رکھنے والی اس قوم کی ہے جس میں مسلمان، عیسائي اور یہودی سب شامل ہیں۔
صیہونی نیٹ ورک کے سرمایہ داروں نے عالمی جنگ کے بعد برطانوی حکومت کی مدد سے کئي ہزار دہشت گردوں کو تدریجی طور پر اس سرزمین میں پہنچا دیا، جنھوں نے فلسطین کے شہروں اور دیہاتوں پر حملے کیے، دسیوں ہزار لوگوں کو قتل کر دیا یا انھیں پڑوسی ممالک کی طرف بھگا دیا، ان کے گھروں، بازاروں اور کھیتوں کو ان سے چھین لیا اور غصب کی گئي فلسطین کی سرزمین پر اسرائيل نام کی ایک حکومت تشکیل دے دی۔
اس غاصب حکومت کی سب سے بڑی حامی، انگریزوں کی ابتدائي مدد کے بعد، ریاستہائے متحدہ امریکا کی حکومت ہے جس نے اس حکومت کی سیاسی، معاشی اور اسلحہ جاتی مدد لگاتار جاری رکھی ہے، یہاں تک کہ ناقابل معافی بے احتیاطی کرتے ہوئے ایٹمی ہتھیار بنانے کی راہ بھی اس کے لیے کھول دی اور اس سلسلے میں اس کی مدد کی ہے۔
صیہونی حکومت نے پہلے ہی دن سے نہتے فلسطینی عوام کے خلاف جابرانہ روش اختیار کی اور تمام انسانی و دینی اقدار اور قلبی احساس کو پامال کرتے ہوئے اس نے روز بروز اپنی سفاکیت، قاتلانہ حملوں اور سرکوبی میں شدت پیدا کی۔
امریکی حکومت اور اس کے حلیفوں نے اس ریاستی دہشت گردی اور لگاتار جاری ظلم پر معمولی سی ناگواری تک کا اظہار نہیں کیا۔ آج بھی غزہ کے ہولناک جرائم کے سلسلے میں امریکی حکومت کے بعض بیانات، حقیقت سے زیادہ ریاکارانہ ہوتے ہیں۔
مزاحمتی محاذ نے اس تاریک اور مایوس کن ماحول میں سر بلند کیا اور ایران میں اسلامی جمہوری حکومت کی تشکیل نے اسے فروغ اور طاقت عطا کی۔
بین الاقوامی صیہونزم کے سرغناؤں نے، جو امریکا اور یورپ کے زیادہ تر ذرائع ابلاغ کے یا تو مالک ہیں یا یہ میڈیا ہاؤسز ان کے پیسوں اور رشوت کے زیر اثر ہیں، اس انسانی اور شجاعانہ مزاحمت کو دہشت گردی بتا دیا۔ کیا وہ قوم، جو غاصب صیہونیوں کے جرائم کے مقابلے اپنی سرزمین میں اپنا دفاع کر رہی ہے، دہشت گرد ہے؟ کیا اس قوم کی انسانی مدد اور اس کے بازوؤں کی تقویت، دہشت گردی کی مدد ہے؟
جابرانہ عالمی تسلط کے سرغنا، انسانی اقدار تک پر رحم نہیں کرتے۔ وہ اسرائيل کی دہشت گرد اور سفاک حکومت کو، اپنا دفاع کرنے والا ظاہر کرتے ہیں اور فلسطین کی مزاحمت کو جو اپنی آزادی، سلامتی اور مستقبل کے تعین کے حق کا دفاع کر رہی ہے، دہشت گرد بتاتے ہیں۔
میں آپ کو یہ یقین دلانا چاہتا ہوں کہ آج صورتحال بدل رہی ہے۔ ایک دوسرا مستقبل، مغربی ایشیا کے حساس خطے کے انتظار میں ہے۔ عالمی سطح پر بہت سے ضمیر بیدار ہو چکے ہیں اور حقیقت، آشکار ہو رہی ہے۔
مزاحمتی محاذ بھی طاقتور ہو گيا اور مزید طاقتور ہوگا۔
تاریخ بھی اپنا ورق پلٹ رہی ہے۔
ریاستہائے متحدہ کی دسیوں یونیورسٹیوں کے آپ اسٹوڈنٹس کے علاوہ دوسرے ملکوں میں بھی یونیورسٹیاں اور عوام اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ پروفیسروں کی جانب سے آپ اسٹوڈنٹس کا ساتھ اور آپ کی پشت پناہی ایک اہم اور فیصلہ کن واقعہ ہے۔ یہ چیز، حکومت کے جابرانہ رویے اور آپ پر ڈالے جانے والے دباؤ کو کسی حد تک کم کر سکتی ہے۔ میں بھی آپ جوانوں سے ہمدردی کا اظہار کرتا ہوں اور آپ کی استقامت کی قدردانی کرتا ہوں۔
ہم مسلمانوں اور دنیا کے تمام لوگوں کو قرآن مجید کا درس ہے، حق کی راہ میں استقامت: فاستقم کما اُمرت۔ اور انسانی روابط کے بارے میں قرآن کا درس یہ ہے: نہ ظلم کرو اور نہ ظلم سہو: لاتَظلمون و لاتُظلمون۔
