ضیافت الہی، بہار قرآن اور رحمت پروردگار کے مہینے رمضان المبارک کی پہلی تاریخ کو حسینیہ امام خمینی رحمت اللہ علیہ قرآن کریم کی نورانی آیات کی خوشبو سے معطر ہو گیا، کچھ ممتاز قاریان قرآن، حافظوں اور اس فن کے بعض اساتذہ نے قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی موجودگی میں قرآن کریم کی کچھ آیتوں کی تلاوت کی۔ ساڑھے تین گھنٹے تک چلنے والی اس روحانی و قرآنی محفل میں گروہی شکل میں بھی تلاوت قرآن کی گئی اور نعت پاک سے ایک سماں بندھ گیا۔ اس روحانی محفل میں قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملک میں فن تلاوت کے ارتقائی سفر کی جانب اشارہ کیا اور تجوید اور مفاہیم کے ادراک کے ساتھ کی جانے والی قرائت کو معاشرے میں قرآن سے انسیت پیدا کرنے کا مقدمہ قرار دیا۔ آپ نے فرمایا: جب انسان قرآن سے مانوس ہو جائے گا تو زندگی و معاشرے کے گوناگوں امور میں قرآن کی بات پر توجہ دے گا۔ آپ نے مزید فرمایا: اچھی آواز (تلاوت) قرآن کو شیریں تر بنا دیتی ہے اور دلوں میں اس کے اثرات میں اضافہ کرتی ہے۔ قاریان محترم بالخصوص نوجوانوں کو چاہئے کہ قرآن کی اس انداز سے تلاوت کریں کہ دل ذکر الہی میں محو ہو جائیں اور ان میں خضوع و خشوع کی کیفیت پیدا ہو۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ آیات قرآنی کے سامنے خضوع و خشوع، قرآنی ہدایت کی راہ ہموار کرتا ہے اور جب قرآن کی آیات شریفہ الہام الہی کے عنوان سے دل پر نازل ہوتی ہیں تو دل کی گہرائیوں میں اترتی چلی جاتی ہیں اور قلوب ان آیات الہی کے مطابق ڈھل جاتے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے اتحاد اور اعتصام بحبل اللہ کے تعلق سے قرآن کریم کی سفارشات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: جن دلوں نے قرآن کے اہم پیغام کا ادراک کر لیا ہے ذاتی مفادات اور امور کی خاطر عظیم قومی اتحاد کو درہم برہم نہیں کرتے۔
قائد انقلاب اسلامی نے قرآن کریم کے دوسرے اہم پیغام کے طور پر دوستوں اور دشمنوں کے سلسلے میں مومنین کے برتاؤ اور سلوک کی جانب اشارہ کیا اور فرمایا: قرآنی تعلیمات کے مطابق دشمنوں کے سامنے سخت و آہنیں اور دوستوں کے ساتھ مہربان اور نرم ہونا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ہم اپنے قلوب کو باران رحمت الہی اور ہدایت قرآنی کا ظرف قرار دیں تو قرآن کے پیغامات کو قبول کرنا آسان ہو جائے گا اور ذاتی مفادات، جاہ پسندی اور ثروت اندوزی آیات الہی پر عمل کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنے گی۔
قائد انقلاب اسلامی نے آیات قرآنی کو آب حیات سے تعبیر کیا اور فرمایا: قرآن ہماری دائمی احتیاج ہے اور اس کی تاثیر ہمیشہ کے لئے ہے، قرآنی معارف و تعلیمات لا متناہی ہیں اور قرآن سے انسیت پیدا کرکے نئے ابواب اور گرہوں کو آسانی سے وا کیا جا سکتا ہے۔
اس نورانی محفل کے اختتام پر قائد انقلاب اسلامی کی امامت میں نماز مغرب و عشاء ادا کی گئی اور حاضرین نے آپ کے ساتھ روزہ افطار کیا۔