رہبر انقلاب اسلامی نے قرآن کی اس آیہ کریمہ «وَ أَعِدّوا لَهُم مَا استَطَعتُم مِن قُوَّةٍ وَ مِن رِباطِ الخَیلِ تُرهِبونَ بِهِ عَدُوَّ اللَّهِ وَ عَدُوَّکُم» کا حوالہ دیتے ہوئے زور دیکر کہا کہ یہ فرمان خداوندی دائمی سبق کی حیثیت سے ہمیشہ سپاہ پاسداران کی ترجیحات کا حصہ رہنا چاہئے۔

مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر امام خامنہ ای کا کہنا تھا کہ زیادہ سے زیادہ آمادگی کی ضرورت پر تاکید کرنے والی اس آیہ کریمہ کا ہدف دشمنان خدا اور مسلمانوں کے دشمنوں کو ہراساں کرنا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اللہ تعالی دشمنوں کے دلوں میں جو خوف پیدا کرنے کا فرمان دیتا ہے وہ انسدادی خوف ہے یعنی ہمیں اس طرح عمل کرنا چاہئے کہ دشمن نوجوان، مومن، جذبہ ایثار رکھنے والے پرجوش مردوں کی ہیبت سے خائف رہیں اور یہ بہت اہم دفاعی عامل ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے دائمی آمادگی کے بارے میں اللہ تعالی کے جاوداں فرمان کے اہم اور نمایاں نکات پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ «وَ اَعَدّوا لَهُم مَا استَطَعتُم مِن قُوّه» کا مطلب یہ ہے کہ جہاں تک آپ سے ممکن ہو طاقتور، مستحکم اور جامع محکمہ جاتی ڈھانچہ بنا کر ادارے کی طاقت کو بڑھائیے اور اس کی علمی و ماہرانہ پہلو سے  تقویت کو بھی ہمیشہ مد نظر رکھئے، ٹیکٹک اور اسٹریٹیجی کی قوت کی سطح پر ہمیشہ آگے بڑھتے رہئے، اپنی آپریشنل قوت کو دائمی بیداری و آمادگی سے جوڑے رکھئے اور ایک لمحے کی بھی غفلت سے اجتناب کیجئے، اسی طرح سپاہ پاسداران کی ایمانی طاقت کو مومن، پرعزم، مخلص اور پرجوش نوجوانوں کی تربیت کے ذریعے ہمیشہ بڑھاتے رہئے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے وسائل و آلات کی سطح پر آمادگی کا بھی ذکر کرتے ہوئے فرامایا کہ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں یہ حکم دیا ہے کہ خود کو تمام لازمی دفاعی، آپریشنل اور انٹیلیجنس وسائل سے آراستہ کیجئے، البتہ یہ وسائل و آلات داخلی سطح پر ایجاد کئے جائیں اور بھرپور تنوع کے ساتھ زمین، فضا، خلا، سمندر، سرحدوں پر اور ملک کے اندر تمام ضرورتوں کو پورا کریں، البتہ اب تو سائیبر اسپیس بھی لازمی وسائل میں شمار ہونے لگا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اغیار کی غلام بد عنوان شاہی حکومت نے اسلحے کے ذخائر کو امریکی ہتھیاروں سے بھر دیا تھا لیکن ایرانیوں کو ان میں سے بہت سے وسائل کو کھولنے اور ان کی مرمت کرنے کی بھی اجازت نہیں تھی۔ آپ نے فرمایا کہ طاغوتی حکومت نے قوم کے پیسے سے امریکی اسلحہ ساز کمپنیوں کی ترقی کروائي اور ذخائر کو ایسے وسائل و آلات سے بھر دیا جنھیں ان کے آقاوؤں کی اجازت کے بغیر ایرانیوں کو نہ تو استعمال کرنے کا حق تھا اور نہ ہی ان سے واقفیت حاصل کرنے اور انھیں اپنے پاس رکھنے کا اختیار تھا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ طاغوتی حکومت کے پاس بقول خود طاقت کے دو فیکٹر تھے، ایک اسلحہ جاتی ذخائر اور دوسرے امریکی فرمان پر عملدرآمد پر افتخار، علاقے میں امریکی تھانیدار کا رول ادا کرنا اور امریکہ مخالف ہر آواز کو کچل دینا۔

