تہران کے دورے پر آئے عراق کے وزیر اعظم نوری مالکی نے اپنے وفد کے ساتھ قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ آج صبح ہونے والی اس ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی نے عراق کو اسلامی جمہوریہ ایران کا برادر ملک قرار دیا اور عراق کی نئي حکومت کی تشکیل میں ہونے والی کچھ مہینوں کی تاخیر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ حکومت کی جلد از جلد تشکیل اور مکمل امن و سلامتی کا قیام عراق کی اہم ترین ضرورتوں میں شامل ہے کیونکہ عراق کی تعمیر و ترقی اور عراقی حکومت کی اپنے شایان شان مقام تک رسائی ان دونوں چیزوں کو رو بہ عمل لانے سے ممکن ہے۔ آپ نے فرمایا کہ عراق کے تمام حکام، سیاستدانوں اور خیر خواہ افراد کو چاہئے کہ حکومت کی فوری تشکیل پر اپنی تمام توجہات مرکوز کریں۔ قائد انقلاب اسلامی نے عراق کی سیکورٹی کی موجودہ صورت حال کو ماضی کی بنسبت کافی بہتر قرار دیا اور فرمایا کہ عراق میں نسبتا استحکام و ثبات قائم ہو گيا ہے تاہم ہنوز بد امنی موجود ہے اور اس بد امنی کا ایک حصہ تو ان طاقتوں کی جانب سے مسلط کیا گيا ہے جن کے مفادات بدامنی میں مضمر ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے عراق کو دولتمند اور قدیم تاریخ والا ملک قرار دیا اور فرمایا کہ ایسی تاریخ کی مالک عراقی قوم ان مشکلات کی مستحق نہیں ہے جو آج اسے در پیش ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ عراقی عوام کے مسائل و مشکلات اسلامی جمہوریہ ایران کے لئے تکلیف دہ اور ان کی فتح و کامرانی اسلامی جمہوریہ کی مسرت و شادمانی کا باعث ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ عراقی قوم ایک بیدار قوم ہے اور اب اس ملک پر جارح طاقتوں کے تسلط کا کوئی امکان نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا کہ امید ہے کہ اللہ تعالی جلد از جلد عراق کو امریکا کی دستبرد سے نجات دلائے گا تاکہ اس ملک کے عوام کی مشکلات کا خاتمہ ہو سکے۔
اس ملاقات میں عراقی وزیر اعظم نوری مالکی نے مختلف دشوار اور سخت گزار مراحل میں اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے عراقی عوام کی مدد و معاونت کی قدردانی کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ عراق کے تعلقات اسٹریٹیجک اور دیگر ملکوں سے عراق کے دو طرفہ روابط میں سر فہرست ہیں۔ انہوں نے ایران-عراق تعاون کے مزید فروغ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت ہماری پوری کوشش یہ ہے کہ جتنی جلدی ممکن ہو حکومت تشکیل دیں تاکہ ملک کی بنیادی تنصیبات اور خدمت رسانی کے مراکز کی جو چوبیس سال سے بند پڑے ہیں تعمیر نو شروع کر سکیں۔
اس ملاقات میں پروٹوکول کے مطابق ایران کے نائب صدر جناب رحیمی بھی موجود تھے۔