غزہ کے عوام کی مدد کے لئے ملت یمن اور انصار_اللہ کی حکومت نے جو کارنامہ انجام دیا ہے وہ بہت عظیم ہے۔ یمنیوں نے صیہونی حکومت کی حیاتی شریانوں پر وار کیا ہے۔ امریکہ نے دھمکی دی تو اسے در خور اعتنا نہیں سمجھا۔ انسان کو اگر خوف خدا ہو تو غیر خدا کا اسے کوئی ڈر نہیں رہتا۔
امام خامنہ ای
یمنی قوم اور انصار اللہ کی حکومت نے غزہ کے عوام کی پشت پناہی کرتے ہوئے جو کام کیا وہ واقعی قابل تعریف ہے۔ انھوں نے صیہونی حکومت کی حیاتی شریانوں پر وار کیا، امریکا نے دھمکی دی اور وہ امریکا سے نہیں ڈرے۔
امام خامنہ ای
دنیا بھر کے لوگ غزہ اور فلسطین کے عوام کے سلسلے میں دو چیزیں مانتے ہیں۔ ایک یہ کہ وہ مظلوم ہیں اور دوسرے یہ کہ فتح سے ہمکنار ہونے والے ہیں۔ آج دنیا میں کوئی بھی یہ نہیں سوچتا کہ جنگ غزہ میں صیہونی حکومت کو فتح ملی، سب کہتے ہیں کہ اسے شکست ہوئی۔ سب کی نظر میں غاصب صیہونی حکومت ظالم، خونخوار اور بے رحم بھیڑیا، شکست سے دوچار، مایوس اور ٹوٹ پھوٹ کی شکار ہے۔
امام خامنہ ای
غزہ کے عوام کی مدد کے لئے ملت یمن اور انصاراللہ کی حکومت نے جو کارنامہ انجام دیا ہے وہ بہت عظیم ہے۔ یمنیوں نے صیہونی حکومت کی حیاتی شریانوں پر وار کیا ہے۔ امریکہ نے دھمکی دی تو اسے در خور اعتنا نہیں سمجھا۔ انسان کو اگر خوف خدا ہو تو غیر خدا کا اسے کوئی ڈر نہیں رہتا۔
امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 16 جنوری 2024 کو ملک کے ائمہ جمعہ سے خطاب میں امام جمعہ کی اہمیت اور ذمہ داریوں کے بارے میں گفتگو کی۔ آپ نے جنگ غزہ کے بارے میں کچھ نکات بیان کئے۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے:
غزہ اور فلسطین کے لوگوں کے بارے میں دنیا کے لوگ دو باتوں کو ایک دوسرے کے ساتھ تسلیم کرتے ہیں۔ ایک یہ کہ یہ مظلوم ہیں، دوسرے یہ کہ یہ فاتح ہیں۔ اسے پوری دنیا تسلیم کرتی ہے۔
امام خامنہ ای
امریکہ کمزوری سے دوچار ہے، معاشی اور مالی طور پر بھی اور سیاسی میدان میں بھی، یہ ایک حقیقت ہے۔ فلسطین کے مسئلے میں اس کو شکست ہو چکی ہے، عراق کے مسئلے میں وہ ناکام ہو گیا، امریکیوں کی خواہش تھی کہ عراق کا نظام براہ راست خود چلائیں، ملت عراق اٹھ کھڑی ہوئی اور اس کی اجازت نہیں دی، انھوں نے چاہا کہ اپنی مرضی کی کٹھ پتلی حکومت لے آئیں اس میں بھی ناکام ہو گئے، چاہا کہ کیپچولیشن (CAPITULATION) کے ذریعے عراق میں جمے رہیں، عراقی قوم اور حکومت نے اس کی بھی اجازت نہیں دی۔ یہی چیز سبب بنی کہ امریکیوں کا کوئی بھی خواب پورا نہ ہوسکا اور انھیں اپنا سا منہ لئے عراق سے نکلنا پڑا ... اندرونی مسائل میں بھی امریکا کمزور ہو چکا ہے، جسے امریکی امریکی چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس کا اقرار کرنا نہیں چاہتے۔
امام خامنہ ای
3 فروری 2012
اسٹریٹیجک امور کے ماہر ڈاکٹر مسعود اسد اللہی نے khamenei.ir ویب سایٹ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ فلسطینی مزاحمت کے مجاہدوں کا ایمانی جذبہ اور زمینی محاذ پر اترنے کی صیہونی حکومت کی اسٹریٹیجک غلطی، صیہونی حکومت کی شکست کے اہم ترین اسباب ہیں۔ ان کے اس انٹرویو کے کچھ اہم حصے پیش خدمت ہیں۔
سوال: ایک شخص نذر کرتا ہے کہ فلاں عبادی عمل فلاں وقت معین پر انجام دے گا (مثال کے طور پر ایک خاص دن روزہ رکھے گا یا ایک خاص وقت میں نماز پڑھے گا) لیکن کسی بھی وجہ سے، جان بوجھ کر یا بھولے سے اس نذر پر عمل نہیں کرتا تو کیا اس عمل کی قضا ہے؟
