سپریم اکانومک کوآرڈینیشن کونسل سے، جس میں مجریہ، عدلیہ اور مقننہ کے سربراہان اور دیگر اعلی عہدیداران شامل ہیں، اپنے خطاب میں رہبر انقلاب اسلامی نے دو اہم نکات کی جانب اشارہ کیا۔ ایک نکتہ یہ تھا کہ ملک کی اقتصادی مشکلات کے حل کے لئے ماہرین چند موثر طریقوں پر اتفاق رائے رکھتے ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ موثر طریقوں کی کمی نہیں بس قوت ارادی، شجاعت، بھرپور توجہ اور لگن سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے دوسرا نکتہ یہ بیان کیا کہ پابندیاں ایک تلخ حقیقت ہیں اور ملت ایران کے خلاف یہ امریکہ اور یورپی ممالک کا مجرمانہ اقدام ہے۔ آپ نے فرمایا کہ امریکہ اور اس کے یورپی اتحادیوں کی جانب سے ملت ایران کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا جرم برسوں سے جاری ہے لیکن پچھلے تین برسوں میں اس میں زیادہ شدت آئی۔ آپ نے فرمایا کہ پابندیوں کے علاج کے لئے دو راستے ہیں، انھیں بے اثر بنانا اور ان پر قابو پانا یا پابندیوں کو ہٹوانا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ پابندیاں ہٹوانے کا راستہ ہم ایک بار آزما چکے ہیں اور کئی سال مذاکرات کر چکے ہیں لیکن کوئی نتیجہ حاصل نہیں ہوا۔  آپ نے مزید فرمایا کہ پابندیوں پر قابو پانے کا راستہ ممکن ہے شروع میں دشوار اور مشکل ہو لیکن اس کا نتیجہ بہت خوش آئند ہے۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ اگر مشکلات کے سامنے سینہ سپر ہوکر محنت اور جدت عملی سے ہم نے پابندیوں پر غلبہ پا لیا اور فریق مقابل نے پابندیوں کو بے اثر ہوتے دیکھ لیا تو رفتہ رفتہ پابندیوں سے باز آ جائے گا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے ایک بار پھر تاکید فرمائی کہ ملکی مسائل کا حل بیرون ملک تلاش کرنے کے بجائے داخلی وسائل پر بھروسہ کرنا چاہئے۔ آپ نے فرمایا کہ غیروں پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا، ان سے کسی گشائش کی آس نہیں لگائی جا سکتی۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ وہی لوگ جن سے کچھ افراد نے امید لگا رکھی ہے ہمارے دشمن ہیں، ویسے بھی ان کے داخلی حالات کا کچھ پتہ نہیں اور حالیہ مشکلات انھیں عالمی مسائل کے بارے میں کوئی موقف اختیار کرنے کا موقع نہیں دیں گی۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے مزید فرمایا کہ امریکہ کی صورت حال تو واضح نہیں ہے اور یورپی ممالک بھی مسلسل ایران کے خلاف بیان دے رہے ہیں۔ آپ کا کہنا تھا کہ وہ خود تو علاقے کے امور میں بہت غلط دخل اندازی کر رہے ہیں اور ہم سے کہتے ہیں کہ علاقے میں مداخلت نہ کیجئے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اپنی گفتگو میں یورپی ممالک کے بے بنیاد الزامات اور مہمل بیانی کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ برطانیہ اور فرانس کے پاس تباہ کن ایٹمی میزائل ہیں اور جرمنی بھی اسی راہ پر گامزن ہے پھر بھی ہم سے کہتے ہیں کہ اپنے پاس میزائل نہ رکھئے!

رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ آپ سے کیا مطلب؟ آپ پہلے اپنی اصلاح کر لیجئے پھر اظہار خیال فرمائيے!

رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب سے پہلے صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے اس کونسل کی تشکیل کے بعد سے اب تک اس کے پچاس اجلاسوں کے انعقاد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان اجلاسوں میں روزگار کے مواقع، بینکنگ سیکٹر کی اصلاحات، بجٹ، شفافیت، سرمایہ کاری، تیل کی فروخت، فارن کرنسی کی قیمتوں پر کنٹرول جیسے مسائل سے متعلق 226 تجاویز کا جائزہ لیا گيا۔