اتوار کی صبح ویڈیو کانفرنس کی شکل میں منعقد ہونے والی اس نشست میں صدر حسن روحانی کی قیادت والے انسداد کورونا قومی کمیشن کے ارکان کے ساتھ ہی ملک کے اکتیس صوبوں کے گورنروں نے بھی شرکت کی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں اس قومی سعی و کوشش اور جذبہ فداکاری کی فنکارانہ پیشکش، مطالعے اور اسے محفوظ رکھے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔

رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ ایران کے عزیز عوام نے متانت اور صبر و تحمل پر مبنی اپنے برتاؤ سے واقعی شاندار مثال قائم کر دی اور اسلامی و ایرانی ثقافت کی بہترین تصویر پیش کی۔

رہبر انقلاب اسلامی نے نشست میں پیش کی جانے والی حوصلہ افزا رپورٹوں اور حقائق کی تشریح کی قدردانی کی اور انسداد کورونا کی مہم میں متعلقہ افراد اور عہدیداران کی شب و روز خدمات کا شکریہ ادا کیا اور اس سلسلے میں ملت اور عہدیداران کو حاصل ہونے والی عظیم توفیقات پر اللہ تعالی کا شکر ادا کیا۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کورونا وائرس کی وبا کے دوران جان گنوانے والے افراد کے سوگوار خاندانوں کو تعزیت پیش کی اور جاں بحق ہونے والے افراد کے لئے طلب رحمت خداوندی اور کورونا سے متاثرین کے لئے جلد شفایابی کی دعا کی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے کورونا کے خلاف جدوجہد کرتے ہوئے موت سے ہمکنار ہو جانے والے شہیدوں کے لئے اللہ تعالی کی بارگاہ میں بلندی درجات کی التجا کی۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے حالیہ مہینوں میں قوم اور حکام کو حاصل ہونے والی کامیابیوں کے مختلف پہلوؤں کو بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ علاج، گوناگوں طبی خدمات، روک تھام کے احتیاطی اقدامات، گردو پیش کے ماحول اور عوامی مراکز کی صفائی ستھرائی جیسے گوناگوں امور میں واقعی بڑا عظیم اور قابل قدر کام انجام پایا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے مختلف اداروں منجملہ نالج بیسڈ کمپنیوں مین ضروری وسائل اور آلات کے پروڈکشن اور ضروری طبی مصنوعات کے پروڈکشن کے سلسلے میں عوام کے تعاون کو بہت قابل تعریف عمل قرار دیا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ہم نے نرسوں، ڈاکٹروں اور طبی عملے کا بار بار شکریہ ادا کیا اور یہ ضروری بھی تھا، تاہم اس کے ساتھ ہی رضاکارانہ طور پر خدمات پیش کرنے والے نوجوانوں اور دینی طلبہ کی قدردانی بھی ضروری ہے جنہوں نے کورونا کے بڑے سخت کاموں جیسے جنازوں کو غسل و کفن دینے اور دفن کرنے جیسے دشوار کام کی ذمہ داری سنبھالی۔

اس سیماب صفت وائرس کی حرکت کی شناخت اور اس کا مقابلہ کرنے کی خاطر ویکسین تیار کرنے کے لئے نالج بیسڈ کمپنیوں اور یونیورسٹیوں کے تحقیقاتی مراکز کی کوششوں کی قدردانی کرتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی نے اسے بھی ایرانی قوم کا ایک اور قابل فخر پہلو قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ وطن عزیز کے نوجوان سائنسداں بہت جلد اس میدان میں بڑا کارنامہ انجام دیں گے اور دنیا سے ایک بار پھر ایرانی صلاحیت کا لوہا منوائیں گے۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے انسداد کورونا قومی کمیشن اور وزارت صحت کی منصوبہ بندی اور مینیجمنٹ کی تعریف  کی اور فرمایا کہ یہ قومی افتخارات قلمبند کئے جانے چاہئے۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے خطاب کے دوسرے حصے میں کورونا کے امتحان میں مغرب کی شکست کا جائزہ لیتے ہوئے فرمایا کہ مغرب اور مغرب زدہ افراد نہیں چاہتے کہ یہ شکست موضوع بحث بنے لیکن ضروری ہے کہ اس ناتوانی کا جائزہ لیا جائے اور اس کی تشریح کی جائے کیونکہ قوموں کے لئے اہم مستقبل کا انتخاب کرنے کے لئے ان اطلاعات کی ضرورت ہوتی ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے مغرب کی انتظامی توانائیوں کی شکست کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ دیگر ممالک کی نسبت امریکہ اور یورپ میں کورونا وائرس قدرے تاخیر سے شروع  ہوا، یعنی ان ممالک کے پاس موقع تھا کہ اس وائرس کا مقابلہ کرنے کے لئے خود کو آمادہ کر لیں لیکن جو کرنا چاہئے تھا وہ انھوں نے نہیں کیا۔ آپ نے فرمایا کہ امریکہ اور بعض یورپی ممالک میں کورونا وائرس سے متاثرین اور مرنے والوں کی کثیر تعداد اسی طرح ان ممالک میں بے روزگاری جیسے عوام کے مختلف مسائل اس عدم توانائی کا ثبوت ہیں۔

