اسلامی گھرانہ

2025 September
زندگی کا میدان جدوجہد کا میدان ہے، جہاں انسان مستقل طور پر ایک طرح کے اضطراب سے دوچار رہتا ہے۔ اگر یہ آرام و سکون صحیح طریقے سے میسر آجائے تو زندگی کامرانیوں کا مخزن بن جاتی ہے۔ بیوی خود کو خوش قسمت محسوس کرتی ہے، بچے جو اس گھر میں پیدا ہوتے ہیں اور پرورش پاتے ہیں، کسی گرہ میں الجھے بغیر پروان چڑھتے ہیں اور کامیاب و کامراں رہتے ہیں یعنی اس لحاظ سے پورے گھر کی سعادت و کامرانی کی راہ ہموار ہو جاتی ہے ۔ امام خامنہ ای 22 جولائی 1997
2025/09/27
عدل و انصاف صرف معیشت سے مختص نہیں ہے۔ تمام امور میں انسان کا فریضہ ہے کہ وہ خداوند عالم سے منصفانہ رویے کی درخواست کرے۔ انسان خود بھی عدل سے کام لے، اپنے قرابتداروں کے ساتھ بھی عدل و انصاف سے پیش آئے اور اپنے بیوی بچوں کے ساتھ بھی عدل و انصاف سے کام لے۔ بعض اوقات ذمہ دار حکام کو دیکھا ہے کہ کام میں اس قدر غرق ہوجاتے ہیں کہ انھیں اپنے بیوی بچوں کی بھی یاد نہیں رہ جاتی۔ اس سے نقصانات بھی ہوتے ہیں، ایسا نہیں ہے کہ میں یہ بات کسی کی خوشامد میں کہہ رہا ہوں! یہ ایک ذمہ داری ہے کہ انسان اپنی بیوی، اپنے بچوں، اپنے گھر والوں اور خاندانی ڈھانچے کی حفاظت کرے۔ امام خامنہ ای 9 ستمبر 2009
2025/09/20
شادی کی ثقافتی و معاشرتی رکاوٹوں کو معمولی نہ سمجھیے۔ جوانوں کے لیے شادی ضروری ہے اور جوانوں کو شادی کی چاہت بھی ہے لیکن اس میں رکاوٹیں بھی پائی جاتی ہیں اور ساری رکاوٹیں معاشی نہیں ہیں، معاشی رکاوٹیں مشکلات کا صرف ایک حصہ ہیں، اہم رکاوٹیں ثقافتی اور معاشرتی ہیں۔ عادتیں، غرور، لالچ، دیکھا دیکھی اور عیش پرستی، یہ سب چیزیں ہیں جو بڑی حد تک وہ کام نہیں ہونے دیتیں جو ہونا چاہیے۔ آپ کی اور آپ کی فیملی کی ذمہ داری ہے کہ ان گرہوں کو کھولیں۔ اسلام میں شادی کی بنیاد سادگی پر ہے۔ امام خامنہ ای 27 فروری 2001
2025/09/13
میں جوانوں کے والدین کو متوجہ کرتے ہوئے درخواست کرتا ہوں کہ ان کی شادی کے عمل کو آسان بنائیں، سخت شرطیں ضروری نہیں ہے۔ ممکن ہے ایک نوجوان کی مالی حالت ابھی مناسب نہ ہو لیکن انشاء اللہ شادی کے بعد اللہ تعالی وسعت پیدا کردے گا۔ نوجوانوں کی شادی میں تاخیر نہ کریں۔ جس قدر بھی ممکن ہے، معاشرے میں نوجوانوں کی شادی کا مسئلہ حل کریں، یہ ہمارے معاشرے کی دنیا و آخرت کے فائدے میں ہے۔ امام خامنہ ای 11 جولائی 2015
2025/09/06
August
زندگی کی حقیقتوں سے بالاتر، آرزوئیں، محبتیں اور انسانی جذبات و احساسات زندگی میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں اور ان کا کردار بھی دوسروں کی پیروی، دیکھا دیکھی یا دوسرے درجے کا نہیں بلکہ اصلی (اور فطری) ہے۔ یہ اس نہایت ہی قوی و مستحکم عبادت کے لیے ایک بنیاد کا کام کر سکتا ہے۔ میاں بیوی دونوں کو اپنے اپنے مقام سے آشنا ہونا چاہیے، دونوں ایک دوسرے کو ہمیشہ محبت سے سرشار نگاہوں سے دیکھیں اور اس عشق کی حفاظت کریں کیونکہ یہ ختم اور زائل ہونے والی چیز نہیں ہے۔ دوسری تمام (قیمتی) چیزوں کی طرح اس کی حفاظت کریں کہ زائل نہ ہونے پائے۔ امام خامنہ ای 12 مارچ 2000
2025/08/30
