قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا ہے کہ ایران اور سری لنکا کے تعلقات بہت پرانے ہیں لیکن کبھی بھی یہ تعلقات موجودہ دور جتنے اچھے نہیں تھے کیونکہ اس وقت باہمی تعاون کے لئے اچھے مواقع اور ارادے موجود ہیں۔ گروپ پندرہ کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لئے تہران آنے والے سری لنکا کے صدر مہیندا راجا پکشے نے اپنے وفد کے ساتھ قائد انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی نے دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات کو اطمینان بخش قرار دیا۔ آپ نے داخلی مسائل پر قابو پانے میں سری لنکا کی حکومت کی کامیابی کی جانب اشارہ کیا اور فلسطین کی حمایت میں اس ملک کے فعال کردار کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا کہ فلسطینی قومی ایسی ستمدیدہ قوم ہے جس پر ہر طرف سے ظلم ہوا ہے اس کا جلاد دشمن یعنی اسرائیل امریکا کی حمایت اور اپنے تمام وسائل کو فلسطینیوں کے حقوق کی پامالی کے لئے بروئے کار لا رہا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا کہ جو لوگ بھی اپنے ممالک میں عہدوں پر فائز ہیں فلسطین کی حمایت کے سلسلے میں سرگرم کردار ادا کرنے کے بارے میں سوچیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے امید ظاہر کی کہ سری لنکا کے صدر کا دورہ تہران تمام شعبوں میں دونوں ملکوں کے تعاون میں پہلے سے زیادہ فروغ کا باعث بنے گا۔ اس ملاقات میں ایران کے نائب صدر جناب رحیمی بھی تشریف فرما تھے۔ اس موقع پر سری لنکا کے صدر راجاپکشے نے کہا کہ ہم نے برسوں قبل فلسطینی قوم سے دوستانہ تعلقات قائم کئے اور عالمی اداروں میں اس مظلوم قوم کی حمایت میں اپنے موقف کا برملا اظہار کیا اور ہمیں اس پر فخر ہے۔ جناب راجاپکشے نے اپنے ملک کے اندر دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے اور مسلمانوں کی حمایت کے سلسلے میں اپنی حکومت کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردانہ حملوں میں جو مسلمان نقل مکانی پر مجبور ہو گئے تھے انہیں حکومت سری لنکا ان کے اصلی علاقوں میں دوبارہ لے جاکر بسانے میں کامیاب ہوئي ہے۔ صدر سری لنکا نے کہا کہ ایران اور سری لنکا کے تعلقات کی تاریخ بہت طویل ہے، ہم ایران کی مدد اور حمایت پر اظہار تشکر کرتے ہیں اور اس ملک کے ساتھ تمام شعبوں میں اقتصادی تعلقات کو وسعت دینے کے لئے آمادہ ہیں۔