مزاحمتی محاذ ان احکام اور ایسی ہی سیکڑوں تعلیمات کو سیکھ کر اور ان پر عمل کر کے آگے بڑھ رہا ہے اور اللہ کے اذن سے فتحیاب ہوگا۔
میں سفارش کرتا ہوں کہ قرآن سے آشنائي حاصل کیجیے۔
آج غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ دونوں طرف سے اوج پر ہے۔ صیہونیوں اور مغربی تمدن کے جرائم اور سفاکیت بھی اور قضیئے کا دوسرا پہلو بھی۔ عوام کا بے مثال صبر و استقامت اور حماس اور فلسطینی مزاحمت کی قوت مجاہدت بھی۔
امام خامنہ ای
افسوس ہے کہ دنیائے اسلام میں ایسے لوگ اور حکومتیں ہیں جو غزہ کے مظلوم عوام کے دشمنوں کی مدد کر رہی ہیں۔ ان شاء اللہ ایک دن وہ خود نادم ہوں گی اور اپنی اس خیانت کی سزا بھی پائیں گی اور یہ بھی دیکھیں گی کہ انہوں نے جو کچھ کیا وہ بے سود تھا۔
امام خامنہ ای
چند مہینوں سے صیہونی امریکہ اور دوسروں سے ملنے والے ہتھیاروں اور خیانت آمیز مدد کے ذریعے فلسطینی مزاحمت کے خلاف جنگ کر رہے ہیں، مزاحمت بھی بدستور طاقتور اور وہاں ثابت قدمی سے ڈٹی ہوئی ہے اور توفیق خداوندی سے صیہونیوں کی ناک زمین پر رگڑ دے گی۔
امام خامنہ ای
ماہ مبارک رمضان کے پہلے دن رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کی موجودگي میں منگل کی شام حسینیۂ امام خمینی میں 'محفل انس با قرآن' منعقد ہوئي۔
سالہائے گزشتہ کی طرح اس سال بھی ماہ مبارک رمضان کے پہلے دن رہبر انقلاب اسلامی کی موجودگي میں قرآن مجید سے انس کی محفل کا انعقاد ہوا جس میں ملک کے بعض ممتاز قاریوں اور قرآن کے سلسلے میں کام کرنے والے افراد نے شرکت کی۔
ماہ مبارک رمضان 1445 ہجری قمری کے پہلے دن 12 مارچ 2024 کو 'قرآن سے انس' محفل حسینیہ امام خمینی میں منعقد ہوئی جس میں ملک کے نامور قاریوں نے شرکت کی۔ چند قاریوں نے تلاوت کلام پاک کی اور اس کے بعد رہبر انقلاب اسلامی نے حاضرین سے خطاب کیا۔(1)
قرآن کہتا ہے کہ اَشِدّاءُ عَلَی الکُفّارِ رُحَماءُ بَینَھُم کیا عمل میں یہ سختی، خبیث صیہونی حکومت کے خلاف دکھائی جاتی ہے؟ آج عالم اسلام کے بڑے درد یہ ہیں۔
امام خامنہ ای
یہ طے ہے کہ دنیائے اسلام اور آزاد فکر کے غیر مسلمان، غزہ کے لئے سوگوار ہیں۔ غزہ کے عوام ان افراد کے مطالم کا نشانہ بنے ہیں کہ جنہیں انسانیت چھوکر بھی نہیں گزری ہے۔
امام خامنہ ای
قرآن انسان کے رنج و آلام کا علاج ہے، خواہ وہ روحانی، نفسیاتی اور فکری آلام ہوں یا انسانی معاشروں کے درد، جنگیں، مظالم، بے انصافیاں۔ قرآن ان سب کا درماں ہے۔
امام خامنہ ای
دنیائے اسلام میں بہتوں کو قرآن سے انسیت نہیں۔ یہ تلخ حقیقت ہے۔ کیا اسلامی ممالک کے سربراہان غزہ کے بارے میں قرآنی تعلیمات پر عمل کر رہے ہیں؟ قرآن کہتا ہے : «لَا يَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَ» کیا اس آیت پر عمل ہو رہا ہے؟
امام خامنہ ای
قرآن کتاب ہدایت ہے، ہدایت کی سب کو ضرورت ہے۔ قرآن انتباہ دینے والی کتاب ہے۔ ان خطرات کے سلسلے میں انتباہ جو انسانوں کو لاحق ہیں، خواہ اس دنیا میں یا بعد والی دنیا میں جہاں حقیقی زندگی ہے۔
امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ آج عالم اسلام کا بڑا مسئلہ، غزہ ہے، کہا کہ عالم اسلام، یقینی طور پر صیہونیت کے ناسور کے خاتمے کا مشاہدہ کرے گا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 22 فروری 2024 کو ایران میں چالیسویں بین الاقوامی قرآن مقابلے کے شرکاء سے خطاب میں قرآن کو کتاب ہدایت و انتباہ قرار دیا۔ آپ نے قرآنی تعلیمات کے موضوع پر بات کرتے ہوئے غزہ اور فلسطین کے سلسلے میں ان تعلیمات پر عمل آوری کی موجودہ صورت حال کے بارے میں بڑے کلیدی سوال کئے۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے؛