کورونا سے مقابلے کے میدان میں مغرب کا سماجی فلسفہ بھی رہبر انقلاب کے نقطہ نگاہ سے ناکام ثابت ہوا۔ آپ نے فرمایا کہ مغرب کے سماجی فلسفے کی روح اور ماحصل مادہ پرستی اور پیسے سے عبارت ہے، اسی وجہ سے انھوں نے کورونا کے مسئلے میں سن رسیدہ افراد، بیماروں، غریبوں اور معذور افراد کو نظر انداز کر دیا، اس لئے کہ ان طبقات کے پاس پیسہ کمانے اور مادی وسائل تیار کرنے کی توانائی نہیں ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی کے بقول اس صورت حال کا نتیجہ یہ ہوا کہ اولڈ ایج ہوم جیسے مراکز میں بڑی تعداد میں سن رسیدہ افراد ہلاک ہو گئے، یہ حقیقت مغرب کے سماجی طرز فکر کی شکست کو واضح کرتی ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے مغرب کی ناکامی کے گوناگوں پہلوؤں کا جائزہ لیتے ہوئے دوکانوں پر ازدہام اور حملے کے واقعات کا حوالہ دیا اور فرمایا کہ اپنے تمام تر دعوؤں کے باوجود اہل مغرب اس میدان میں بھی شکست سے دوچار ہوئے اور ان حقائق کو عوام کے سامنے لانے کی ضرورت ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آخر میں دو نکات پر خاص تاکید فرمائی۔ آپ نے فرمایا کہ ہیلتھ کیئر اور میڈیکل نیٹ ورک کو خاص اہمیت دینا چاہئے اور مساجد اور دعا کی جگہوں کو بند رکھنے یا بند نہ رکھنے کے امکانات کے جائزے کو پوری اہمیت دی جائے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اپنی گفتگو کے آخری حصے میں مساجد اور مقدس مقامات پر دعا و مناجات اور نماز و عبادات کے پروگرام سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے فرمایا کہ اس سلسلے میں میں کوئی تجویز نہیں دوں گا بلکہ پوری طرح انسداد کورونا قومی کمیشن کے فیصلے کا پابند ہوں تاہم یہ توجہ رکھنا چاہئے کہ عبادات و توسل خاص طور پر ماہ مبارک رمضان اور شبہائے قدر میں عوام کی بنیادی ضرورتوں میں ہیں اور اہم معاملات میں عوام کو اللہ تعالی سے اپنا رابطہ مزید مستحکم کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ البتہ ہمیں یقین ہے کہ اگر اس سلسلے میں سخت ہدایات جاری کی گئیں تب بھی مومن اور مساجد کو آباد رکھنے والے افراد دوسروں سے زیادہ ان پر عمل کریں گے۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ میں انسداد کورونا قومی کمیشن کی ماہرانہ رائے کو معتبر مانتا ہوں لیکن حالات کا جائزہ لینے کی ذمہ داری ایسے افراد کو دی جائے جو دعا و توسل کی حقیقت اور ضرورت کا بھی مکمل ادراک رکھتے ہوں، ایسی صورت میں وہ جو بھی فیصلہ کریں گے اس پر میں بھی اور عوام بھی عمل کریں گے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آخر میں صدر محترم اور انسداد کورونا قومی کمیشن کے ارکان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اللہ آپ کی مدد کرے کہ آپ اس مہم کو بہترین انداز میں انجام تک پہنچا سکیں اور ملت ایران کے افتخارات کی فہرست میں ایک ابدی کارنامے کا اضافہ کر سکیں۔

رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب سے  پہلے صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے انسداد کورونا قومی کمیشن اور اس کی آٹھ ذیلی کمیٹیوں کی گزشتہ 80 دنوں کی سرگرمیوں اور اقدامات کی رپورٹ پیش کی۔

صدر روحانی نے بیماری سے مقابلے میں سرگرم اداروں اور کارکنان کی مساعی کی قدردانی کی اور کہا کہ بیماری کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں ہم نے بھرپور منصوبہ بندی کے ساتھ کام کیا اور مغربی ملکوں کے برخلاف ہم نے حالات کو بے قابو نہیں ہونے دیا۔