انقلاب ایک فکر، ایک نظریہ، ‏ایک راستہ ہے انقلاب کی مہک

انقلاب ایک فکر، ایک نظریہ، ‏ایک راستہ ہے

اگر کسی قوم کی پسند اور ‏قبولیت اسے حاصل ہو جاتی ہے ‏تو وہ قوم خود بخود اسے اپنا ‏لیتی ہے۔
ہمارا خوش نصیب دوست

ہمارا خوش نصیب دوست

​شہید سلیمانی شجاع بھی تھے۔ یہ صرف ان دنوں کے واقعات کی بات نہیں ہے، بلکہ مقدس دفاع کے دور میں بھی جب وہ ثار اللہ ڈویژن کے کمانڈر تھے، ایسے ہی ‏تھے۔ بڑے مدبر انسان تھے۔ ان کی بات میں بڑا اثر تھا، قائل کر دینے والی بات ہوتی تھی۔ ان ساری چیزوں سے زیادہ اہم ان کا اخلاص تھا، با اخلاص تھے۔ وہ اپنی شجاعت اور اپنی مدبرانہ صلاحیت کو اللہ کے لئے استعمال ‏کرتے تھے، دکھاوے اور ریا والے انسان نہیں تھے۔ میدان جنگ میں، کبھی لوگ حدود الہی کو بھول جاتے ہیں، کہتے ‏ہیں کہ یہ اس قسم کی باتوں کا وقت نہیں ہے۔ مگر وہ نہیں، وہ بہت محتاط تھے۔
ہمیشہ میدان عمل میں

ہمیشہ میدان عمل میں

مقدس دفاع کے دور میں عوامی شراکت کا ایک نیا ‏ماڈل وجود میں آیا۔ عوامی شراکت کا انداز حیرت انگیز انداز ہے۔ سارے عوام، جو بھی اس میدان میں دلچسپی رکھتے ‏تھے، جو کوئی بھی تھا، جو بھی تھا، ایک زندہ اور کارآمد نیٹ ورک کے اندر ‏رضاکارانہ طور پر، جوش و جذبے کے ساتھ اپنی جگہ ‏پا گیا۔
مکتب خمینی کی پروردہ ہستیاں

مکتب خمینی کی پروردہ ہستیاں

ہمارے عظیم قائد امام خمینی نے جنگ کے ایک اہم واقعے ‏پر ایک فوجی آپریشن کے معاملے میں جس میں ہمارے جوانوں ‏کو فتح نصیب ہوئی تھی، ایک پیغام دیا۔ اس پیغام میں یہ نکتہ تھا کہاسلامی انقلاب کی سب سے فیصلہ کن فتح ان جوانوں کی ‏تربیت ہے۔ وہ اسلام اور مکتب امام خمینی کے پروردہ افراد کا ممتاز ‏نمونہ تھے۔ انھوں نے اپنی پوری زندگی جہاد فی سبیل اللہ ‏میں گزاری۔ شہادت ان طویل برسوں پر محیط ان کی جدوجہد ‏کا انعام تھا۔
جب غاصب صیہونی حکومت سے لاطینی امریکہ کے ملکوں نے ختم کر لئے تھے تعلقات

جب غاصب صیہونی حکومت سے لاطینی امریکہ کے ملکوں نے ختم کر لئے تھے تعلقات

جہاں بھی کوئی قوم یا کوئی تنظیم صیہونی حکومت سے مقابلہ کرے گی ہم ‏اس کا ساتھ دیں گے، اس کی مدد کریں گے اور یہ کہنے میں ہم کو کوئی ‏پس و پیش بھی نہیں ہے۔ ‏ آیت اللہ خامنہ ای
بیس فیصدی کی سطح تک یورینیم کی افزودگی کا فیصلہ بالکل منطقی و عاقلانہ

بیس فیصدی کی سطح تک یورینیم کی افزودگی کا فیصلہ بالکل منطقی و عاقلانہ

ہمیں کوئي اصرار نہیں، کوئي جلدبازی نہیں کہ امریکا ایٹمی  معاہدے میں لوٹے۔ ہمارا تو یہ مسئلہ ہی نہیں کہ امریکا ایٹمی معاہدے میں لوٹے یا نہ لوٹے۔ ہمارا جو منطقی مطالبہ ہے، ہمارا جو معقول مطالبہ ہے، وہ پابندیوں کا خاتمہ ہے۔
اہل قم کا تاریخی قیام بڑے بت کے پیکر پر ابراہیمی کلہاڑی کی پہلی ضرب

اہل قم کا تاریخی قیام بڑے بت کے پیکر پر ابراہیمی کلہاڑی کی پہلی ضرب

8 جنوری کے قیام کو، بڑے بت پر ابراہیمی کلہاڑی کی پہلی ضرب سمجھا جا سکتا ہے۔  یہ اس کلہاڑی کا پہلا وار تھا جو قم کے عوام نے امریکا کے بڑے بت پر لگایا۔ اس کے بعد بھی یہ سلسلہ جاری رہا اور آج آپ امریکا کی حالت دیکھ رہے ہیں۔ بڑے بت کی آج کی حالت اور صورتحال آپ دیکھ رہے ہیں۔ یہ اس کی ڈیموکریسی ہے، یہ اس کی انتخابی فضحیت ہے۔
بیس فیصدی گریڈ کی  یورینیم ‏افزودگی کا دلچسپ واقعہ

بیس فیصدی گریڈ کی  یورینیم ‏افزودگی کا دلچسپ واقعہ

بیس فیصدی کے قضیئے میں دنیا کی ‏بڑی طاقتوں اور ان میں سر فہرست ‏امریکہ کی عیاری کا واقعہ، سننے ‏سے تعلق رکھتا ہے۔  ‏
وہ دن جب ملت ایران نے اسلامی انقلاب اور اسلامی نظام کے  پیکر میں نئی روح پھونکی

وہ دن جب ملت ایران نے اسلامی انقلاب اور اسلامی نظام کے پیکر میں نئی روح پھونکی

سنہ 2009 میں ایران میں بھی دیگر ممالک کی طرح صدارتی انتخابات ہوئے۔ مگر استعماری طاقتوں نے اس موقع سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی۔ ملک کے اندر کچھ عناصر کو ورغلایا اور اپنے مشن پر کام شروع کر دیا۔ لیکن پھر جب ملت ایران نے بیرونی سازشوں کو محسوس کرکے جواب دیا تو ایک تاریخ رقم ہو گئی۔ 
شہید سلیمانی کے قاتلوں سے انتقام کے مناسب موقع کی تلاش میں ہیں

شہید سلیمانی کے قاتلوں سے انتقام کے مناسب موقع کی تلاش میں ہیں

ایران میں جو جلوس جنازہ نکلا وہ واقعی عجیب اور نا قابل فراموش تھا۔ اسی طرح عراق میں دسیوں لاکھ لوگوں کی شرکت سے جو تشییع جنازہ ‏ہوئی، در حقیقت یہ جلوس جنازہ اور اس کے بعد ان کی یاد میں جو پروگرام ہوئے ‏انھیں دیکھ کر استکبار کے سافٹ وار کے ماہرین ششدر رہ گئے۔ ان کی شہادت کے واقعے سے جو صورت حال رونما ہوئی وہ امریکہ پر ‏پڑنے والا پہلا طمانچہ تھا۔