رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے پاسداران انقلاب فورس کے ہزاروں کمانڈروں سے خطاب میں پاسداران کو مایہ ناز اور پیشرفت و ارتقاء کی راہ میں مسلسل آگے بڑھنے والا ادارہ قرار دیا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے بڑی اہم سفارشات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ میرا خیال یہ ہے کہ پاسداران انقلاب فورس  ابھی کافی پیشرفت حاصل کر سکتی ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے ایران کے سلسلے میں زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی امریکہ کی پالیسی کی ناکامی کا ذکر کیا اور اس بات پر زور دیا کہ سامراجی نظام ایران کو گھٹنے ٹیکنے پر  مجبور نہیں کر سکا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ حالیہ دنوں انھوں نے اپنے یورپی دوستوں کی مدد سے ہمارے ملک کے صدر سے ملاقات کی خاطر اور ایران کی نمائشی شکست کی ایک جھلک دکھانے کے مقصد سے لا حاصل کوشش کی جبکہ ایران پوری سنجیدگی اور قطعیت کے ساتھ مطلوبہ نتیجہ حاصل ہو جانے تک ایٹمی ڈیل کے تحت اپنی کمٹمنٹ کم کرنے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے ملک کے عوام کی معیشتی مشکلات اور سختیوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر داخلی توانائیوں پر منطقی، محکم اور مجاہدانہ انداز میں نظر ڈالی جائے تو عوام کی زندگی اور معیشت پر بہت اچھے اثرات مرتب ہوں گے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اسلامی انقلاب سے حاصل ہونے والے گوناگوں ثمرات میں سپاہ پاسداران کو منفرد خصوصیات کا حامل ثمرہ قرار دیا جو انقلاب کی دیگر برکتوں میں اس قدر نہیں نظر آتیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے ان خصوصیات کو بیان کرتے ہوئے فرمایا انقلاب کے بڑے ہیجانات اور گہرے حوادث و واقعات کے دوران سپاہ کا جنم ہوا، اس نے مقدس دفاع کے پرتلاطم حالات میں نمو کی منزلیں طے کیں اور پختگی تک پہنچی۔ جنگ کے بعد انقلاب اور دشمنوں کے ما بین عمیق و وسیع سیاسی و ثقافتی محاذ بندی کا دور رہا لیکن سپاہ پاسداران نے ہر لغزش اور انحراف سے خود کو دور رکھتے ہوئے ارتقاء و تکامل کا سفر طے کیا۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ افراد، اداروں یہاں تک کہ انقلابات کی ذاتی، سیاسی اور سماجی زندگی میں ارتقاء و انحطاط کے موڑ ضرور آتے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ سپاہ پاسداران ایسے ہر موڑ سے سرخرو ہوکر آگے بڑھی اور کسی بھی طرح کی فرسودگی اور انحطاط کا شکار ہوئے بغیر اپنے تشخص کے بنیادی عناصر کی حفاظت کرنے اور ارتقاء کا سفر جاری رکھنے میں کامیاب ہوئی۔

