قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کے سلسلے میں موجودہ مثبت عالمی حالات کے پیش نظر، اس مسئلے کا مناسب حل، آئی اے ای اے کی اہم آزمائش اور ایک بڑی کامیابی ہوگي۔
قائد انقلاب اسلامی نے عالمی معاہدوں کے سلسلے میں اسلامی جمہوری نظام کے اصولی موقف اور ان کی مکمل پابندی کا حوالہ دیتےہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اب تک اسی موقف کی بنیاد پر این پی ٹی کے سلسلے میں اپنی ذمہ داریوں پر عمل کیا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے آئي اے ای اے کے آزادانہ طرز عمل میں بعض تسلط پسند طاقتوں کی عدم دلچسپی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ایران کی ایٹمی سرگرمیوں میں عدم انحراف کی تائيد پر مبنی آئی اے ای اے کے موقف سے ان کی ناراضگی اس کی واضح علامت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایران کے اسلامی نظام کے ساتھ امریکہ کی مخاصمت کے دائرے کو ایٹمی مسئلے سے زیادہ وسیع قرار دیا اور فرمایا کہ امریکیوں کا یہ خیال غلط ہے کہ ایٹمی مسئلے میں ایران پر دباؤ ڈال کر وہ اسلامی جمہوریہ ایران کو انتشار سے دوچار کر دیں گے۔ وہ اس مسئلے یا دیگر مسائل کے ذریعے ایرانی قوم کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور نہیں کر سکتے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران کا ایٹمی مسئلہ سلامتی کونسل میں باقی رہنے کا کوئي جواز نہیں ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے بارہا اعلان کیا ہے کہ وہ شرعی اور اصولی لحاظ سے ایٹمی اسلحہ تیار کئے جانے اور اس کے استعمال کا مخالف ہے۔
آپ نے امید ظاہر کی کہ ایران کے ایٹمی مسئلے سے متعلق تمام باقی ماندہ امور جلد از جلد حل ہوجائیں گے۔
اس ملاقات میں آئي اے ای اے کے ڈائرکٹر جنرل محمد البرادعی نے قائد انقلاب اسلامی سے اپنی ملاقات پر خوشی ظاہر کو اور ایران کی آئي اے ای اے کا انتہائي اہم رکن قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ مہینوں کے دوران ایران و آئي اے ای اے کے درمیان شفافیت کو یقینی بنانے کے لئے بہت اچھا تعاون ہوا۔
ایران کے ادارہ ایٹمی توانائي کے سربراہ غلام رضا آغا زادے بھی اس موقع پر موجود تھے۔
محمد البرادعی نے ترقی کے مقصد سے ایٹمی توانائي کے ایران کے حق کی حمایت کی اور مذاکرات کو ایران کے ایٹمی مسئلے کا واحد حل قرار دیا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایران کا مسئلہ سلامتی کونسل سے آئی اے ای اے میں واپس آ جائے گا۔