اسلام میں اس نجات دہندہ کا نام معین کر دیا گیا ہے۔ اس ملکوتی شخصیت کو اس غیر معمولی اور عظیم ہستی کو تمام اسلامی مسالک مہدی کے نام سے جانتے ہیں۔ شاید اسلامی فرقوں میں کوئی بھی فرقہ ایسا نہ ہوگا جس میں یہ عقیدہ نہ ہو کہ مہدی علیہ السلام ظہور فرمائیں گے اور وہ ذریت پیغمبر میں سے ہوں گے۔

حضرت کا نام اور آپ کی کنیت تک معین کر دی گئی ہے۔ شیعہ مسلک کے عقیدہ مہدویت کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ فرقہ اس ہستی کو بالکل واضح طور پر متعارف کراتا ہے۔ اس کا عقیدہ ہے کہ ائمہ اہل بیت علیہم السلام میں سے گیارہویں امام حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کے فرزند حضرت امام مہدی عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف ہیں۔ شیعہ مورخین اور علمائے علم کلام کے نزدیک آپ کی تاریخ ولادت بھی واضح اور معین ہے۔ دیگر اسلامی فرقوں نے اس نظرئے کا تذکرہ نہیں کیا ہے یا اسے قبول نہیں کیا ہے۔ تاہم شیعہ مسلک مسلمہ اور محکم دلیلوں کی روشنی میں حضرت کی ولادت اور آپ کے وجود کو ثابت کرتا ہے۔ کچھ لوگوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ کیونکر ممکن ہے کہ کوئی انسان پیدا ہونے کے بعد اتنے طویل عرصے تک زندہ رہے؟ اسے کچھ لوگ بہت بعید قرار دیتے ہیں۔

حضرت مہدی علیہ السلام کے مسئلے میں مخالفین نے یہی اعتراض کیا ہے اور بار بار اس کا اعادہ کرتے ہیں۔ لیکن قرآن کریم میں اس اعتراض کو مسترد کر دینے والی نص صریح موجود ہے۔ پیغمبر حضرت نوح علیہ السلام کے بارے میں قرآن میں ارشاد ہوتا ہے: فَلَبِثَ فیهِم اَلفَ سَنَةٍ اِلّا خَمسینَ عامًا  یعنی حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کے درمیان 950 سال کی زندگی گزاری ہے۔ حضرت نوح کی عمر یہ نہیں ہے۔ آیت سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ 950 سال آپ کی تبلیغ کا زمانہ ہے۔ لہذا اس قسم کے اعتراض کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

شیعہ مسلک کے اندر پائے جانے والے اس عقیدے کی سب سے بڑی خاصیت اس کی امید آفرینی ہے۔ شیعہ معاشرہ صرف گزشتہ تاریخ کی نمایاں ہستیوں اور تغیرات سے وابستہ نہیں بلکہ اس کی نظر مستقبل پر ہے۔ شیعہ عقیدے کے مطابق مہدویت پر یقین رکھنے والا انسان انتہائی دشوار حالات میں بھی قنوطیت کا شکار نہیں ہوتا، بلکہ امید کی شمع اس کے وجود میں ہمیشہ روشن رہتی ہے۔ اسے یقین ہوتا ہے کہ تاریکی کا یہ دور، یہ ظلم و جور کا زمانہ اور باطل کے تسلط کا یہ سلسلہ ختم ہو جائے گا۔ یہ اس عقیدے کا انتہائی اہم پہلو ہے۔

البتہ مہدویت کے سلسلے میں شیعہ مسلک کا عقیدہ یہیں تک محدود نہیں ہے؛۔ بِیُمنِهِ رُزِقَ الوَری‌ وَ بِوُجُودِهِ ثَبَتَتِ الأرضُ و السَّماء (ان کے وجود کی برکت سے کائنات کو رزق اور زمین و آسمان کو بقا ملتی ہے) یہ ہے عقیدہ مہدویت کی کیفیت۔ یہ ضو فشاں چراغ، یہ شمع فروزاں شیعہ معاشروں میں تمام ادوار میں موجود رہی اور موجود رہے گی۔ ان شاء اللہ انتظار کی گھڑیاں ختم ہوں گی۔

امام خمینی کی برسی پر عقیدتمندوں کے عظیم اجتماع سے خطاب سے اقتباس 04-06-2015