شیطانی کاموں میں سے ایک ڈرانا اور دھمکانا ہے: ’’الشَّيْطَانُ يَعِدُكُمُ الْفَقْرَ ‘‘(شیطان تمہیں مفلسی اور تنگدستی سے ڈراتا ہے، (سورہ بقرہ کی آیت 268 کا ایک حصہ)،  دوسری طرف (شیطان) وعدے کرتا ہے، پر فریب وعدے، اس منزل میں بھی قرآن حکیم میں آیہ شریفہ ہے: ’’يَعِدُھم وَيُمَنِّيھِمْ وَمَا يَعِدُھُمُ الشَّيْطَانُ اِلَّا غُرُورًا‘‘، (وہ شیطان لوگوں سے وعدے کرتا ہے اور انہیں (جھوٹی) امیدیں دلاتا ہے۔ اور ان سے شیطان وعدہ نہیں کرتا مگر فریب کے طور پر۔ سورۂ نساء، آیت نمبر 10)، وعدے کرتا ہے، آرزوئیں ان کے دلوں میں جگاتا ہے اور بیدار کرتا ہے سراب کی مانند ایک جھوٹا، خیالی اور رنگین مستقبل (خصوصاً) مومنین کی نگاہوں کے سامنے پیش کرتا ہے: ’’وَمَا يَعِدُھُمُ الشَّيْطَانُ اِلَّا غُرُورًا‘‘ لیکن فریب اور دھوکہ ہے ایک طرف دھمکی، دوسری طرف لالچ، وہی رویہ جو آج امریکہ کا ہے اور استکباری طاقتوں کا ہمیشہ سے یہی رویہ رہا ہے، ایک طرف سے دھمکی دیتی ہیں اور ایک طرف لالچ، صرف شخصی لالچ نہیں ہوتی، مجموعی قسم کی لالچیں، ’’ہم یہ کردیں گے ہم وہ کردیں گے‘‘، اور بعد میں کچھ کرتی بھی نہیں، جھوٹ بولتی ہیں، شیطان کا کام یہی ہے، یہ تمام کرتوت جو شیاطین انجام دیتے ہیں یہ یرغمال بنالینا، یہ دھمکی اور لالچ!! اس لئے ہے کہ ایک مومن انسان کے تخمینوں کی مشینری فیل کردیں تا کہ وہ غلط تخمینے لگائے، چنانچہ جب تخمینوں اور حساب کتاب کی مشینری فیل ہوجاتی ہے تمام کام خراب ہوجاتے ہیں۔ غلط تخمینے، بہت بڑے خطرات میں سے ہے، بعض اوقات انسانی حیات کے لئے خطرہ بن جاتا ہے اور کبھی انسانی انجام کو خطرے سے دوچار کردیتا ہے۔

امام خامنہ ای

07 / جولائی / 2014