رہبر انقلاب اسلامی امام خامنہ ای نے فرمایا کہ اس وقت حالات بالکل بر عکس ہو گئے ہیں اور قوم اپنے ارادے کے مطابق، اپنے مفادات کے حصول اور ملکی مصلحت کی بنیاد پر کام، محنت، فیصلہ اور اقدام کرتی ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں اربعین امام حسین علیہ السلام کے موقع پر منعقد ہونے والے ملین مارچ کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ کربلا کی جانب مارچ کے لئے زائرین کا دسیوں لاکھ کی تعداد میں اجتماع یعنی افتخار، قربانی اور شہادت کی بلندیوں کی جانب پیش قدمی سے اسلام کی قوت اور اسلامی مزاحمتی محاذ کی طاقت جلوہ گر ہوتی ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا ہے کہ ہم نے اسلامی انقلاب کے ذریعے اس عظیم مشن کا آغاز کیا ہے جس کا راستہ امام حسین علیہ السلام نے ہمیں دکھایا ہے۔

رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اتوارکی صبح تہران میں امام حسین ملٹری یونیورسٹی میں پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کے آغاز سے ہی ہم نے جس اہم اور عظیم مشن کا آغاز کیا ہے اس کا راستہ سید الشہدا حضرت امام حسین علیہ السلام نے ہمیں دکھایا ہے۔

آپ نے فرمایا کہ سید الشہدا حضرت امام حسین علیہ السلام نے اپنی تحریک کے آغاز میں فرمادیا  کہ ظلم اور ظالم کے خلاف قیام ہی ہماری تحریک کا مقصد ہے اور آج اسلامی جمہوریہ ایران بھی اسی بنیاد پر ظلم کے خلاف جدوجہد اور مظلوموں کی حمایت کو اپنا فریضہ سمجھتا ہے اور ہر حال میں اس پر عمل کرتا رہے گا۔

رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اربعین حسینی کی اہمیت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ اربعین حسینی ایک غیر معمولی اور بے مثال ذریعہ ابلاغ ہے۔ آپ نے فرمایا کہ پہلا اربعین بھی اتنا ہی اہمیت کا حامل تھا جتنا آج ہے۔

آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ پہلا اربعین اور چہلم عاشورا کا انتہائی طاقتور ذریعہ ابلاغ تھا اور یہ چالیس روز بنی امیہ اور سفیانیوں کی ظلم و جور کی دنیا میں حق کی منطق کی فرمانروائی اور حاکمیت کے ایام تھے۔ آپ نے فرمایا کہ اہل بیت اطہار نے چالیس روز کی اس تحریک میں ایک طوفان بپا کردیا تھا اور آج بھی یہ اربعین مارچ ایک پیچیدہ دنیا میں جہاں پروپیگنڈہ مشینریوں کا دور دورہ ہے اور ایسی آواز میں تبدیل ہوچکا ہے جو پوری دنیا تک پہنچ رہی ہے اور آج کے دور کا بھی اربعین ایک بے مثال ذریعہ ابلاغ ہے اور یہ ایسا عظیم واقعہ ہے جس کی دنیا میں کوئی مثال نہیں ہے اور یہ جوکہا جا رہا ہے کہ الحسین یجمعنا یہ ایک حقیقت ہے اور اس تحریک اور اربعین ملین مارچ کو روز بروز فروغ دینے کی ضرورت ہے۔

رہبرانقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ آج کفر وصیہونینزم اور امریکا کا محاذ قوموں کا خون چوس کر جنگ کی آگ بھڑکا کر اور دیگر جرائم کا ارتکاب کرکے بندگان خدا اور دیگر قوموں پر ظلم وستم کررہا ہے اور ایرانی عوام حضرت امام حسین علیہ السلام کی تحریک کے فلسفہ کی بنیاد پر ہی ظالموں کے مقابلے میں ڈٹ جانے کو اپنا فرض سمجھتے ہیں اور اگر آج دشمنوں اور امریکا کے دباؤ کے مقابلے میں پیچھے ہٹنے کے لئے تیار نہیں ہیں تو امام حسین علیہ السلام کی تعلیمات کی پیروی کا ہی نتیجہ ہے۔

رہبرانقلاب اسلامی نے امریکا کے ذریعے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی پر پابندی عائد کرنے کے اقدام کی مذمت کرتے ہوئے فرمایا کہ آج بحمد اللہ سپاہ ملک کے اندر بھی سرخرو و صاحب عزت ہے اور ملک سے باہر بھی اس کو عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے۔

آپ نے فرمایا کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی عزت و وقار میں امریکی پابندیوں کے بعد اور زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

رہبرانقلاب اسلامی نے دفاعی میدانوں میں ایران کی کامیابیوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ البتہ ہمیں اس میدان میں کسی حد پر اکتفا نہیں کرنا ہے بلکہ اپنی دفاعی توانائیوں کو ہر لمحے بڑھانا ہے اور ایک لحظے کے لئے بھی غفلت نہیں کرنا ہے۔