رہبر انقلاب اسلامی نے پاسداران انقلاب فورس کی کامیابیوں اور ناکامیوں کا تقابلی جائزہ پیش کرنے کے لئے بعض اہم ابواب کا ذکر کیا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اس سلسلے میں جدت پسندی اور خلاقانہ اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ سپاہ پاسداران کو اوائل جنگ میں دو مارٹر گولے حاصل کرنے میں بھی مشکل در پیش ہوا کرتی تھی لیکن آج پیشرفتہ اور جدید وسائل و آلات کی پیداوار نیز دفاعی و عسکری روشوں کے اختراع میں بہت بلند مقام پر فائز ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ ملک اور عوام کی ضرورت کے گوناگوں سماجی خدمات کے میدانوں میں بڑے محکم انداز سے شرکت بھی بہت اہم باب ہے اور اس کو مد نظر رکھنے کی صورت میں ہی سپاہ پاسداران کے بارے میں صحیح رائے قائم کی جا سکتی ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے کفر و ظلم کے متحدہ محاذ کے مقابلے میں اسلامی مزاحمتی محاذ کی وسیع توانائیوں کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا کہ اس میدان میں سپاہ پاسداران کا رول اتنا نمایاں ہے کہ استکباری طاقتوں اور دنیا کے شرپسندوں کا محاذ سپاہ پاسداران کی دشمنی پر تلا ہوا ہے البتہ اس خبیث محاذ کی دشمنی سپاہ پاسداران کے لئے افتخار کی بات ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ روحانیت کی حفاظت کرنا بھی بہت اہم بات ہے جس پر سپاہ پاسداران نے بڑی سنجیدگی سے  توجہ دی ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ سپاہ پاسداران اپنی با برکت زندگی میں دفاعی وسائل اور سافٹ وار کے میدانوں میں پیشرفت و ارتقاء کی منزلیں طے کرتے ہوئے بہت بلندی پر پہنچ چکی ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے سپاہ پاسداران کے خلاف امریکہ، استکباری محاذ اور ملک کے اندر ان کے فرمایہ مہروں کے عناد کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اس دشمنی سے جو سپاہ پاسداران کی کامیابیوں اور پیشرفت کی وجہ سے ہے، دوستوں ہی نہیں دشمنوں کی نظر میں بھی سپاہ کا وقار بڑھے گا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے پاسداران کو اپنے فرزندوں سے تعبیر کرتے ہوئے فرمایا کہ میں سپاہ سے سو فیصدی مطمئن ہوں لیکن لیکن سپاہ کی موجود پیشرفت پر اکتفاں نہیں کرنا چاہتا بلکہ میرا خیال یہ ہے کہ یہ ادارہ اپنی توانائیوں اور صلاحیتوں سے دس گنا بلکہ سو گنا زیادہ پیشرفت حاصل کر سکتا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے سپاہ پاسداران انقلاب کی پیشرفت اور تیز رفتار پیش قدمی کا سلسلہ جاری رکھنے کے لئے آٹھ سفارشات کیں۔

رہبر انقلاب اسلامی کی پہلی سفارش یہ تھی کہ سپاہ پاسداران کو بڑھاپے کا شکار نہ ہونے دیجئے۔ آپ نے فرمایا کہ سپاہ کے اندر نوجوانی کا جذبہ قائم رکھنے اور اسے بڑھاپے سے بچانے کے لئے سپاہ میں نوجوانوں کی خدمات لینے کا جو سلسلہ شروع ہوا ہے وہ جاری رہے، خلاقانہ روشیں ایجاد کرنے اور دینی و انقلابی تربیت اور نامور شہدا کے جذبے کی نئی نسل میں منتقلی کے ذریعے اسے دوام عطا کیا جائے۔

رہبر انقلاب اسلامی کی دوسری سفارش تھی بڑے واقعات کا سامنا کرنے کے لئے ہمیشہ آمادگی قائم رکھنا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے تیسری سفارش میں اس بات پر زور دیا کہ سرحدوں سے باہر وسیع جغرافیائی دائرے میں پھیلی مزاحمت کے نظرئے کو ہاتھ سے نہیں جانے دینا چاہئے۔ آپ نے فرمایا کہ ہمیں صرف اپنے علاقے کے حالات کو درست کرکے مطمئن نہیں ہو جانا چاہئے اور ایک چار دیواری بنا کر سرحدوں کی دوسری جانب موجود خطرات سے لا  تعلق نہیں ہو جانا چاہئے۔ رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ سرحدوں کے باہر کے علاقوں کا احاطہ کرنے والی وسیع نگاہ ملک کی اسٹریٹیجک ڈیپتھ ہے جو بعض اوقات سب سے ضروری ایشو بن جاتی ہے تاہم بعض لوگ اس کی اہمیت سے بے خبر ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی کی چوتھی سفارش یہ تھی کہ دشمنوں سے ہرگز ہراساں نہ ہوا جائے تاہم دشمن کی طرف سے ہمیشہ ہوشیار رہنا اور اس کے بارے میں صحیح تخمینہ اور جائزہ ضروری ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ دشمن کتنا ہی مضبوط کیوں نہ ہو اس سے ڈرنا نہیں چاہئے اور دشمن کتنا ہی حقیر کیوں نہ ہو اسے معمولی نہیں سمجھنا چاہئے۔