جواب: روزے کے علاوہ دوسرے اعمال کی قضا نہیں ہے اگرچہ جان بوجھ کر نذر کی خلاف ورزی پر کفارہ دینا ہوگا۔
رہبر انقلاب نے 9 جنوری 2024 کو کہا: "صیہونی حکومت ان تقریبا 100 دنوں بعد جب سے وہ جرائم کر رہی ہے، اپنے کسی بھی ہدف کو حاصل نہیں کر سکی ہے۔ فلسطینی مزاحمت زندہ، تازہ دم اور مستعد ہے اور وہ حکومت خستہ حال، سر افکندہ و پشیمان ہے اور اس کی پیشانی پر مجرم کا ٹھپہ لگا ہوا ہے۔"
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایک پیغام جاری کر کے بزرگ عالم دین حجت الاسلام و المسلمین الحاج شیخ محسن علی نجفی کے انتقال پر پاکستان کے علماء اور حوزہ ہائے علمیہ (دینی مدارس) کو تعزیت پیش کی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کا پیغام حسب ذیل ہے:
تین مہینے سے صیہونی حکومت جرائم کر رہی ہے۔ تاريخ ان جرائم کو بھولے گي نہیں، صیہونی حکومت کے خاتمے اور زمین سے اس کا وجود مٹ جانے کے بعد بھی یہ جرائم فرموش نہیں کیے جائیں گے۔
مسلح فورسز کے سینیر کمانڈروں میں سے ایک اور سپاہ پاسداران انقلاب کے خاتم الانبیاء سینٹرل ہیڈکوارٹرز کے کمانڈر میجر جنرل غلام علی رشید ان افراد میں سے ہیں جو مقدس دفاع کے دوران برسوں شہید الحاج قاسم سلیمانی کے ساتھ رہے۔ شہید قاسم سلیمانی کی برسی کے موقع پر ویب سائٹ KHAMENEI.IR نے اس سینیر فوجی جنرل سے گفتگو کی۔ ذیل میں ان کے انٹرویو کا خلاصہ پیش کیا جا رہا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نے اہل قم کے تاریخی قیام کی سالگرہ کی مناسبت سے قم کے ہزاروں لوگوں کے اجتماع سے خطاب کیا۔ 9 جنوری 2024 کے اپنے خطاب میں رہبر انقلاب اسلامی نے اس قیام کا پس منظر اور اس کے اثرات بیان کئے۔ آپ نے انتخابات سے متعلق کچھ نکات پر روشنی ڈالی اور جنگ غزہ کا جائزہ لیا۔
خطاب حسب ذیل ہے:
ایک چھوٹے سے گروہ نے، ایک بالشت بھر علاقے میں اتنے طاقتور امریکا اور اس کی گود میں بیٹھی ہوئي صیہونی حکومت کو لاچار کر دیا ہے۔
امام خامنہ ای
9 جنوری 2024
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے قم کے عوام کے 9 جنوری سنہ 1978 کے تاریخی قیام کی برسی پر اس شہر سے آئے ہزاروں لوگوں سے ملاقات کی۔
فلسطین اسلامی لحاظ سے تمام مسلمانوں کے لئے ایک بنیادی مسئلہ اور فریضہ ہے۔ ماضی کے تمام شیعہ اور سنی علماء صاف طور پر کہتے ہیں کہ اگر وطن اسلامی کا کوئی ٹکڑا دشمنان اسلام کے قبضے میں چلا جائے تو یہ تمام مسلمانوں کا فریضہ ہے کہ وہ دفاع کریں تاکہ غصب شدہ علاقوں کو واپس لے سکیں۔ ہر شخص جس طرح بھی اس سے ممکن ہو، جس انداز میں بھی وہ کچھ کرسکتا ہو، فلسطین کے مسئلے میں اس کا فریضہ ہے۔ اول تو اسلامی لحاظ سے اس کا فریضہ ہے؛ زمین، اسلامی سرزمین ہے جو دشمنان اسلام کے قبضے میں ہے اور اسے واپس لیا جانا چاہئے اور دوسرے یہ کہ اسّی لاکھ مسلمان ہیں کہ جن میں بعض آوارہ وطن اور بے گھر ہیں اور بعض مقبوضہ علاقوں میں رہ رہے ہیں جن کے حالات آوارہ وطنوں اور بے گھروں سے بھی بدتر ہیں۔
امام خامنہ ای
31 دسمبر 1999
1973 کی جنگ میں رچرڈ نکسن کی جانب سے اسرائيل کی امداد، بائيڈن کی جانب سے اسرائيل کی امداد کے مقابلے میں ہیچ ہے۔ عیسائيت اور کیتھولک ازم، امریکا کے صدر کے مذہب کا صرف ظاہری مظہر ہے اور صیہونیت ان کا اصلی مسلک ہے۔
سوال: مرنے والے کی قضا نماز اور روزے کی اجرت اس کے اصل مال سے دی جانی چاہیے یا ایک تہائی میراث سے؟
