عید غدیر کے مبارک و مسعود موقع پر مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نے قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ اس عظیم الشان اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے قائد انقلاب اسلامی نے امت اسلامیہ کے صحیح راستے کے تعین کے لئے غدیر کے واقعے کو ایک دائمی الہی معیار قرار دیا۔ آپ نے ایران کے ایٹمی مسئلے میں عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی غرض سے جاری صیہونیوں اور اغیار کے جھوٹے پروپیگنڈے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا۔ یہ جھوٹ اور درغ گوئیاں، حقائق کے سامنے آنے کے بعد ملت ایران کے دشمنوں کی اور رسوائی و بے عزتی کا باعث بنيں گی۔
قائد انقلاب اسلامی نے ملت ایران اور تمام مسلمانان عالم کو عید غدیر کی مبارک باد پیش کی اور عید غدیر کو عید اللہ اکبر سے موسوم کئے جانے کی وجہ بیان کرتے ہوئے فرمایا: واقعہ غدیر دیگر اسلامی عیدوں سے زیادہ گہرے مفاہیم کا حامل ہے کیونکہ اس نے الہی معیاروں کی بنیاد پر ہدایت و حکومت کے سلسلے میں مسلمانوں کے فریضے کو ہمیشہ کے لئے معین اور واضح کر دیا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے واقعہ غدیر خم میں دین اسلام کے مکمل اور اس عظیم تاریخی واقعے کے بعد کفار کے مایوس ہونے کی سند دینے والی آيت قرآنی کی جانب اشارہ کیا اور فرمایا: ولایت کا اعلان اور حضرت امیرالمومنین علیہ السلام کا پیغمبر اسلام کے جانشین کی حیثیت سے انتخاب در حقیقت اللہ تعالی کی جانب سے انجام پانے والا انتخاب تھا جس کا اعلان کرکے پیغمبر اسلام نے اپنی رسالت کی تکمیل کی۔
قائد انقلاب اسلامی نے قرآن کریم کی متعدد آیتوں کے شان نزول اور معتبر اسلامی روایات کی روشنی میں حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کو علم و تقوی، ایثار و انفاق، جہاد و جاں نثاری اور دیگر فضائل کے سلسلے میں تاریخ اسلام کی نمونہ اور منتخب ہستی قرار دیا اور تمام مسلمانوں کو ان حقائق کے مطالعے اور ان پر غور و خوض کی دعوت دی۔ قائد انقلاب اسلامی نے مسلمانوں کے اتحاد پر اسلامی جمہوریہ ایران کی دائمی تاکید کا اعادہ کرتے ہوئے فرمایا: ہمارا ہرگز یہ اصرار نہیں ہے کہ اسلامی فرقوں میں کوئی فرقہ دوسرے فرقے کے عقائد و نظریات کو قبول کر لے لیکن ہماری منطقی درخواست یہ ہے کہ دنیا کے تمام مسلمان، ان حقائق پر غور و فکر کریں جو علامہ سید شرف الدین عاملی اور علامہ امینی جیسے ممتاز علمائے کرام نے حضرت امیرالمومنین علیہ السلام کے سلسلے میں پیش کئے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے حضرت امیر المومنین علیہ السلام کے پاک و پاکیزہ جوانی کے ایام کو جوانوں کے لئے نمونہ کامل قرار دیا اور دیگر طبقات کو بھی اس عظیم ہستی کے زندگی کے دیگر مراحل میں نظر آنے والے طرز عمل کو اپنانے کی دعوت دی۔ آپ نے مذہب تشیع کو وحی الہی اور معیار و اقدار قرآنی پر استوار صحیح و خالص عقائد کا حامل مذہب قرار دیا اور مذہب تشیع کو جعلی اور سیاسی مسئلہ قرار دینے کی تشہیراتی کوششوں اور افواہوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: واقعہ غدیر جو تاریخ اسلام کے مسلمہ اور متفق علیہ حقائق میں سے ایک ہے ان الزامات پر خط بطلان کھینچنے والا اور تشیع کی روح و بنیاد کا آئینہ دار ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے شیعہ مخالف تشہیراتی مہم کے علل و اسباب پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا: دنیا کے سامراجیوں کو بخوبی علم ہے کہ ملت ایران نے روح ولایت سے تمسک اور اسلامی نظام کی تشکیل کے ذریعے تمام ہمدرد مسلمانوں اور عالم اسلام کے درد آشنا مفکرین کی آرزوؤں کو عملی جامہ پہنایا ہے اور بنابریں ان کی کوشش ہے کہ شیعوں کی عظیم آبادی کو خارج از اسلام قرار دے دیں۔
