اسلامی گھرانہ

2025 November
گھرانے میں عورت، کبھی بیوی کے کردار میں سامنے آتی ہے، کبھی ماں کے کردار میں سامنے آتی ہے۔ ان میں سے ہر ایک کی اپنی خصوصیات ہیں، بیوی کے کردار میں عورت سب سے پہلے آرام و سکون کا مظہر ہے کیونکہ زندگی تلاطم اور الجھنوں سے بھری ہوئي ہے۔ مرد اس دریائے زندگی میں کام کاج کی مشغولیت اور پریشانیوں سے الجھا ہوتا ہے۔ وہ جب گھر آتا ہے تو اسے آرام و سکون کی ضرورت ہوتی ہے۔ وہ اطمینان اور راحت چاہتا ہے۔ یہ چین اور سکون گھر میں بیوی پیدا کرتی ہے۔ مرد عورت کے پہلو میں آرام و سکون کا احساس کرے۔ عورت آرام وسکون کا سرچشمہ ہے ۔ عورت، بیوی کی حیثیت سے مکمل عشق اور آرام و سکون ہے۔ امام خامنہ ای 2 فروری 2023
2025/11/08
لڑکی اور لڑکا، دلہن اور دولھا آپس کے رشتۂ محبت کو مضبوط کریں کیونکہ محبت وہ بندھن ہے جو ان کو ایک دوسرے کے ساتھ باندھے رکھتا ہے، دونوں باہم اور محفوظ رہتے ہیں، محبت انھیں جدا نہیں ہونے دیتی، یہ بہت اچھی چیز ہے۔ محبت ہوگی تو وفاداری بھی ہوگی، بے وفائی، بدقماشی اور ایک دوسرے سے خیانت و کدورت ان کے درمیان نہیں پیدا ہوگی، محبت ہوگی تو ماحول انس و الفت کا ہوگا، زندگی کی فضائیں اچھی، قابل استفادہ، شیریں و خوشگوار ہو جائیں گی۔ امام خامنہ ای 15 دسمبر 1997
2025/11/01
October
زیادہ تر گھرانوں کی تباہی کی وجہ ایک دوسرے کا خیال نہ رکھنا ہے۔ مرد کو پاس و لحاظ رکھنا نہیں آتا، عورت سمجھداری نہیں دکھا پاتی۔ وہ حد سے زیادہ سختی اور غصے سے کام لیتا ہے، یہ بے صبری کا مظاہرہ کرتی ہے۔ ہر بات پر اعتراض و احتجاج ہوتا ہے۔ اگر کبھی غلطی ہو گئی تو وہ فورا غضبناک نہ ہو جائے، یہ نافرمانی نہ کرے۔ ایک دوسرے سے تعلقات بنائے رکھیں تو کوئی بھی گھر بکھرے گا نہیں اور کنبہ محفوظ رہے گا۔  امام خامنہ ای 8 فروری 1997
2025/10/25
بعض اوقات مرد اپنی زندگی کے کاموں میں ایک دوراہے پر پہنچ جاتا ہے کہ یا تو دنیا کا انتخاب کرے یا امانت و صداقت کی صحیح راہ کا؛ ان دو میں سے ایک کا انتخاب کرنا ہے۔ یہی وہ مقام ہے جہاں بیوی، شوہر کو پہلی راہ یا دوسری راہ کی طرف کھینچ سکتی ہے۔ بالکل ایسا ہی دوسری طرف بھی ہے۔ شوہر بھی بیوی کی زندگی میں اس طرح کا اثر ڈال سکتا ہے۔ آپس میں اسی طور پر رہنے کی کوشش کیجیے۔ شوہر اور زوجہ کوشش کریں کہ خدا کی راہ میں، اسلام کی راہ میں، حقیقت کی راہ میں اور امانت و صداقت کی راہ میں، دیندار رہیں اور لغزش یا انحراف کی منزل میں ایک دوسرے کے نگہباں بنیں۔ امام خامنہ ای 11 مارچ 2001
2025/10/18
بعض گھرانوں میں عورتوں کے حقوق کا پاس و لحاظ نہیں ہوتا۔ بعض گھرانوں میں جوانوں کے حقوق کا خیال نہیں رکھا جاتا اور بعض گھروں میں خاص طور پر بچوں کے حقوق کا خیال نہیں رکھا جاتا، ان سب باتوں کی طرف اُن کو متوجہ کرنا اور انھیں بتانا چاہیے کہ بچوں کے حقوق کی پامالی صرف یہ نہیں ہے کہ انسان اُن کے ساتھ محبت نہ کرے، جی نہیں! غلط تربیت اور ان کے لیے مناسب اہتمام و انتظام سے کام نہ لینا، ان کی ضرورتوں کا خیال نہ رکھنا، لطف و محبت میں کمی اور اسی قسم کے دوسرے امور بھی ان پر ظلم کے دائرے میں آتے ہیں۔ امام خامنہ ای 15 دسمبر 2000