جواب: اگر مرنے والے نے اپنی قضا نماز اور روزے کی ادائیگی کے لئے وصیت کی ہو تو ایک تہائی مال سے اجرت دی جائے گی اور اگر وصیت نہ کی ہو تو یہ بڑے بیٹے کے ذمے ہے اور مرنے والے کے اموال سے اجرت نہیں لی جائے گی۔
غزہ کے واقعے میں امریکا رسوا ہو گيا، مغربی تمدن کے چہرے سے نقاب اتر گئي۔ فلسطینی قوم نے مغرب کو، امریکا کو، انسانی حقوق کے جھوٹے دعووں کو رسوا کر دیا۔ وائٹ ہاؤس کی اصلیت سامنے آ گئي، امریکا اور برطانیہ کی حکومت کا باطن سامنے آ گيا۔
امام خامنہ ای
سنگ دل مجرم، عوام کا اپنے عظیم کمانڈر شہید قاسم سلیمانی کے مزار کی زیارت کا عشق و شوق برداشت نہ کر پائے۔ دشمن یاد رکھیں کہ سلیمانی کی روشن راہ کے سپاہی بھی ان کی پستی اور جرائم کو برداشت نہیں کریں گے۔
امام خامنہ ای
بسم اللہ الرّحمن الرّحیم
و الحمد للہ رب العالمین و صلی اللہ علی محمد و آلہ الطاھرین سیما بقیۃ اللہ فی العالمین ارواحنا فداہ
نماز کے فروغ کی نیک اور مبارک سنّت کے جاری رہنے پر میں خداوند عالم کا شکر گزار ہوں اور روشن فکر عالم مجاہد حجت الاسلام و المسلمین جناب قرائتی صاحب کا دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں جو اس پربرکت اقدام کے بانی ہیں۔ نماز کو مسلم فرد اور معاشرے کی روزمرہ کی ضروریات کی صف میں نہیں رکھا جا سکتا۔ یہ عظیم فریضہ، ان ضروریات سے کہیں زیادہ بڑا کردار رقم کرتا ہے۔ اسے، انسان کی دیگر مادی ضروریات کے مقابلے میں انسانی جسم کے لیے روح یا ہوا کی طرح سمجھا جا سکتا ہے۔ یہ جو تمام عبادتوں اور خوشنودی پروردگار کے لیے کی جانے والی خدمتوں کی قبولیت نماز پر منحصر قرار دی گئی ہے، یہ جو پیغمبر اکرم کو نماز اور اس کے قیام کا حکم دیا گيا ہے، یہ جو صالحین کی حکمرانی میں پہلا واجب نماز کو سمجھا گیا ہے اور یہ جو قرآن مجید میں کسی بھی دوسرے واجب سے زیادہ نماز قائم کرنے پر تاکید کی گئی ہے، یہ سب اس الہی فریضے کی بے نظیر منزلت کی دلیل ہے۔
نوجوان نسل اور بچوں کے درمیان نماز کی ترویج، اس الہی نعمت کے فروغ اور اسے اس کے شایان شان مقام تک پہنچانے کی کنجی ہے۔ گھر سے لے کر اسکول تک، کالج اور یونیورسٹی تک، اسپورٹس کے میدانوں تک، اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کے علمائے دین تک، مسجدوں میں رضاکار فورس (بسیج) کی انجمنوں تک، بسیج کی ایک ایک یونٹ تک اور تعمیری جہاد کی انجمنوں اور اسی طرح کے دوسرے گروہوں تک نوجوانوں اور بچوں کے امور کے ذمہ دار افراد، اداروں اور گروہوں، سبھی کو چاہیے کہ خود کو "اقیموا الصلاۃ" کا مخاطَب سمجھیں اور نماز سیکھنے، نماز پڑھنے اور اس کے معیار کو بلند کرنے کی راہوں کو نئي نسل کے لیے ہموار کریں۔ نماز کو، مسجد کو، قلبی توجہ کو، نماز کے معانی پر توجہ کو، نماز کے احکام جاننے کو پرکشش بنائيں اور حقیقی معنی میں نماز قائم کریں۔
خداوند متعال سے سبھی کے لیے توفیق کی دعا کرتا ہوں۔
سید علی خامنہ ای
5 جنوری 2024
سافٹ پاور کی توانائی ہارڈ پاور سے زیادہ گہری اور اثرانگیز ہے۔ امریکہ نے 20 سال میں افغانستان و عراق میں اربوں خرچ کئے مگر عوامی نفرت کے باعث اسے بھاگنا پڑا۔ یہ ہارڈ پاور کے عارضی اثر کے باعث ہوا۔
امام خامنہ ای
شہید سلیمانی پورا خیال رکھتے تھے کہ کسی پر ظلم نہ ہو۔ وہ خطرے کے منہ میں چلے جاتے تھے لیکن جہاں تک ممکن ہوتا تھا دوسروں کی جان کی حفاظت کرتے تھے۔
امام خامنہ ای