رہبر انقلاب اسلامی کی پانچویں سفارش یہ تھی کہ اسلامی نظام کے تمام اجزا منجملہ حکومت، پارلیمنٹ، عدلیہ اور گوناگوں محکموں کے ساتھ سپاہ پاسداران کا تعاون ہونا چاہئے،  البتہ اپنے تشخص کی حفاظت کے ساتھ۔

رہبر انقلاب اسلامی کی چھٹی سفارش تھی سپاہ کا عوام دوست ہونا۔ آپ نے فرمایا کہ آپ کا برتاؤ عوام دوستانہ، عوام سے محبت پر مبنی ہونا چاہئے، گھمنڈ، اشرافیہ کلچر اور دنیا پرستی سے سختی کے ساتھ پرہیز کیجئے کیونکہ اپنی تشکیل کے وقت سے ہی سپاہ ایک عوامی ادارہ ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی کی ساتویں سفارش تھی تمام میدانوں میں جہادی جذبے و عمل ترجیحی درجہ دینا۔ آپ نے فرمایا کہ جہادی کام کا مطلب ہے تساہلی اور بے توجہی سے پرہیز اور کاموں میں ٹال مٹول سے سختی کے ساتھ اجتناب، بد قسمتی سے ملک کے بعض حصوں میں یہ مشکل نظر آتی ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے آٹھویں سفارش میں فرمایا کہ قرآن سے انس، اللہ پر توکل، اہل بیت رسول علیہم السلام سے توسل پاسداران فورس کے ارکان اور ان کے اہل خانہ میں مستحکم ہونا چاہئے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اپنی گفتگو میں عالمی مسائل کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر ہم علاقے اور دنیا کے تغیرات کا غور سے جائزہ لیں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ دشمن جتنا زیادہ سرمایہ کاری کر رہے ہیں انھیں اتنا زیادہ نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے دشمنوں خاص طور پر امریکہ کی طرف سے افغانستان، عراق اور شام میں بڑے پیمانے پر خرچ کئے جانے والے بجٹ کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ انھوں نے بے پناہ پیسہ  خرچ کرکے داعش کی تشکیل کی، اس کی اسلحہ جاتی، مالیاتی اور تشہیراتی پشت پناہی کی اور آج جب شام، عراق اور ایران کے نوجوانوں کی محنت و بلند ہمتی سے داعش کا خاتمہ ہو گيا ہے تو دشمن یہ جھوٹا دعوی کرتے ہیں کہ داعش کو انھوں نے نابود کیا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکی صدر نے خود اعتراف کیا ہے کہ علاقے میں امریکہ نے سات ٹریلین ڈالر خرچ کئے لیکن اس کے عوض اسے نقصان اور شکست کے علاوہ کچھ نہیں ملا اور آئندہ بھی یہی سلسلہ جاری رہے گا۔

رہبر انقلاب اسلامی امام خامنہ ای نے ایران کے سلسلے میں زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی امریکہ کی پالیسی کو شکست خوردہ پالیسی قرار دیا اور فرمایا کہ امریکی یہ سمجھتے تھے کہ زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کے ذریعے خاص طور پر اقتصادی شعبے میں اس پالیسی کو استعمال کرکے وہ ایران کو پیچھے ہٹنے اور گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر سکتے ہیں لیکن ہوا یہ کہ وہ خود مشکل میں پھنس گئے ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے ایران کی نمائشی شکست کی ایک جھلک دکھانے کی امریکیوں کی ناکام کوشش کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ وہ ہمارے صدر مملکت کو ملاقات پر آمادہ کرنے کے لئے التجائیں تک کرنے لگے اور اپنے یورپی دوستوں سے بھی مدد مانگی لیکن وہ کامیاب نہیں ہوئے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ  اب  تک تو زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی ناکام رہی ہے اور میں پورے وثوق سے کہتا ہوں کہ زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی آخر تک شکست سے دوچار ہوتی رہے گی۔

رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ عزت و اقتدار کے راستے پر گامزن رہے گی۔ آپ نے فرمایا کہ تسلط پسند طاقتیں بقول خویش یہ چاہتی ہیں کہ ایران ایک نارمل ملک بن جائے یعنی سامراجی نظام کے مطابق خود کو ڈھال لے لیکن اسلامی جمہوریہ شروع سے سامراجی نظام سے بر سر پیکار رہی ہے اور آئندہ بھی دنیا کے غنڈوں کے سامنے ہرگز گھٹنے نہیں ٹیکے گی بلکہ تسلط پسند طاقتوں کے مقابلے میں اپنا انقلابی سفر جاری رکھے گی۔

رہبر انقلاب اسلامی نے ایٹمی مسئلے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ایٹمی معاہدے کی کمٹمنٹ کم کرنے کا سلسلہ جس کی ذمہ داری ایٹمی توانائی کے ادارے کے دوش پر ہے اسی طرح جیسا کہ حکومت نے اعلان کیا ہے پوری سنجیدگی اور باریکی کے ساتھ جاری رہنا چاہئے یہاں تک کہ نتیجہ حاصل ہو جائے اور نتیجہ یقینا حاصل ہوگا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اقتصادی مسائل کے سلسلے میں فرمایا کہ اقتصادی مشکلات کا علاج داخلی توانائیوں پر تکیہ کرنا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ ملک کے اندر بہت اچھے وسائل موجود ہیں، چنانچہ بعض افراد رواں سال کے بارے میں پہلے پیشین گوئی کرتے تھے کہ یہ سال بڑا سخت ہوگا جبکہ اس وقت ملک کے عہدیداران پہلی ششماہی میں ایک اچھی اقتصادی پیشرفت کی  خبر دے رہے ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ عوام کی زندگی اور معیشت بہت سختیوں سے گزر رہی ہے لیکن اگر محکم، مربوط اور مجاہدانہ  انداز سے کام کیا جائے تو لوگوں کے معیشتی حالات رفتہ رفتہ بہتر ہو جائیں گے۔

رہبر انقلاب اسلامی نف رمایا کہ ملک کی تیل کی صنعت پر عائد پابندیاں کوتاہ مدتی مشکل ہے، آپ نے فرمایا کہ اگر درست منصوبہ بندی کے ساتھ کام کیا جائے تو اس وقتی مشکل سے دراز مدتی فائدہ حاصل کیا جا سکتا ہے اور وہ فائدہ ہے ملکی معیشت کو تیل پر انحصار سے نجات دلانا۔

رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ پابندیوں کا ٹیٹکل پہلو سے ہمارے اوپر دباؤ ہے لیکن اسٹریٹیجک پہلو سے یہ ہمارے لئے سودمند ثابت ہوں گی۔

رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب سے پہلے سپاہ پاسداران انقلاب میں رہبر انقلاب کے نمائندے حجت الاسلام حاجی صادقی نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ سپاہ پاسداران اس وقت ہر دور سے زیادہ منظم، دیگر فورسز کے ساتھ متحد اور انقلاب کے دفاع کے لئے آمادہ ہے۔

پاسداران انقلاب فورس کے کمانڈر انچیف جنرل حسین سلامی نے بھی اپنی تقریر میں کہا کہ آج علاقے کے سیاسی و سیکورٹی امور میں امریکہ کو حاشئے پر دھکیل دیا گيا ہے۔