کبھی ایسا ہوتا ہے کہ ایک فریضے کی اہمیت انسان کے ایک بچے کی جان، ایک شخص کی بیوی کی جان یا ایک انسان کے ماں باپ کی جان سے بھی بالاتر ہوجاتی ہے، لہذا آپ امام حسین علیہ السلام سے عرض کرتے ہیں: "مولا! آپ پر میرے ماں باپ قربان۔" جی ہاں! ان کی چاہت کو اللہ اور اللہ کی راہ میں جہاد سے بالاتر قرار نہ دیں، ایک مقام اس طرح کا بھی ہے لیکن ان مقامات کے علاوہ دوسرے امور میں، ایک خاتون کے فرائض کا محور اس کا گھر ہے اور واقعیت بھی یہی ہے۔ گھر کا وجود بیوی کی موجودگی کے بغیر، بیوی کے کاموں کے بغیر اور بیوی کے فرائض کا احساس کیے بغیر چلنا ممکن نہیں ہے۔ امام خامنہ ای 4 جنوری 2023
2025/08/23
ایک عورت، علم و روحانیت کے کسی بھی مقام پر رہ کر جو اہم ترین کردار ادا کرسکتی ہے وہ، وہ کردار ہے جو وہ ایک ماں اور بیوی کی حیثیت سے ادا کرسکتی ہے۔ یہ اس کے دوسرے تمام کاموں سے زیادہ اہم ہے۔ یہ وہ کام ہے جو اس کے علاوہ کوئی بھی دوسرا شخص انجام نہیں دے سکتا۔ بنی نوع انسان کی بقا و ترقی اور انسان کی اندرونی صلاحیتوں کا پھلنا پھولنا اور اجاگر ہونا اس سے وابستہ ہے، معاشرے کی روحانی سلامتی اور تحفظ کی ذمہ داری اس کی ہے، بے چینی، بے قراری اور اضطراب کے مقابل انسان کا آرام، سکون اور اطمینان اس سے وابستہ ہے۔ امام خامنہ ای 4 جولائی 2007
2025/08/16
جب تک ملک سرور و انبساط سے معمور صحتمند خاندانی ڈھانچے سے بہرہ مند نہ ہو، تب تک اسلامی معاشرہ ہرگز ترقی نہیں کر سکتا۔ خاص طور پر ثقافتی میدان میں البتہ غیر ثقافتی میدانوں میں بھی اچھے خاندانوں کے بغیر ترقی کا امکان نہیں ہے، لہذا (معاشرے کے لیے اچھی) فیملی ضروری ہے۔ اب آپ اس بات کی تردید کرکے ایسا نہ کہیں کہ مغرب میں گھرانے اور خاندان تو نہیں ہیں مگر ترقی ہے (کیونکہ) آج جو کچھ مغرب میں خاندانی بنیادوں کے ملبے پر روز بروز بڑھتا نظر آرہا ہے اس کے نتائج واضح ہیں اور ان کے اثرات کا پتہ چل جائے گا، جلدی کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ عالمی حادثے اور تاریخی واقعے اس طور پر رونما نہیں ہوتے، ان کے آثار آہستہ آہستہ نمایاں ہوتے ہیں۔ امام خامنہ ای 4 جنوری 2012
2025/08/09
ایک عورت، علم و روحانیت کے کسی بھی مقام پر رہ کر جو اہم ترین کردار ادا کرسکتی ہے وہ، وہ کردار ہے جو وہ ایک ماں اور بیوی کی حیثیت سے ادا کرسکتی ہے۔ یہ اس کے دوسرے تمام کاموں سے زیادہ اہم ہے۔ یہ وہ کام ہے جو اس کے علاوہ کوئی بھی دوسرا شخص انجام نہیں دے سکتا۔ بنی نوع انسان کی بقا و ترقی اور انسان کی اندرونی صلاحیتوں کا پھلنا پھولنا اور اجاگر ہونا اس سے وابستہ ہے، معاشرے کی روحانی سلامتی اور تحفظ کی ذمہ داری اس کی ہے، بے چینی، بے قراری اور اضطراب کے مقابل انسان کا آرام، سکون اور اطمینان اس سے وابستہ ہے۔ امام خامنہ ای 4 جولائی 2007
2025/08/06
جس طرح انسانی جسم، خلیوں سے تشکیل پایا ہے اور ان خلیوں کی تباہی و بربادی یا سیلز کی بیماری، قدرتی طور پر جسم کی بیماری سمجھی جاتی ہے اور اگر اس میں تیزی اور وسعت پیدا ہوجائے اور وہ بدن کے خطرناک حصوں تک پہنچ جائے تو پورے بدن کے لیے خطرہ بن جاتی ہے، اسی طرح معاشرہ بھی سماجی خلیوں سے تشکیل پایا ہے اور یہ خلیے فیملی کے نام سے جانے جاتے ہیں، ہر فیملی، معاشرتی ڈھانچے کا ایک خلیہ اور ایک ستون ہے، جب تک یہ فیملی صحتمند ہے اور جب تک ان کا رویہ و برتاؤ صحیح و سالم ہے معاشرے کا جسم صحتمند و سالم رہے گا۔ امام خامنہ ای 29 مئی 2002
2025/08/02