بسم اللہ الرّحمن الرّحیم
الحمد للہ رب العالمین و الصلاۃ و السلام علی سیّدنا و نبیّنا ابی القاسم المصطفی محمّد و آلہ الطیّبین الطاھرین المعصومین۔ سیّما الکھف الحصین غیاث المضطرّ المستکین ملجا الھاربین بقیۃ اللہ فی الارضین ارواحنا لہ الفداء۔
سب سے پہلے تو اس عید سعید کی تمام بسیجی (رضاکار) نوجوانوں اور ایرانی عوام، دنیا کے تمام حریت پسندوں، ظلم و ستم کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے والوں، ظلم اور بے انصافی سے عاجز ہو جانے والوں اور دنیا بھر میں عدل و انصاف کے طرفداروں کو مبارک پیش کرتا ہوں۔
یوم ولادت حضرت مہدی موعود ارواحنا لتراب مقدمہ الفداء، درحقیقت دنیا کے تمام پاک طینت اور حریت پسند انسانوں کی عید کا دن ہے۔ اس دن صرف وہی لوگ خوشی کا احساس نہیں کر سکتے جو ظلم و ستم کی بنیادوں یا طاغوتوں اور ستمگران عالم کے پیروؤں میں شامل ہوں، ورنہ کون حریت پسند انسان ہے جو عدل و انصاف کے پھیلنے، پرچم عدل کے سربلند ہونے اور دنیا سے ظلم و ستم کے خاتمے پر خوش نہ ہو اور اس کی آرزو نہ رکھتا ہو۔ یہ بات مسلم ہے کہ تمام پیغمبران و اولیائے خدا اس لئے آئے ہیں کہ دنیا میں پرچم توحید بلند کریں اور انسانوں کی زندگی میں روح توحید کو زندہ کریں۔ انصاف کے بغیر، عدل و انصاف کے قیام کے بغیر توحید بے معنی ہے۔ توحید کی علامتوں یا بنیادوں میں سے ایک ظلم اور بے انصافی کا نہ ہونا ہے۔ اسی بناء پر آپ دیکھتے ہیں کہ پیغمبران خدا کا پیغام، عدل و انصاف کے قیام کا پیغام ہے۔ تاریخ میں اعلی انسانوں نے اس راہ میں محنتیں کی ہیں اور انسانیت کو اس حقیقت کے فہم و اداراک سے نزدیک تر کرنے کی کوشش کی ہے کہ عدل و انصاف انسانوں کی سب سے بڑی آروز ہے۔
انبیا تاریخ کے پاکیزہ ترین، مقدس ترین اور نورانی ترین انسان تھے۔ خدائی اور آسمانی روح کے مالک تمام پاکیزہ اور اعلی انسانوں میں خاتم الانبیا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور آپ کے اہل بیت اطہار جن کی طہارت اور پاکیزگی کا قرآن گواہ ہے، سب سے زیادہ اعلی و ارفع، پاکیزہ، مطہّر اور نورانی ہستیاں ہیں۔ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا جیسی خاتون پوری تاریخ میں کون ہے؟ پوری تاریخ بشریت میں علی مرتضی جیسا انسان کہاں مل سکتا ہے؟! اہل بیت نبی اکرم پوری تاریخ میں خورشید ضوفشاں رہے ہیں جنہوں نے روئے زمین پر بشریت کو عالم غیب اور عرش الہی سے متصل کیا ہے۔ "السبب المتصل بین الارض و السماء" (1) اہلبیت پیغمبر ہر دور اور ہر زمانے میں معدن علم، معدن اخلاق نیکو، معدن ایثار و فداکاری، معدن صدق و اخلاص اور تمام نیکیوں، اچھائیوں، زیبائیوں کا سرچشمہ رہے ہیں۔ ان کا ہر فرد خورشید تاباں ہے۔
