قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے گزشتہ برسوں کے دوران اسلامی انقلاب کے دشمنوں کی گوناگوں سازشوں اور ملت ایران کے عزم و ارادے کو کمزور کرنے میں ان کی ناکامیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے دشمن اس زعم میں ہیں کہ اقتصادی سازش اور پابندیوں کی دھمکی کے ذریعے ملت ایران کی قوت ارادی کو کمزور کر دیں گے لیکن ایرانی قوم جس طرح گزشتہ تیس برسوں میں پابندیوں اور اقتصادی محاصرے کا کامیابی کے ساتھ سامنا کرتی آئي ہے اور ترقی کی راہ پر رواں دواں رہی ہے اسی طرح اس بار بھی ان سازشوں کا مقابلہ کرے گي ـ
آپ نے ملک کو اقتصادی وابستگی سے نجات دلانے کے لئے موثر منصوبہ بندی کی ضرورت پر تاکید کی اور فرمایا کہ اسلامی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ صحیح منصوبہ بندی اور پلاننگ کے ساتھ مسائل کو دور کرنے کے لئے قوم کی توانائيوں اور صلاحیتوں سے استفادہ کرے۔
قائد انقلاب اسلامی نے سامراجی طاقتوں کی حالیہ دھمکیوں کی جانب اشارہ کیا اور ان طاقتوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ کیا اب تک آپ نے ملت ایران کو نہیں پہچانا ہے؟ ہم پوری طاقت کے ساتھ اپنے راستے پر گامزن رہیں گے اور سامراجی طاقتوں کو اس کا ہرگز موقع نہیں دیں گے کہ وہ قوم کے حقوق پائمال کریں۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ دھمکیاں ایرانی قوم کو پسپا نہیں کر سکتیں، اس قوم نے کاملیت، مکمل خود مختاری اور ملک میں دینی تعلیمات کی بجا آوری کا راستا منتخب کیا ہے کوئی بھی دھونس اور دھمکی ایرانی قوم کو اس راستے سے ہٹا نہیں سکتی۔
آپ نے اسلام کے احکامات پر عملدرآمد کو ایرانی اور تمام مسلم اقوام کی فلاح و بہبود کا واحد راستا قرار دیا اور فرمایا کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد جب بھی اسلامی فرائض اور احکامات پر سنجیدگي سے عمل کیا گيا ہے ہم نے زیادہ بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں اور شجاع پر جوش، آگاہ و دانشمند ملت ایران اپنے فرائض سے بخوبی واقف ہے اور ان کی انجام دہی کے لئے پوری تندہی سے کوشاں رہے گی۔
آپ نے اپنے خطاب میں اسی طرح خاندان عصمت و طہارت پر نورآباد ممسنی علاقے کے قبائل اور عوام کے پختہ ایمان و عقیدے اور اسلامی انقلاب سے ان کے والہانہ لگاؤ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اس خطے کی قبائلی آبادی کے ڈھانچے اور ان کی آپسی رشتہ داریوں اور تعلقات کو ایک بڑی خصوصیت قرار دیا اور فرمایا کہ یہ با ارزش خصوصیت کہ جس پر اسلام کی بھی تاکید ہے قبائلی عصبیت و تعصب میں تبدیل نہیں ہونی چاہئے۔