آپ نے امریکا کو قوم کے دشمنوں کا سرغنہ اور برطانیہ کو ایران کا خبیث ترین دشمن قرار دیا اور فرمایا: صیہونی، امریکی اور دیگر سامراجی عناصر ملت ایران کے مثالیہ اور آئیڈیل بن جانے اور امت مسلمہ میں بیداری کی لہر اٹھنے سے ہراساں ہیں، یہی وجہ ہے کہ تیس سال سے اس قوم اور اس ملک کو الگ تھلگ اور تنہا کرنے کے لئے وہ ہر مکر و حیلے اور سازش و منصوبے کو آزما رہے ہیں لیکن کامیاب نہیں ہو سکے اور بفضل پروردگار آئندہ بھی وہ کامیاب نہیں ہو سکیں گے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں ایران کے ایٹمی مسئلے میں اغیار اور صیہونیوں کی دروغ گوئی اور غلط بیانی کی جانب اشارہ کیا اور فرمایا: قوم کے دشمنوں کا اب یہ عالم ہے کہ غلط بیانی کے ذریعے عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنے اور دھوکہ دینے کی کوششیں کر رہے ہیں لیکن جب حقیقت سامنے آئے گی تو یہ دروغ گوئی انہیں بہت مہنگی پڑے گی اور دیگر معاملات کی مانند جو ماضی میں پیش آئے (یہ دروغ گوئی) ان کی اور بھی بے عزتی اور رسوائی کا باعث بنے گی۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے امریکا، برطانیہ اور بعض دیگر یورپی ممالک کی حکومتوں کے سربراہوں کو دروغ گوئی اور غلط بیانی سے اجتناب کا مشورہ دیا اور فرمایا: جیسا کہ ہم بارہا کہہ چکے ہیں؛ ایٹمی مسئلے میں ملت ایران اپنے ملک کی ضرورت کے مطابق ٹکنالوجی کے حصول کی کوشش کر رہی ہے اور اس کا خیال ہے کہ اگر آج یہ ٹکنالوجی اور مہارت اس نے حاصل نہ کی تو کل کو جب پوری دنیا کی معیشت کا پہیہ ایٹمی توانائی کے محور پر گھومنے لگے گا تب اس (ٹکنالوجی کے حصول کے) کام کے لئے دیر ہو چکی ہوگی۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایرانی عوام اس وقت ایٹمی ٹکنالوجی کے حصول کی کوششوں میں مصروف ہیں تاکہ بیس، تیس سال بعد فرزندان ایران اور اس سرزمین کی آئندہ نسل مغرب والوں کے سامنے ہاتھ پھیلانے پر مجبور نہ ہو لیکن مغربی ممالک ہنگامہ آرائی اور افواہ و دروغ گوئی کا سہارا لیکر اس قومی ہدف کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے اس موقع پر ایٹمی توانائی ہمارا مسلمہ حق ہے کے حاضرین کے نعرے کے جواب میں فرمایا: آپ ہوشیار رہئے اور بصیرت سے کام لیجئے کیونکہ دنیا کے سامراجی اپنے تمام تر سیاسی و تشہیراتی حربوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اس کوشش میں مصروف ہیں کہ ایٹمی شعبے میں ملت ایران کے اس مسلمہ حق کو سلب کر لیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے سامراجی طاقتوں کی موجودہ پالیسیوں کے مضمرات بیان کرتے ہوئے فرمایا: دنیا کی منہ زور طاقتیں جب دھمکیوں، فوجی لشکر کشی اور پابندیوں سے کسی قوم کو زیر کرنے میں ناکام ہو جاتی ہیں تو ہر ممکنہ موقع سے غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے قوم کے اندر اختلافات اور دشمنی و عناد پیدا کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔
آپ نے ملک میں اختلاف ڈالنے پر اغیار کی سیاسی و تشہیراتی سرگرمیوں کے مرکوز ہونے کا حوالہ دیا اور فرمایا: اس پر دھیان دینا چاہئے کہ دشمن کس طرح ہر اس لفظ اور عمل کا غلط فائدہ اٹھاتا ہے جس سے تفرقے کی بو آتی ہو۔ آپ نے اسی ضمن میں فرمایا: کچھ لوگوں کو اپنے ایسے کاموں کے لئے اللہ تعالی کے سامنے جوابدہ ہونا پڑے گا جن کا غلط استعمال کرکے دشمن، ملک میں اختلاف پھیلاتا اور گستاخ تر ہو جاتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایران کے عوام کو صابر، غیور اور ثابت قدم قرار دیا اور فرمایا: سامراج کے عمائدین پروپیگنڈوں میں اپنے صبر کا پیمانہ لبریز ہو جانے کی بات کرتے ہیں لیکن سب کو معلوم ہے کہ انہوں نے ایران کے سلسلے میں کبھی صبر و تحمل سے کام نہیں لیا ہے اور گزشتہ تیس برسوں میں جب بھی ممکن ہوا انہوں نے (ایرانی) قوم کو شکست دینے کے لئے ہر طرح کا سیاسی، اقتصادی، فوجی اور تشہیراتی حربہ آزمایا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ملت ایران کے تحمل و پائيداری کو ملک کے، ترقی و بلندی کے، سفر کے جاری رہنے کی تمہید قرار دیا اور فرمایا: ایران کی صابر قوم اغیار کے تشہیراتی ہنگامے کو نظر انداز کرتے ہوئے تائید الہی اور اپنے نوجوانوں کی بلند ہمتی کے زیر سایہ پوری ہوشیاری اور بصیرت کے ساتھ اسی راہ پر آگے بڑھتی رہے گی جس کی نشاندہی عظیم الشان امام (خمینی رہ) نے کی ہے اور افتخار کی آخری منزل پر پہنچ کر ملک کے لئے بدرجہا تابناک تر مستقبل کا تعین کرے گی۔