مقدس دفاع کے موضوع پر کام کرنے والے ملک کے فنکاروں، ہدایت کاروں، مصنفین، شعراء اور دیگر شخصیات نے قائد انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مقدس دفاع کے موضوع پر بنائی جانے والی فلموں اور سیریلوں کو فن و ہنر کے شعبے کی اہم تخلیقات سے تعبیر کیا اور فرمایا: آٹھ سالہ مقدس دفاع کی اعلی انسانی صفات کی فنکارانہ تصویر کشی قابل قدر کوشش ہے جس میں یقینی طور پر اس عظیم واقعے کے اثرات نمایاں ہوں گے۔ قائد انقلاب اسلامی نے آٹھ سالہ مقدس دفاع کو ایک خاص عرصے اور مدت کے دائرے سے بالاتر قرار دیا اور فرمایا: آٹھ سالہ مقدس دفاع در حقیقت اعلی صفات، ممتاز ثقافت اور گرانقدر معرفتوں کا مجموعہ ہے اور اس کے راوی در حقیقت مظہر جمال و جلال کے آئينے کی مانند ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: آٹھ سالہ مقدس دفاع در حقیقت شجاعت، معنویت و روحانیت، دینداری، ایثار و قربانی، استقامت و پائيداری، تدبیر و حکمت، بلند اہداف کی سمت پیش قدمی اور صلاحیتوں اور استعداد کے شباب و رعنائی کا مظہر ہے۔ آپ نے فرمایا: مقدس دفاع کے قصہ گو حضرات اور اسے اپنے فن کی صورت میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے والے لوگ ان اقدار اور بلندیوں کے راوی ہیں جن پر ہر قوم کو ناز ہوتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے مقدس دفاع سے متعلق تحریروں اور فلموں کی سطح پر انجام پنے والی کوششوں کو ترقی کی راہ پر گامزن قرار دیا اور فرمایا: مقدس دفاع سے متلق فلمیں، کتابیں، داستانیں، اور ناول معاشرے میں سب سے زیادہ مقبول عام ہیں بنابریں اس میدان میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری اور محنت کی جانی چاہئے۔ قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے مقدس دفاع کے موضوع پر بننے والی فلموں اور لکھی جانے والی کتابوں کو دنیا میں محدود سطح پر پیش کئے جانے کو ایک نقص قرار دیا اور فرمایا: البتہ عالمی فسٹیول منعقد کرنے کا طریقہ اسلامی انقلاب اور مقدس دفاع کی اقدار کے خلاف ہے لیکن ایسا نہیں کہ سارے ناظرین انہی فسٹیولوں سے مختص ہیں۔
آپ نے مقدس دفاع کے موضوع پر فلمیں بنانے اور کتابیں لکھنے والے حضرات کو زیادہ تحقیق کرنے اور دستاویزات کو محفوظ بنانے کی نصیحت کی اور فرمایا: فن و ثقاتف کے شعبے کے عہدہ دار اس میدان کے کارکنوں کے نظریات سے استفادہ کریں۔
قائد انقلاب اسلامی نے معاشرے کے مسائل کے سلسلے میں فنکاروں کی تیز بیں نگاہوں اور حساس طبیعت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: فنکار حضرات بھی ہوشیار رہیں کہ ان کی حقیقت بیں نگاہیں اور حساس طبیعت مایوسی اور ناامیدی پیدا ہونے کا باعث نہ بنے کیونکہ ملک کے فن و ثقافت کے شعبے کو محنتی، تخلیقی صلاحیتوں سے سرشار اور مستقبل کے تعلق سے پر امید افراد کی ضرورت ہے اور تلخ باتوں کے ساتھ ساتھ حوصلہ افزا تبدیلیوں کو بھی منظر عام پر لایا جائے۔
اس ملاقات کے بعد حاضرین نے قائد انقلاب اسلامی کی امامت میں نماز مغرب و عشا ادا کی اور پھر سب نے روزہ افطار کیا۔
اس ملاقات کے آغاز میں مقدس دفاع کے موضوع پر فلمی کہانیاں لکھنے والے مصنف جناب حبیب احمد زادہ، ہدایت کار انسیہ شاہ حسینی، مقدس دفاع کے ثقافتی شعبے کے کارکن اور کمانڈر سعید قاسمی، فلمی ہدایت کار مجید مجیدی، دستاویزی فلمیں بنانے والے نادر طالب زادہ، تھئیٹر کے اداکار حسین مسافر آستانہ، فلم ہدایت کار مسعود دہ نمکی جیسی شخصیات نے فلم اور اداکاری اور مقدس دفاع کی تصویر کشی کے سلسلے میں اپنے اپنے نظریات بیان کئے۔