اسلامی گھرانہ

2025 May
میاں بیوی جس وقت گھر میں آتے ہیں تو ان کا دل چاہتا ہے کہ گھر ان کو آرام و سکون، امن و امان اور راحت و آسودگی کا احساس عطا کرے، دونوں ایک دوسرے سے توقع رکھتے ہیں کہ کاش ماحول کو شاد و شاداب، زندگی کے لائق اور تھکن دور کردینے کے قابل بنادیں، یہ توقع بالکل بجا ہے، بےجا نہیں ہے کہ دونوں ایک دوسرے سے اس طرح کی توقع رکھیں۔ میاں بیوی کو ایک دوسرے کے لیے آرام و سکون کا ذریعہ ہونا چاہیے، آپ دونوں افراد کے لیے گھر امن و امان اور راحت و سکون کا مقام ہونا چاہیے۔ امام خامنہ ای 09 جون 2004
2025/05/10
میاں بیوی جس وقت گھر میں آتے ہیں تو ان کا دل چاہتا ہے کہ گھر ان کو آرام و سکون، امن و امان اور راحت و آسودگی کا احساس عطا کرے، دونوں ایک دوسرے سے توقع رکھتے ہیں کہ کاش ماحول کو شاد و شاداب، زندگی کے لائق اور تھکن دور کردینے کے قابل بنادیں، یہ توقع بالکل بجا ہے، بےجا نہیں ہے کہ دونوں ایک دوسرے سے اس طرح کی توقع رکھیں۔ میاں بیوی کو ایک دوسرے کے لیے آرام و سکون کا ذریعہ ہونا چاہیے، آپ دونوں افراد کے لیے گھر امن و امان اور راحت و سکون کا مقام ہونا چاہیے۔ امام خامنہ ای   09 جون2004
2025/05/05
زندگی کا میدان، مقابلے کا میدان ہے اور مرد اس میدان میں ہمیشہ ایک طرح کے اضطراب سے دوچار رہتا ہے، یہ بہت ہی اہم چیز ہے۔ اگر گھر میں اسے یہ آرام و سکون صحیح طریقے سے میسر رہے تو اس کی زندگی کامیاب گزرے گی، بیوی خود کو خوش بخت سمجھے گی، جو بچے اس گھر میں پیدا ہوں گے اور پرورش پائیں گے، وہ کسی نفسیاتی پیچیدگی کے بغیر پروان چڑھیں گے اور سعادتمند ہوں گے۔ یعنی اس رخ سے تمام گھر کے تمام افراد کے لیے خوش بختی و کامرانی کی راہ فراہم ہوگی۔ امام خامنہ ای   22 جولائی 1997  
2025/05/03
April
میاں بیوی کے باہمی تعاون سے مراد روحانی تعاون ہے کہ عورت، مرد کی ضرورتوں کو محسوس کرے، اس پر اخلاقی دباؤ نہ ڈالے۔ کوئی ایسا کام نہ کرے کہ اسے زندگی کے مسئلے میں دوری اور تنہائی کا احساس ہو اور وہ خدا نخواستہ غلط راہ اپنانے پر مجبور ہو۔ چنانچہ اگر شوہر کے کام کاج سے کسی حد تک گھر کے حالات متاثر ہو رہے ہوں جیسے وہ گھر کی ضروریات کو پورا نہ کر سکے تو زوجہ اس کے سامنے یہ بات نہ کہے۔ یہ باتیں بہت اہم ہیں، دوسری طرف مرد کا بھی فرض ہے کہ وہ عورت کی ضرورتوں کو محسوس کرے، اس کے احساسات کو سمجھے اور اس کے حالات کی طرف سے غفلت نہ کرے۔ امام خامنہ ای   29 اپریل 1996  
2025/04/26
شادی کا اصل مسئلہ دو وجودوں کی زندگی میں ایک دوسرے کے ساتھ باہمی مفاہمت، انسیت اور یگانگت سے عبارت ہے۔ یقیناً یہ ایک قدرتی امر ہے لیکن اسلام نے جو طریقے، رسم و رواج اور اصول و آئین قرار دیے ہیں اور شادی کے لیے جو احکام بیان کیے ہیں، ان کے ذریعے اس میں دوام و برکت پیدا ہوتی ہے۔ میاں بیوی کو ایک دوسرے کو سمجھنا چاہیے، ہر ایک کو دوسرے کے درد و اور خواہشوں کو سمجھنا اور فریق مقابل کی ہمراہی کرنا چاہیے، اسی کو کہتے ہیں سمجھنا۔ مشہور کہاوت کے مطابق: زندگی میں افہام و تفہیم اور ایک دوسرے کو سمجھنا ضروری ہے، یہ چیزیں محبت بڑھا دیتی ہیں۔ امام خامنہ ای 25 اگست 1992
