Skip to main content
  • English
  • Français
  • Español
  • Русский
  • हिंदी
  • Azəri
  • العربية
  • اردو
  • فارسی
  • پہلا صفحہ
  • خبریں
  • خطاب
  • ملٹی میڈیا
  • سوانح زندگی
  • فکر و نظر
  • نگارش
  • استفتائات و جوابات

نئے مشرق وسطیٰ سے لے کر گریٹر اسرائيل تک؛ تسلط پسندی اور مقامی مزاحمت کے ماڈلوں پر ایک نظر

تمہید: "گریٹر اسرائیل" فی الحال شدت پسند صیہونیوں کی الیکشن کیمپینز میں ایک مذہبی عقیدے یا نظریاتی ہدف سے زیادہ عملی طور پر ایک جیو پولیٹیکل پروجیکٹ بن چکا ہے۔ اس سوچ کی توسیع پسندانہ، غاصبانہ اور نسل پرستانہ ماہیت، جس نے عرب دنیا اور اسلامی معاشروں کی سلامتی، خودمختاری اور علاقائی ڈھانچے کو نشانہ بنا رکھا ہے، اس طرح ہے کہ اگر اس کی پرتوں کو کھولا جائے اور ان کی وضاحت کی جائے تو یہ چیز صیہونیت کی ماہیت اور خطے اور عالم اسلام کے مستقبل کے لیے مغربی تمدن کی سازش کو بے نقاب کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ اسی لیے صیہونی حکومت کے غاصب سرغنہ اس سوچ اور نظریے کو قانونی، سیکورٹی جیسے اور عوامی دلچسپی کے الفاظ جیسے "نیا علاقائی نظام"، "نیا مشرق وسطیٰ"، "اسرائیل سے تعلقات" اور اسی طرح کے دوسرے الفاظ سے بدلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
2025/11/18

صیہونی حکومت، اپنی تشکیل کے وقت سے ہی گریٹر اسرائیل کے لیے کوشاں ہے

رہبر انقلاب اسلامی کی ویب سائٹ KHAMENEI.IR نے لبنان کے مصنف اور سیاسی تجزیہ نگار طارق ترشیشی سے ایک انٹرویو کیا ہے جس میں انھوں نے کہا کہ صیہونی حکام سنہ 1948 سے ہی پورے فلسطین پر غاصبانہ قبضے اور گریٹر اسرائيل کی تشکیل کے درپے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ "دو ریاستی راہ حل" صرف ایک سیاسی وہم ہے اور فلسطینی قوم کے حق کی بازیابی اور مقبوضہ علاقوں کی آزادی کی واحد راہ مسلحانہ مزاحمت ہے۔ ذیل میں اس انٹرویو کے اہم حصے پیش کیے جا رہے ہیں۔
2025/11/01

گریٹر اسرائیل کے منصوبے کے خلاف مزاحمت کے لیے تیار رہنا چاہیے

خطے اور حتیٰ کہ دنیا کے لیے اسرائیل کے آئندہ منصوبوں کی طرف سے چوکنا رہنا چاہیے۔ اگرچہ وہ ایک چھوٹی اقلیت ہیں لیکن وہ بڑی طاقتوں کے سہارے خطے اور دنیا پر غلبہ حاصل کرنا چاہتے ہیں اس لیے آج ہی سے مزاحمت کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
2025/10/19

گریٹر اسرائیل؛ صیہونی حکومت کی توسیع پسندی کا ایک بڑا خواب

ایک توسیع پسندانہ منصوبے اور خطے کے امن، سلامتی اور ثبات و استحکام کے لیے ایک سنجیدہ خطرے کی حیثیت سے گریٹر اسرائيل کے نظریے سے مقابلہ کرنا بہت ضروری ہے۔ اگر اس نظریے کے خلاف سنجیدہ ردعمل نہیں دکھایا گیا اور متحد ہو کر مزاحمت نہیں کی گئی تو اسلامی اور عرب ملکوں کو بہت سخت چیلنجز کا سامنا کرنا ہوگا جو نہ صرف ان کی قومی حکمرانی کو خطرے میں ڈالیں گے بلکہ عالمی سطح پر وسیع انسانی اور سماجی بحران بھی پیدا کر سکتے ہیں۔ اس خطرے سے نمٹنے کے لیے ایک متحدہ محاذ بنانا اور مؤثر اسٹریٹیجیز اختیار کرنا، مغربی ایشیا کے علاقے کے ملکوں اور عالم اسلام کی سلامتی اور تشخص کی حفاظت کے لیے ایک حیاتی کام ہے۔
2025/09/23

عرب اراضی کے کھنڈروں پر "گریٹر اسرائیل" کی تعمیر کا خواب؛ اسرائيل سیکورٹی دینے والا ہے یا چھیننے والا؟

"1948 کی جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔ یہ جنگ، ان جنگی سلسلوں کا محض ایک دور ہے جن میں شامل ہونے کے لیے اسرائیل کو مکمل تیاری رکھنی چاہیے تاکہ اس کے ذریعے وہ ہر سمت میں اپنی سرحدوں کو پھیلا سکے۔" یہ جملہ، جو صیہونی فوج کے جنرل اسٹاف سے تعلق رکھنے والے دستاویزات کا ایک حصہ ہے، اس سے پتہ چلتا ہے کہ "گریٹر اسرائیل" کے خواب کو پورا کرنے کے لیے "زمینی اور سرحدی توسیع" کوئی عارضی پالیسی نہیں بلکہ صیہونی حکومت کی ایک بنیادی اسٹریٹیجی ہے؛ یہ اسٹریٹیجی غاصب صیہونی ریاست کے قیام کے وقت سے ہی ہمیشہ اس کے ایجنڈے میں شامل رہی ہے۔(1) 
2025/08/19

آخری فتح جو زیادہ دور نہیں، فلسطینی عوام اور فلسطین کی ہوگی۔

2023/11/03
خطاب
  • تقاریر
  • فرمان
  • خطوط و پیغامات
ملٹی میڈیا
  • ویڈیو
  • تصاویر
  • پوسٹر
  • موشن گراف
سوانح زندگی
  • سوانح زندگی
  • ماضی کی یاد
فورم
  • فیچرز
  • مقالات
  • انٹرویو
نگارش
  • کتب
  • مقالات
مزيد
  • خبریں
  • فکر و نظر
  • امام خمینی
  • استفتائات و جوابات
All Content by Khamenei.ir is licensed under a Creative Commons Attribution 4.0 International License.