قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج ادارہ حج کے انتظامی اور ثقافتی عہدہ داروں اور اہلکاروں سے ملاقات میں فریضہ حج کو حجاج کرام، عظیم امت مسلمہ اور اسلامی جمہوری نظام کے لئے بہت اہم موقع فرار دیا۔
آپ نے فرمایا کہ حج مسلمانوں کے درمیان فطری اور غیر فطری جدائی کو دور کرکے قلوب کو ایک دوسرے کے نزدیک کرنے اور عالم اسلام میں نیتوں اور ارادوں کو پاکیزہ بنانے کا بہترین موقع ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے حج کے تین بہترین مواقع پر روشنی ڈالتے ہوئے سب سے پہلے اس عظیم فریضے کے تحت انسان کو ملنے والے انفرادی موقع کا ذکر کیا۔ آپ نے فرمایا کہ اعمال حج کے چند دنوں میں مسلمان مادی و ظاہری باتوں پر فخر و افتـحار، انحطاط اور غفلت کا سبب بننے والی چیزوں سے دور ہوکر ایک بیکراں معنوی فضا میں داخل ہو جاتے ہیں اور یہ در حقیقت دنیا سے وابستگی ختم کرکے اللہ تعالی کی بارگاہ میں سراپا تسلیم بن جانے کی مشق ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس سفر میں حاجی کی ہر وہ تشویش دور ہو جانی چاہئے جو اس گراں بہا موقع سے بھرپور استفادے کی راہ میں حائل ہو تاہم اس کا مطلب زائر خانہ خدا کے لئے تفریحی سفر کی سہولیات مہیا کرانا نہیں ہے کیونکہ حج ایک معنوی سفر ہے جو اسی جسم و جان کے ساتھ انجام پانا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ادارہ حج کے عہدہ داروں اور اہلکاوں کو مخاطب کرکے فرمایا کہ آپ کا فریضہ ایرانی اور غیر ایرانی حاجیوں کو اس بے نظیر موقع کی اہمیت سے آگاہ کرنا اور اس سے بھرپور استفادے کے لئے ان کی ترغیب ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے حج کو امت مسلمہ کے لئے بھی عظیم موقع قرار دیا اور فرمایا کہ نسلی، قومی، ثقافتی اور فکری تنوع اور کثرت کی وجہ سے امت مسلمہ ہمیشہ فطری جدائی سے دوچار رہی ہے اور ساتھ ہی اس کے اندر کچھ دوریاں الگ سے ایجاد بھی کر دی گئی ہیں، بنابریں حج مسلمانوں کے لئے ان دوریوں اور جدائی کو ختم کرنے کا بہترین موقع ہے۔
آپ نے فرمایا کہ عالم اسلام میں اتحاد و یکجہتی کی فضا قائم ہونے سے بے پناہ ثمرات حاصل ہوں گے۔ سبھی لوگوں کو ہوشیار رہنا چاہئے کہ اتحاد کے اس سنہری موقع کو اختلافات اور تفرقہ پیدا کرنے کے لئے استعمال نہ کیا جائے۔
آپ نے ایران کے اسلامی نظام کو ایک طاقتور لیکن ساتھ ہی مظلوم نظام قرار دیا اور حج سے ملنے والے تیسرے سنہری موقع کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ حج اسلامی جمہوریہ کے دلنشیں حقائق کو مسلمانوں کے سامنے پیش کرنے کا بہترین موقع ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوری نظام کی مظلومیت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی جمہوری نظام کی مظلومیت یہ ہے کہ اس پر گوناگوں الزامات عائد کئے جاتے ہیں لہذا حج کے ایام میں اسلامی جمہوری نظام کے حقائق سے مسلمانوں کو روشناس کرانا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی نظام مین شیعہ اور سنی دونوں فرقوں کے افراد کی شانہ بشانہ موجودگی و تعاون اور ملک میں قرآن و اسلامی شریعت کی حکمرانی کی جانب اشارہ کیا اور فرمایا کہ مسلم ممالک اور ان علاقوں میں جہاں مسلمان آباد ہیں مسلمانوں کے دل اسلامی جمہوریہ، امام خمینی رحمت اللہ علیہ اور عظیم ملت ایران کے لئے محبت آمیز جذبات سے لبریز ہیں لیکن دشمن کوشش کر رہا ہے کہ اس نظام کو مختلف اسلامی فرقوں کا دشمن ظاہر کرے لہذا اس سلسلے میں تمام غلط فہمیاں دور کی جانی چاہئيں۔
قائد انقلاب اسلامی نے عالمی سامراج بالخصوص امریکہ کی مداخلتوں اور معاندانہ اقدامات سے مسلمانوں کی ناراضگی اور نفرت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ بہت سے مسلمان بعض وجوہات کی بنا پر اپنی یہ نفرت ظاہر نہیں کر پاتے ایسے حالات میں اسلامی جمہوریہ ایران ایسا آزاد عالمی پلیٹ فارم ہے جہاں سے مسلمانوں کی دلی آواز پوری قوت سے بلند ہوتی ہے اور اس نظام سے امریکہ کی دشمنی کی وجہ بھی یہی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسی طرح معاشرے اور عوام میں بے چینی ظاہر کرنے کی بعض عناصر کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ملت ایران با ایمان، با صداقت اور با ہمت قوم ہے۔ یہ وہ قوم ہے جس نے انقلاب کو فتح سے ہمکنار کیا اور تیس سال سے اسلامی نظام کی حفاظت کر رہی ہے۔
آپ نے فرمایا کہ اسلامی نظام کی یہ کامیابیاں آسانی سے حاصل نہیں ہوئی ہیں کہ کچھ لوگ اپنے ذاتی مفاد کے لئے سب پر سوالیہ نشان لگانے میں کامیاب ہو جائیں۔
اس ملاقات کے آغاز میں ادارہ حج میں قائد انقلاب اسلامی کے نمایندے اور ایرانی کاروان حج کے سرپرست حجت الاسلام و المسلمین محمدی ری شہری نے ایام حج میں قائد انقلاب اسلامی کے بعثے (نمایندہ دفتر) کی جانب سے سو سے زائد پروگراموں کے اہتمام کی خبر دی اور کہا کہ مختلف شعبوں سے متعلق ماہرین کی کونسلوں کی تشکیل، تحقیقاتی مرکز کا قیام، تمام امور کے لئے متعلقہ ماہرین سے استفادہ، حاجیوں کے لئے کتابوں کی فراہمی اور خانہ خدا کے زائرین کے لئے ثقافتی پیکٹوں کا اہتمام ان پروگراموں کا حصہ ہیں۔