قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے سنیچر کی شام عراق کے صدر جلال طالبانی سے ملاقات میں امریکیوں کی غاصبانہ اور مداخلت پسندانہ موجودگی کو عراق کی مشکلات کی جڑ قرار دیا اور فرمایا کہ اس متکبرانہ موجودگی کے باوجود علاقے میں جاری واقعات و تغیرات سے معلوم ہوتا ہے کہ امریکہ کی مشرق وسطی حکمت عملی کمزور پڑتی جا رہی ہے لہذا قوموں کو چاہئے کہ اس حقیقت سے استفادہ کریں۔
قائد انقلاب اسلامی نے مسائل کے تصفئے کے لئے عراقی قوم اور حکومت کی جانب سے کئے جانے والے ٹھوس اقدامات پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ عراق کی عظیم الشان قوم اور اس ملک کے حکام دشوار گزار راہوں سے عبور کرتے ہوئے اس وقت گزشتہ برسوں کے پرمحن دور سے نجات کے قریب پہنچ چکے ہیں لہذا انہیں چاہئے کہ حکمت و تدبر اور صبر و تحمل سے باقی ماندہ مسائل کو بھی حل کریں۔
قائد انقلاب اسلامی نے ایران عراق تعاون کے زیادہ سے زیادہ فروغ پر زور دیتے ہوئے اس تعاون کو ایک فطری امر اور دونوں قوموں کی حقیقی اخوت و دوستی کی علامت قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ ایران اور عراق کی مسلح فورسز آٹھ سال تک ایک دوسرے سے برسر پیکار رہیں لیکن دونوں قوموں میں ایک دوسرے کے لئے کوئی کدورت نہیں پائی جاتی کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ صدام کی معزول حکومت ان دونوں دوست اور برادر قوموں کے درمیان جنگ کی واحد وجہ تھی۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریہ ایران اور عراق کے حکام کے درمیان دوستانہ تعلقات کا ذکر کیا اور ان دوستانہ روابط کو کمزور کرنے کی بعض کوششوں کو عبث اقدامات سے تعبیر کیا۔ آپ نے فرمایا کہ گہرے دینی و ثقافتی رشتوں کے زیر سایہ دونوں قوموں کے تعلقات اور تعاون کو روز افزوں فروغ حاصل ہوگا۔ قائد انقلاب اسلامی نے عراقی حلقوں میں زیادہ سے زیادہ اتحاد اور یگانگت کو ملک کے استحکام کا باعث قرار دیا اور فرمایا کہ عراق میں اپنی موجودگی جاری رکھنے کے لئے امریکیوں نے عراق کے مختلف سیاسی حلقوں کے اختلاف سے بڑی امید لگا رکھی ہے لہذا عراقی تنظیموں کو چاہئے کہ دانشمندی کا ثبوت دیتے ہوئے امریکیوں کے عزائم کو ناکام بنائیں۔
اس ملاقات میں عراق کے صدر جلال طالبانی نے بھی ایران اور عراق کے عوام کے تاریخی رشتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تہران بغداد سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی تعلقات ارتقائی منزلیں طے کر رہے ہیں اور ہم امید کرتے ہیں کہ ایران کے پاس دستیاب ٹکنالوجی اور تجربات سے استفادہ کرتے ہوئے ہم عراق کی بنیادی تنصیبات کی تعمیر نو میں کامیاب ہوں گے۔ جناب طالبانی نے کہا کہ عراق کے مختلف سیاسی حلقے اور جماعتیں ملک کی تعمیر و ترقی کے سلسلے میں اتفاق رائے رکھتے ہیں اور ایک آواز ہوکر امریکی فوجیوں کی موجودگی کی مخالفت کر رہے ہیں۔