قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے جمعرات کی صبح ملک کے حکام اور مختلف عوامی طبقات کے اجتماع سے خطاب میں بعثت پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی عظیم ملت ایران اور امت اسلامیہ کو مبارکباد دیتے ہوئے عید بعثت کو نعمت عظمی اور سال کا سب سے بابرکت اور عظیم دن قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ علاقے کی قوموں میں پھیلنے والی اسلامی بیداری راہ نبوی پر جاری پیش قدمی ہے اور مسلم اقوام اور عظیم ملت ایران پوری ہوشیاری کا ثبوت دیتے ہوئے امریکیوں اور صیہونیوں کو ہرگز یہ موقعہ نہیں دیں گی کہ وہ اپنے حیلوں اور تفرقہ انگیزیوں کے ذریعے اس عظیم انقلابی تحریک کو منحرف یا اپنے مفادات کے لئے استعمال کریں۔
قائد انقلاب اسلامی نے انسانیت کی تاریخ اور سرنوشت میں خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی نبوت کے تیئیس سالہ دور کے اثرات کو انتہائی عمیق، فیصلہ کن اور انقلاب آفریں قرار دیا اور فرمایا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اپنی نبوت کی انہی دس برسوں میں جن میں آپ نے اسلامی نظام کی تشکیل کا عمل انجام دیا، ایمان، مجاہدت، وقار اور خرد پسندی کی بنیادوں پر ایسے معاشرے کی تعمیر کر دی کہ آج انسانی تہذیبیں انہی بنیادوں پر تشکیل یافتہ اسلامی تمدن کی دین سمجھی جاتی ہیں۔
آپ نے بعثت کی عظیم نعمت کی ناقدری کو امت اسلامیہ کے ماضی اور حال کی مشکلات اور درد و آلام کی وجہ قرار دیا اور فرمایا کہ اگر مسلمان قومیں اپنے دل اور عمل کو ایمانی رنگ سے سجا دیں، عقل و خرد انسانی کو عظیم الہی عطیئے کی حیثیت سے بروئے کار لائیں، دفاعی، سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی میدانوں میں جہاد فی سبیل اللہ کی خوگر بن جائیں اور انسانی عزت وقار پر توجہ دیں تو کوئی وجہ نہیں کہ اپنے شایان شان مقام تک نہ پہنچیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے شمالی افریقہ اور مشرق وسطی کے بعض ممالک میں جاری واقعات و تغیرات کو اسلام کی سعادت آفریں نعمت پر مسلم اقوام کی توجہ اور اعتناء کا شاخسانہ قرار دیا اور فرمایا کہ مصر، تیونس اور دیگر ممالک میں اسلامی بیداری سے ثابت ہوتا ہے کہ مغرب کی توسیع پسند طاقتوں اور ان کی کاسہ لیسی کرنے والے علاقائی حکام نے گزشتہ ڈیڑھ سو برسوں سے علاقے کی قوموں پر جو حالات مسلط کر رکھے تھے وہ درہم برہم ہو گئے اور علاقے کی تاریخ میں ایک نئے باب کا آغاز ہوا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ بفضل پروردگار علاقے کے تغیرات کا انجام بالکل واضح اور نمایاں ہے۔ آپ نے انقلابی تغیرات کی اسلامی ماہیت سے انکار اور اس کی پردہ پوشی کی سامراجی طاقتوں کی ضد اور ناکام کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ امریکی اور صیہونی حلقے اور علاقے میں ان کے مہرے اور ہمنوا اپنے تمام وسائل کو استعمال کرتے ہوئے قوموں کی عظیم تحریک کو صحیح راستے سے منحرف کرنے، اپنے خاص عناصر کو اقتدار میں پہنچانے، ماضی کے ظالمانہ حالات کو دوبارہ مسلط کرنے کی جی توڑ کوشش کر رہے ہیں لیکن جب قوم بیدار ہو جاتی ہے اور جان ہتھیلی پر رکھ کر میدان میں اتر پڑتی ہے تو اس کو کوئی شکست نہیں دے سکتا۔ قائد انقلاب اسلامی نے امریکہ اور غاصب صیہونی حکومت کے تہہ دار منصوبوں اور ریشہ دوانیوں کے مقابلے میں عالم اسلام کے دانشوروں اور عوام کی بیداری و ہوشیاری کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ تسلط پسند طاقتوں کی سرگرمیوں سے ان بیدار اقوام کے لئے بیشک کچھ مشکلات پیدا ہوں گی لیکن امت اسلامیہ کے مفکرین اور عوام کی ہوشیاری و احتیاط کے نتیجے میں علاقے میں جو روشنی کا سفر شروع ہوا ہے وہ پوری سرعت و قوت کے ساتھ جاری رہے گا۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی انقلاب کی فتح کو روکنے کے لئے دشمنوں کی جانب سے رچی جانے والی سازشوں کی یاد دہانی کراتے ہوئے فرمایا کہ تفرقہ انگیزی، دراندازی، ٹارگٹ کلنگ، فرقہ وارانہ و نسلی تصادم، فتنہ انگیزی اور بیرونی دشمن کو ایران پر حملے کے لئے اکسانا ملت ایران کے عظیم انقلاب کو کمزور کرنے کے استکباری طاقتوں کے حربے تھے اور آج علاقے کی بیدار قوموں کے خلاف انہی حربوں یا ان سے ملتے جلتے دوسرے منصوبوں پر کام کیا جا رہا ہے۔ آپ نے ان سازشوں سے نمٹنے کے اصولی طریقوں کا ذکر کرتے ہوئے عبث اور غیر اہم امور میں قوموں اور دانشوروں کے نہ الجھنے، فرقہ وارانہ اور نسلی اختلافات سے اجتناب اور مسلمان قوموں کے تاریخی قیام کی عظمت کے ادراک کی ضرورت پر زور دیا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے انصاف پسندانہ اور سامراج مخالف تحریک کی ملت ایران اور اسلامی نظام کی جانب سے دائمی حمایت کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ جہاں بھی امریکہ اور صیہونزم کے خلاف کوئی مہم شروع ہوگی اور جب بھی کوئی قوم امریکہ کی عالمی غنڈہ گردی اور اپنے ملک کی داخلی آمریت کے خلاف قیام کرے گی اسے ذی شعور ملت ایران کی حمایت حاصل ہوگی۔
قائد انقلاب اسلامی نے نظیر تراشی کو امریکہ کی ایک پیچیدہ چال قرار دیا اور شام کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ امریکی، شام کے حالات کی مصر، تیونس، یمن اور لیبیا کے واقعات سے تشبیہ دیکر اس ملک کو جو اسلامی مزاحتمی محاذ میں پیش پیش ہے مشکلات سے دوچار کر دینے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن در حقیقت شام کے واقعات کی نوعیت علاقے کے دیگر ممالک کے تغیرات سے مختلف ہے۔ آپ نے اس فرق کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا کہ علاقے کے ملکوں میں اسلامی بیداری کا اصلی جوہر صیہونیت اور امریکہ کی مخالفت ہے جبکہ شام کے واقعات میں امریکہ اور اسرائیل کی مداخلت آشکارا ہے اور ملت ایران کا منطقی معیار یہ ہے کہ جس مہم میں امریکہ اور صیہونیوں کی حمایت میں نعرے بلند ہوں وہ غلط راستے پر جانے والی مہم ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس منطقی معیار پر ملت ایران اور اسلامی نظام کا اصرار اسلامی نظام کے دشمنوں کے غیظ و غضب کا باعث بنتا ہے اور اس سے ان کی سازشوں میں اور بھی تیزی آتی ہے لیکن ایران کی مجاہد اور تجربہ کار قوم اپنے موقف میں کوئی کمزوری پیدا نہیں ہونے دے گی۔
قائد انقلاب اسلامی نے بحرینی عوام کی مظلومیت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ بحرین کے عوام کی تحریک ماہیت و نوعیت کے لحاظ سے مصر، تیونس اور یمن کے عوام کی تحریک کے مانند ہے اور ان تحریکوں میں فرق کی بات بے معنی ہے لیکن بعض حلقے قوموں کے دل کی آواز سننے کے بجائے اسی راستے پر چل رہے ہیں جو اسلام دشمن طاقتوں کو پسند ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں ملک میں مختلف اداروں کی امید افزاء اور وسیع خدمات و کارکردگی کا حوالہ دیتے ہوئے کچھ وزارت خانوں کو آپس میں ضم کرنے اور کابینہ کو چھوٹا کرنے کے موضوع کو بہت اہم قرار دیا اور اس سلسلے میں مجریہ اور مقننہ کے باہمی تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ کام پوری سنجیدگی سے انجام دیا جانا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے بعض داخلی مسائل اور امور پر دشمنوں کی خوشی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ملت ایران اپنی پائیداری اور اللہ تعالی کی نصرت و معاونت کی لا متناہی امید کے ساتھ اور ملک کے حکام آپسی اتحاد اور جذبہ امداد باہمی کے ساتھ دشمنوں کو ایک بار پھر مایوسی میں مبتلا کر دیں گے۔
آج کے اجلاس میں حسب معمول اسلامی ممالک کے سفراء کرام بھی تشریف فرما تھے۔ اس موقعے پر صدر مملکت ڈاکٹر محمود احمدی نژاد نے بھی حاضرین سے خطاب میں پیغمبر ختمی مرتبت کو انسانیت کے لئے عظیم ہدیہ الہی قرار دیا اور کہا کہ بعثت، تاریخ کا انتہائی خاص واقعہ ہے جو کلمہ توحید کے راستے پر انسانوں کو گامزن کرکے حیات طیبہ اور سعادت حقیق کی منزل تک پہنچا سکتا ہے۔
صدر احمدی نژاد نے انسانوں کی جہالت و غفلت اور طاغوتی طاقتوں کے ظلم و جور کو پیغمبر اعظم کے حیات آفریں پیغام سے انسانی معاشروں کے بہرہ مند ہونے کی راہ کی سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیا اور کہا کہ شیطان بزرگ امریکہ اور صیہونی حکومت قوموں کی سرکوبی کرکے انسانی معاشرے کو اللہ تعالی کے معین کردہ صراط مستقیم پر گامزن ہونے سے روک رہے ہیں۔