2025/04/19
عورت کو ایک خاندان کی تشکیل کے بنیادی عنصر کے طور پر دیکھیے کہ اگرچہ گھر مرد و عورت دونوں سے تشکیل پاتا ہے اور دونوں ہی خاندان کی تشکیل اور حفاظت و بقا میں موثر ہیں لیکن خاندان کے لیے امن و آسائش کا ماحول اور وہ آرام و اطمینان جو گھر کے ماحول میں فراہم ہوتا ہے عورت کی برکت اور اس کی زنانہ طبیعت کی دین ہے۔ امام خامنہ ای 16 دسمبر 1992
2025/04/12
March
اسلامی پہچان یہ ہے کہ عورت اپنی نسوانی خصوصیات اور پہچان کو باقی رکھتے ہوئے ترقی کے میدان میں آگے بڑھے۔ یعنی اپنی زنانہ پاکیزگی و تابندگی کی حفاظت و پاسبانی کرتے ہوئے معنوی اقدار و معیارات کے میدان میں پیش قدمی کرے، سیاسی اور معاشرتی مسائل میں بھی صبر و ثبات و استقامت دکھائے، دشمن اور دشمن کی راہ و روش کی شناخت میں روز بروز اضافہ کرے اور گھر کے اندر سکون و اطمینان کا ماحول پیدا کرنے میں ارتقا سے کام لے۔ امام خامنہ ای 20 ستمبر 2000
2025/03/02
February
ہر انسان، مرد بھی اور عورت بھی، زندگی کے دوران شب و روز مشکلوں سے گزرتا ہے، اتفاقات اور حوادث سے دوچار ہوتا ہے، یہ حادثے اعصاب کو متاثر کرتے اور تھکا دیتے ہیں، انسانوں کو بے چینی اور سراسیمگی میں مبتلا کر دیتے ہیں، جب انسان گھر کے ماحول میں قدم رکھتا ہے امن و عافیت سے بھرا یہ ماحول اسے پھر سے تر و تازہ کر دیتا ہے۔ اسے ایک اور دن کے لیے تیار کر دیتا ہے۔ گھرانہ انسانی زندگی کو منظم رکھنے کے لیے بہت اہم ہے۔ امام خامنہ ای 19 جنوری 1999
2025/02/23
انسان کا مرد یا عورت ہونا ایک ثانوی مسئلہ ہے، ایک عارضی بات ہے جو صرف زندگی کے امور میں معنی و مفہوم پیدا کرتی ہے اور انسانی کمال و ارتقا کے اصل سفر میں اس سے کوئی اثر نہیں پڑتا۔ ہم نے انقلاب کی جدوجہد کے دوران بھی اور انقلاب کی کامیابی کے زمانے میں بھی آزمایا ہے، وہ مرد جن کی بیویوں نے ان کا بھرپور ساتھ دیا، وہ جدوجہد کے دوران بھی ثابت قدم رہے اور انقلاب کے بعد بھی صحیح راہ پر آگے بڑھتے رہے۔ البتہ اس کے برخلاف بھی دیکھا گيا۔ بہت سی خواتین ہیں جو اپنے شوہروں کو لائق بہشت بنا دیتی ہیں، اور بہت سی ایسی خواتین بھی ہیں جو اپنے شوہروں کو جہنم میں جھونک دیتی ہیں۔ البتہ مرد بھی بالکل اسی طرح کا کردار ادا کرتے ہیں۔ امام خامنہ ای 4 جنوری 2012
2025/02/16
جب تک خدیجہ کبریٰ، فاطمہ زہرا اور زینب کبریٰ (کی مانند) آفتاب درخشاں (آسمان ہستی پر) چمک اور دمک رہے ہیں، تب تک خواتین مخالف قدیم و جدید حربے ہرگز کامیاب نہیں ہوں گے۔ ہماری ہزاروں کربلائی خواتین نے نہ صرف ظاہری ظلم و ستم کی سیاہ لکیروں کو درہم برہم کردیا ہے بلکہ خواتین پر کیے جانے والے ماڈرن مظالم کو ذلیل و رسوا اور بے آبرو کرکے رکھ دیا ہے اور بتا دیا ہے کہ خواتین کی الہی عظمت و کرامت عورت کے حقوق میں وہ عظیم ترین حق ہے، جس سے ماڈرن دنیا ہرگز آشنا نہیں ہے اور اب اس سے آشنائی کا وقت آچکا ہے۔ امام خامنہ ای 6 مارچ 2013
2025/02/09