میرے عزیز نوجوانوں اور بسیجیو! انہیں میں سے ایک خورشید ضوفشاں، خدا کے فضل و کرم اور ارادہ الہی سے، بقیۃ اللہ فی ارضہ کے عنوان سے، حجت اللہ علی عبادہ کے عنوان سے اور روئے زمین پر ولی مطلق الہی اور صاحب زمان کے عنوان سے موجود ہے۔ آپ کے وجود مبارک سے ساطع ہونے والے انوار اور برکات آج بھی بنی نوع انسان تک پہنچ رہی ہیں۔ آج بھی بشریت اپنی تمام تر کمزوریوں، گمراہیوں اور مشکلات کے باوجود اہلبیت اطہار کے اس آخری سلسلے اور اس خورشید معنوی و الہی کے انوار تابناک سے مستفید ہو رہی ہے۔ آج روئے زمین پر انسانوں کے درمیان حضرت حجت ارواحنا فداہ کا وجود مقدس برکت، علم، ترقی و پیشرفت، زیبائی اور تمام اچھائیوں کا سرچشمہ ہے۔ ہماری ناقص اور گناہگار آنکھیں نزدیک سے آپ کے ملکوتی چہرے کو نہیں دیکھ پاتی ہیں، لیکن آپ مثل خورشید درخشاں ہیں، دلوں سے نزدیک اور روحوں نیز باطنوں سے متصل ہیں اور صاحبان معرفت کے لئے اس سے بڑی عنایت اور کچھ بھی نہیں ہو سکتی کہ ولی خدا، امام برحق، عبد صالح، تمام بندگان عالم میں خدا کے برگزیدہ بندے اور روئے زمین پر خلیفتہ اللہ، ان کے ساتھ اور ان کے پاس ہیں، ان کے دیکھتے ہیں اور ان سے رابطے میں ہیں۔ آپ کا وجود مبارک ہر انسان کی آروز ہے۔ تمام افراد بشر کی آنکھیں اس افق پر لگی ہوئی ہیں کہ یہ اعلی انسان اور خدا کا برگزیدہ بندہ آئے اور ظلم و ستم کی بساط کو جو تاریخ کے شرپسندوں نے بچھا رکھی ہے، لپیٹ دے۔ آج بشریت تاریخ کے تمام ادوار سے زیادہ ظلم و ستم سے دوچار ہے۔ آج انسان نے پیشرفت بھی کر لی ہے اور علم ومعرفت نے زیادہ ترقی و پیشرفت کی ہے۔ ہم امام زمانہ ارواحنا فداہ کے ظہور کے وقت سے نزدیک ہو گئے ہیں کیونکہ علم و معرفت نے ترقی کر لی ہے۔
آج انسان کا ذہن یہ بات جاننے، سمجھنے اور یقین کرنے کے لئے زیادہ آمادہ ہے کہ وہ اعلی انسان آئے گا اور بشریت کو ظلم و ستم سے نجات دلائے گا۔ یہ وہی کام ہے جس کے لئے پیغمبران خدا نے کوششیں کی ہیں، یہ وہی کام ہے جس کی پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) نے آیہ قرآن کے ذریعے لوگوں کو بشارت دی ہے؛"و یضع عنھم اصرھم و الاغلال التی کانت علیھم" (2) دست قدرت الہی، ایک ملکوتی، آسمانی، خدائی اور غیب نیز معنوی عالموں سے، جس کا ادراک اور تشخیص ہم جیسے کوتاہ بیں انسانوں کے لئے ممکن نہیں ہے متصل انسان کے ذریعے، بنی نوع انسان کی یہ آروز پوری کر سکتا ہے۔ عشق و شوق اور قلوب روز بروز اس نقطے پر مرکوز ہوتے جا رہے ہیں ۔ ایرانی عوام کو آج یہ عظیم امتیاز حاصل ہے کہ ملک کی فضا 'امام زمانی' ہے۔ پوری دنیا کے شیعہ ہی نہیں بلکہ تمام مسلمین مہدی موعود کے انتظار میں ہیں۔ موعود الہی کا عقیدہ مسلمانوں کے تمام فرقوں اور بلکہ تمام ادیان میں پایا جاتا ہے۔ شیعوں کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ وہ موعود الہی کو آپ کے نام ، آپ کے القاب اور آپ کے اوصاف کے ساتھ جانتے ہیں اور آپ کی تاریخ ولادت سے بھی واقف ہیں۔ ہمارے بزرگوں میں سے بہت سوں نے زمانہ غیبت میں، اس محبوب قلوب عاشقان و مشتاقان کی نزدیک سے زیارت کی ہے۔ بہت سوں نے نزدیک سے آپ کی بیعت کی ہے۔ بہت سوں نے آپ کی امید افزا اور دلنواز باتیں سنی ہیں۔ بہت سوں نے آپ کی نوازشیں دیکھی ہیں اور بہت سے ایسے افراد بھی ہیں جو آپ کے لطف و کرم اور نوازشوں سے بہرہ مند ہوئے لیکن آپ کو پہچان نہ سکے۔ مسلط کردہ جنگ کے محاذ پر بہت سے جوانوں نے حساس لمحات میں نورانیت و معنویت کا احساس کیا، غیب سے لطف و کرم کا احساس کیا، دل میں لمس کیا، لیکن آپ کو نہ پہچان سکے اور نہ سمجھ سکے کہ یہ آپ ہیں۔ آج بھی ایسے افراد بہت ہیں۔
یہ بسیجی رضاکاروں کا جلسہ ہے اور بسیجیوں کا شیعوں اور مسلمانوں کے قلبی لگاؤ کے اس مرکز سے خاص تعلق ہے۔ بسیجی بہت ہی اعلی اور قابل قدر عنوان ہے۔ بسیجی یعنی قلب مومن، مفکر اور ان تمام میدانوں کے لئے آمادگی جن میں انسانی فرائض اس کی موجودگی کے متقاضی ہوں۔ بسیجی کے معنی یہ ہیں۔ اس ملک کے سبھی نوجوانوں، سبھی مردوں اور خواتین کے قلوب نور ایمان سے منور ہیں، سبھی کو اس عظیم ذمہ داری کا احساس ہے جو اس قوم کے کندھوں پر ہے۔ آج یہ پر افتخار پرچم ایرانی قوم کو سونپا گیا ہے، یعنی اسلام کی سربلندی کا پرچم، عزت اسلام کا پرچم، شہرت اسلام کا پرچم اور اسلام کے ناقابل شکست ہونے کا پرچم آج ایرانی قوم کے پاس ہے۔ وہ تمام لوگ بسیجی ہیں جو اس سلسلے میں اپنی عظیم ذمہ داری کا احساس کرتے ہیں۔ جہاں بھی کوئی فریضہ ہو بسیجی انسان اس فریضے کے میدان میں موجود ہوتا ہے۔
میرے عزیزو! ایک زمانہ وہ تھا جب دشمنان اسلام اور دشمنان دین خوشیاں منا رہے تھے کہ اسلام ختم ہو چکا ہے۔ اس زمانے میں جن لوگوں کے دل اسلام کے لئے دھڑکتے تھے، وہ دشمنوں کی یلغارے کے مقابلے میں اس گوشے یا اس گوشے میں روپوش ہونے پر مجبور تھے۔ مسلمانوں میں اتنی جرائت اور دلیری نہیں تھی کہ وہ کہتے کہ ہم مسلمان ہیں۔ اسلامی ملکوں کے سربراہان خود کو ان لوگوں کے رنگ میں پیش کرنے کی کوشش کرتے تھے جو چاہتے تھے کہ دنیا میں اسلام کا نام و نشان نہ رہے۔ انھوں نے عزت اسلام پر اپنی ذلتوں کا پردہ ڈال رکھا تھا اور اہل اسلام کو ذلیل و رسوا کر دیا تھا!