قرآن مجید کے چالیسویں بین الاقوامی مقابلے کے شرکاء اور عوام کے مختلف طبقوں کے ہزاروں لوگوں نے حسینیۂ امام خمینی میں جمعرات کی صبح رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
امام خامنہ ای نے 23 دسمبر 2023 کو خوزستان اور کرمان کے عوام سے ملاقات میں غزہ کے عوام کی استقامت و مزاحمت کی تعریف کرتے ہوئے کہا: "غزہ کا واقعہ فلسطینی عوام اور فلسطینی مجاہدین کے پہلو سے بھی بے نظیر ہے کیونکہ ایسی مزاحمت اور صبر و استقامت اور دشمن کو اس طرح بدحواس کر دینا، کبھی دیکھا نہیں گیا۔ غزہ کے عوام پہاڑ کی طرح ڈٹے ہوئے ہیں۔ کھانا، پانی، دوائیں اور ایندھن نہیں پہنچ رہا ہے لیکن وہ ڈٹے ہوئے ہیں اور جھک نہیں رہے ہیں۔ یہی گھٹنے نہ ٹیکنا انھیں فاتح بنائے گا۔ "ان اللہ مع الصابرین" (بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ سورۂ انفال، آیت 46) فلسطینی عوام کا یہ صبر، جنگ کے ابتدائي دنوں سے قابل توجہ تھا اور اس وقت توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔
پیغمبر اکرم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے یوم ولادت با سعادت کے موقع پر رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے منگل کے روز ملک کے عہدیداران، ایران میں متعین اسلامی ملکوں کے سفیروں، وحدت اسلامی کانفرنس کے شرکاء اور مختلف عوامی طبقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے ملاقات کی۔
سویڈن میں قرآن مجید کی بے حرمتی، ایک تلخ، سازش آمیز اور خطرناک واقعہ ہے۔ اس جرم کا ارتکاب کرنے والے کو شدیدترین سزا دیے جانے پر تمام علمائے اسلام کا اتفاق ہے۔
امام خامنہ ای
22/07/2023
سویڈن میں قرآن مجید کی بے حرمتی، ایک تلخ، سازش آمیز اور خطرناک واقعہ ہے۔ اس جرم کا ارتکاب کرنے والے کو شدید ترین سزا دیے جانے پر تمام علمائے اسلام کا اتفاق ہے۔
تازہ نفرت انگیز اقدامات کا مقصد یہ ہے کہ عیسائی معاشرے میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف لڑائی عمومی سطح تک پھیل جائے.
قرآن کا درخشاں سورج روز بروز زیادہ بلند اور زیادہ تابناک ہوتا جائے گا۔
امام خامنہ ای
(سویڈن میں قرآن کی بے ادبی کے معاملے میں) پردے کے پیچھے رہ کر سازش کرنے والوں کو بھی جان لینا چاہیے کہ قرآن مجید کا احترام اور اس کی شوکت روز بروز بڑھتی جائے گی اور اس کے ہدایت کے انوار زیادہ درخشاں ہوتے جائيں گے، اس سازش اور اس پر عمل کرنے والے اس سے کہیں زیادہ حقیر ہیں کہ وہ اس روز افزوں نور کو روک سکیں۔ واللہ غالب علی امرہ۔ (اور اللہ تو اپنے ہر کام پر غالب ہے۔)
امام خامنہ ای
22 جولائی 2023
سویڈن میں قرآن مجید کی بے حرمتی، ایک تلخ، سازش آمیز اور خطرناک واقعہ ہے۔ اس جرم کا ارتکاب کرنے والے کو شدید ترین سزا دیے جانے پر تمام علمائے اسلام کا اتفاق ہے۔
امام خامنہ ای
22 جولائی 2023
میرے عزیزو! قرآن مجید سے زیادہ سے زیادہ انس و آشنائي پیدا کیجیے۔ اگر ہمیں ذکر الہی اور تقوی حاصل ہو جائے تو پھر قرآنی ہدایت بھی ہمارے لیے زیادہ آسان ہو جائے گي۔
کیونکہ ''ھدی للمتقین" جب تقوی ہوگا تو ہدایت یقینی ہے۔ہدایت، متقین کے لیے ہے۔ تقوی جتنا بڑھتا جائے گا، ہدایت اتنی ہی واضح اور اعلی ہوگی، ہمیں اس پر کام کرنا چاہیے۔
امام خامنہ ای،
۱۵ اپریل ۲۰۱۹