2025/10/11
اسلام نے گھر کے اندر عورت کے کردار کو جو اس قدر اہمیت دی ہے اس کا سبب یہی ہے کہ عورت اگر گھرانے سے وابستہ ہو، بچوں کی تربیت کو اہمیت دے، اپنی آغوش میں انھیں پروان چڑھائے، ان کے لیے قصوں، شرعی احکام، قرآنی حکایتوں اور تعلیمی واقعات کی مانند معاشرتی اور تہذیبی غذائیں فراہم کرے اور جہاں کہیں بھی موقع ملے جسمانی غذاؤں کی طرح روحانی غذائیں چکھاتی رہے تو معاشرے کی نسلیں عاقل و ذہین بن کر پروان چڑھیں گی۔ یہ عورت کا ہنر ہے اور یہ کام عورت کے تعلیم حاصل کرنے، تعلیم دینے، کام کرنے اور سیاست یا اس طرح کے دوسرے کام انجام دینے کے منافی بھی نہیں ہے۔ امام خامنہ ای 10 مارچ 1997
2025/10/04
September
زندگی کا میدان جدوجہد کا میدان ہے، جہاں انسان مستقل طور پر ایک طرح کے اضطراب سے دوچار رہتا ہے۔ اگر یہ آرام و سکون صحیح طریقے سے میسر آجائے تو زندگی کامرانیوں کا مخزن بن جاتی ہے۔ بیوی خود کو خوش قسمت محسوس کرتی ہے، بچے جو اس گھر میں پیدا ہوتے ہیں اور پرورش پاتے ہیں، کسی گرہ میں الجھے بغیر پروان چڑھتے ہیں اور کامیاب و کامراں رہتے ہیں یعنی اس لحاظ سے پورے گھر کی سعادت و کامرانی کی راہ ہموار ہو جاتی ہے ۔ امام خامنہ ای 22 جولائی 1997
2025/09/27
عدل و انصاف صرف معیشت سے مختص نہیں ہے۔ تمام امور میں انسان کا فریضہ ہے کہ وہ خداوند عالم سے منصفانہ رویے کی درخواست کرے۔ انسان خود بھی عدل سے کام لے، اپنے قرابتداروں کے ساتھ بھی عدل و انصاف سے پیش آئے اور اپنے بیوی بچوں کے ساتھ بھی عدل و انصاف سے کام لے۔ بعض اوقات ذمہ دار حکام کو دیکھا ہے کہ کام میں اس قدر غرق ہوجاتے ہیں کہ انھیں اپنے بیوی بچوں کی بھی یاد نہیں رہ جاتی۔ اس سے نقصانات بھی ہوتے ہیں، ایسا نہیں ہے کہ میں یہ بات کسی کی خوشامد میں کہہ رہا ہوں! یہ ایک ذمہ داری ہے کہ انسان اپنی بیوی، اپنے بچوں، اپنے گھر والوں اور خاندانی ڈھانچے کی حفاظت کرے۔ امام خامنہ ای 9 ستمبر 2009
2025/09/20
شادی کی ثقافتی و معاشرتی رکاوٹوں کو معمولی نہ سمجھیے۔ جوانوں کے لیے شادی ضروری ہے اور جوانوں کو شادی کی چاہت بھی ہے لیکن اس میں رکاوٹیں بھی پائی جاتی ہیں اور ساری رکاوٹیں معاشی نہیں ہیں، معاشی رکاوٹیں مشکلات کا صرف ایک حصہ ہیں، اہم رکاوٹیں ثقافتی اور معاشرتی ہیں۔ عادتیں، غرور، لالچ، دیکھا دیکھی اور عیش پرستی، یہ سب چیزیں ہیں جو بڑی حد تک وہ کام نہیں ہونے دیتیں جو ہونا چاہیے۔ آپ کی اور آپ کی فیملی کی ذمہ داری ہے کہ ان گرہوں کو کھولیں۔ اسلام میں شادی کی بنیاد سادگی پر ہے۔ امام خامنہ ای 27 فروری 2001
2025/09/13
میں جوانوں کے والدین کو متوجہ کرتے ہوئے درخواست کرتا ہوں کہ ان کی شادی کے عمل کو آسان بنائیں، سخت شرطیں ضروری نہیں ہے۔ ممکن ہے ایک نوجوان کی مالی حالت ابھی مناسب نہ ہو لیکن انشاء اللہ شادی کے بعد اللہ تعالی وسعت پیدا کردے گا۔ نوجوانوں کی شادی میں تاخیر نہ کریں۔ جس قدر بھی ممکن ہے، معاشرے میں نوجوانوں کی شادی کا مسئلہ حل کریں، یہ ہمارے معاشرے کی دنیا و آخرت کے فائدے میں ہے۔ امام خامنہ ای 11 جولائی 2015
2025/09/06