اسلامی انقلاب نے پوری دنیا کو عزت اسلام دکھا دی۔ اسلامی انقلاب نے ثابت کر دیا کہ اسلام قوم کو عزت و سرافرازی عطا کر سکتا ہے، اغیار کے تسلط اور دباؤ سے نجات دلا سکتا ہے اور اس ذلت و رسوائی کی حالت سے باہر نکال سکتا ہے جو اس پر مسلط کی گئی ہے۔ اسلام تمام میدانوں اور شعبوں میں قوم کی استعداد اور صلاحیتيں ابھار سکتا ہے، اسلام قوم میں اپنے عقائد، اپنے تشخص اور اپنی ہستی کے دفاع کی طاقت عطا کر سکتا ہے۔ اسلامی انقلاب نے یہ ثابت کر دیا۔ اسی لئے جب اسلامی انقلاب کامیاب ہوا اور اپنے وقت کی لاثانی ہستی امام خمینی نے اس قوم کی زبان میں بات کی تو مسلمین عالم نے زندگی اور افتخار کا احساس کیا۔ انھوں نے محسوس کیا کہ وہ زندہ ہو گئے ہیں۔ یہ خون تازہ جب امت اسلامیہ کی رگوں ميں دوڑا تو دشمن بوکھلا گئے، سراسیمہ ہو گئے۔ انھوں نے اپنی تمام قوتیں اس عظیم انقلاب، اسلامی انقلاب، جو آج پوری ملت کی زبان پر ہے، اس کے مقابلے کے لئے مجتمع کیں۔ انھوں نے یوم اول سے آج تک، گزشتہ بیس سال کے دوران اسلامی انقلاب کا مقابلہ کیا! یہ کس چیز کا مقابلہ ہے؟ یہ ملت ایران کی عزت و خودمختاری کا مقابلہ ہے، ملت ایران کے تشخص کا مقابلہ ہے۔ لیکن چونکہ ایرانی قوم کو یہ عزت اور تشخص اسلام نے دیا ہے، چونکہ اسلام نے ایرانی قوم کو یہ قوت و توانائی عطا کی ہے کہ وہ اپنے مطالبات، اپنی آرزوؤں اور اپنی امنگوں کو آشکارا طور پر اپنی زبان پر لائے اور اس کے لئے سعی و کوشش کرے اور بڑی طاقتوں، ان کے پٹھوؤں اور فاسد حکومتوں سے نہ ڈرے، چونکہ اسلام نے یہ امتیازی شان ملت ایران کو دی ہے اس لئے وہ اسلام کے دشمن بن گئے ہيں۔ یہ دشمنی انقلابی اسلام سے ہے، امام خمینی کے اسلام سے ہے، حیات آفریں اسلام سے ہے، اس اسلام سے ہے جس کا پرچم بلند ہوتا ہے تو پوری دنیا کو اپنی طرف متوجہ کر لیتا ہے۔ چنانچہ آج بھی ایسا ہی ہو رہا ہے۔
اسلام سے دشمنی اس لئے ہے کہ اسلام نے اس ملک سے اغیار کا تسلط ختم کر دیا اور اس ملک کے ذخائر کو ان کی دست برد سے بچا لیا۔ بنابریں آج ایران کی خدمت اور ایرانی قوم کی خدمت کا مطلب اسلام کی خدمت ہے۔ آج جو بھی انقلابی اسلام، امام خمینی (رحمۃ اللہ علیہ) کے اسلام، حیات آفریں اسلام، ظلم وستم کے مخالف اور اس کے خلاف جدوجہد کرنے والے اسلام کی قدر کرے، اس چیز کی نہیں جو اسلام کے نام پر، ظلم و ستم کے سامنے سر تسلیم خم کر دیتی ہے!، وہ اسلام نہیں ہے، فریب ہے، بلکہ حقیقی اسلام کی جس کو امام خمینی رحمت اللہ علیہ حقیقی محمدی اسلام کہا کرتے تھے، تائید اور حمایت کرے، وہ ایران کے لئے، ایرانی قوم کے لئے، تاریخ ایران کے لئے، ایران کے مستقبل کے لئے اور ایرانی قوم کی ہر فرد کے لئے خدمت کر رہا ہے۔ بسیجیوں کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ وہ اس خدمت کے میدان میں موجود ہیں۔ بسیج کا مطلب اس مرکز پر موجودگی اور آمادگی ہے جس کی اسلام، قرآن، امام زمانہ ارواحنا فداہ اور اس مقدس انقلاب کو ضرورت ہے۔ لہذا حضرت ولی عصر امام زمانہ ارواحنا فداہ اور بسیجیوں کا تعلق اٹوٹ اور دائمی ہے۔ ہماری دعا ہے کہ خداوند عالم ان شاء اللہ اس عید کو ایرانی قوم خاص طور پر آپ عزیز بسیجیوں کے لئے مبارک قرار دے۔
و السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
1-الاقبال سید ابن طاؤس ، جلد 1، صفحہ 509
2-سورہ اعراف، آیت نمبر 157