پیغمبر ختمی مرتبت حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور فرزند رسول حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے یوم ولادت با سعادت سترہ ربیع الاول کی مناسبت سے ملک کے اعلی حکام، مختلف عوامی طبقات، پچیسویں وحدت اسلامی کانفرنس کے مندوبین اور تہران میں متعین اسلامی ممالک کے سفراء نے قائد انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔
حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے قائد انقلاب اسلامی نے پیغمبر اکرم اور صادق آل محمد علیہم السلام کی ولادت با سعادت کی مبارکباد پیش کی اور اس مبارک و مسعود دن کو تاريخ بشریت کی عظیم ترین عید قرار دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امت اسلامیہ کی مادی و روحانی عظمت و شوکت اور حقیقی وفار و افتخار کا واحد راستہ یہ ہے ک پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی بے پناہ عظمتوں کی حامل شخصیت کے مختلف پہلوؤں کو اسوہ قرار دیا جائے۔ آپ نے پیغمبر اسلام کو علم و دیانتداری، انصاف و خوش خلقی، وعدہ الہی پر یقین کامل اور رحمدلی کا حقیقی مظہر قرار دیا اور فرمایا کہ پوری تاریخ میں انسانیت مادی ترقیوں اور زندگی میں پے در پے آنے والی تبدیلیوں کے باوجود ہمیشہ ان صفات اور اعلی اقدار کی متلاشی نظر آئي ہے اور اس درمیان امت اسلامیہ کو دوسروں سے زیادہ ان خصائص کی احتیاج ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے مسلمانوں کے اندر ایک دوسرے کے ساتھ برادرانہ سلوک اور صبر و در گزر کی روش کو لازمی قرار دیا اور فرمایا کہ امت اسلامیہ کی ایک اور اہم عصری ضرورت اللہ تعالی کے وعدوں پر اطمینان و یقین کامل ہے کیونکہ اللہ تعالی نے وعدہ کیا ہے کہ سختیوں کے دور میں استقامت، جد و جہد اور سعی پیہم، اسی طرح دنیوی لذتوں اور مال و منال کی چاہت میں بر حق موقف سے پسپائی اختیار نہ کرنے کی صورت میں منزل مقصود کا ملنا طے ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے مدینہ منورہ میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی دس سالہ حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اس حکومت کی عمر بہت چھوٹی تھی لیکن اسی میں ایسی عمارت کی داغ بیل پڑی جو صدیوں سے ہمیشہ بشریت کی نگاہ میں علم و تمدن اور روحانی و مادی پیشرفت کا نقطہ کمال رہی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اتحاد کو امت اسلامیہ کی انتہائی اہم ضرورت قرار دیا اور قوموں کی بیداری اور اسلامی انقلابات کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ علاقے میں رونما ہونے والے انقلاب، امریکا اور استکباری طاقتوں کی پے در پے ہزیمت اور صیہونی حکومت کا روز افزوں زوال امت اسلامیہ کو حاصل ہونے والے اہم مواقع ہیں اور ان مواقع سے بھرپور استفادہ کئے جانے کی ضرورت ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے کہ امت اسلامیہ، علمی ہستیوں، دانشوروں اور سیاسی و مذہبی شخصیات کی ہمت و شجاعت سے یہ تحریک اگے بڑھے گی اور امت اسلامیہ ایک بار پھر عزت و سربلندی کے اوج پر پہنچے گی۔
قائد انقلاب اسلامی نے اس سال اسلامی انقلاب کی سالگرہ کے موقعے پر پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور فرزند رسول حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے یوم ولادت با سعادت کی آمد کو حسن اتفاق قرار دیا اور فرمایا کہ ایران کا اسلامی انقلاب در حقیقت تاریخ میں پیغمبر اسلام کی عظیم تحریک کا ہی ایک ثمرہ ہے اور یہ انقلاب حقیقی اسلام کا احیاء تھا۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایک ایسے دور میں جب تسلط پسند طاقتیں اطمینان حاصل کر چکی تھیں کہ اپنے اقدامات سے روحانیت اور اسلام پسندی کے جذبے کو ہمیشہ کے لئے ختم کرنے میں کامیاب ہو گئی ہیں ناگہاں اسلامی انقلاب کی عظیم تاریخی آواز گونجی جس نے دشمنوں کو دہشت زدہ اور دوستوں اور بابصیرت انسانوں کو پرامید کر دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے ایران کے اسلامی انقلاب کی شمع فروزاں کو خاموش کرنے کے لئے دشمنوں کی جانب سے جاری پیچیدہ سازشوں کا حوالہ دیا اور فرمایا کہ ان تمام سازشوں کے باوجود اسلامی انقلاب عظیم الشان امام خمینی رضوان اللہ علیہ کی قیادت اور ملت ایران کی پائیداری و استقامت کے نتیجے میں محفوظ رہا اور روز بروز ارتقائی منزلیں طے کر رہا ہے۔ آپ نے امام خمینی کے ذریعے معین کئے جانے والے اعلی اہداف کی سمت ملت ایران کی پیشقدمی کے جاری رہنے پر زور دیا اور فرمایا کہ ایرانی عوام امام خمینی کے راستے کے تئيں اپنی وفاداری اور اس راہ پر اپنی ثابت قدمی کے ساتھ اپنی قوت ارادی سے دشمنوں کی سازشوں پر غلبہ پانے میں کامیاب رہے ہیں۔ آپ نے اسلامی انقلاب، اس کے روز افزوں استحکام اور پھیلاؤ کو اسلام اور پیغمبر اکرم کی عظیم تحریک کی برکت قرار دیا اور فرمایا کہ تینتیس سال سے جاری ملت ایران کی سعی و کوشش اور استقامت و مجاہدت ایک قیمتی مثال اور تجربہ ہے جسے قوموں اور اسلامی امہ کے سامنے ایک نمونے کے طور پر پیش کیا جا سکتا ہے۔
اس ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل صدر مملکت ڈاکٹر محمود احمدی نژاد نے تقریر کرتے ہوئے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے یوم ولادت با سعادت کی مبارکباد پیش کی اور ایران کے اسلامی انقلاب سمیت تاریخ بشریت کی تمام حریت پسندانہ اور اصلاحی تحریکوں کو انبیائے الہی بالخصوص پیغمبر اسلام کی عظیم تحریک کا نتیجہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پیغمبر اسلام نے پرچم توحید بلند کرنے، حقیقی اقدار کی ترویج، برائیوں، زیادتیوں اور جہالتوں کی بیخ کنی اور اخلاقیات و مساوات کی بالادستی کے مقصد سے قیام فرمایا اور ایران کا اسلامی انقلاب در حقیقت اسی عظیم تحریک کی ایک کڑی ہے۔ صدر مملکت نے علاقے کی عوامی تحریکوں کو بھی پیغمبر اسلام کے ذریعے لائے گئے انقلاب کا تسلسل قرار دیا اور کہا کہ حالیہ تغیرات ایک عظیم تحریک کی زمین ہموار کرتے جا رہے ہیں جس کے نتیجے میں دنیا پر توحید کی حکمرانی ہوگی اور صیہونیوں اور ظالموں کے شر سے سب کو نجات مل جائے گی۔
وحدت اسلامی کانفرنس کے غیر ملکی شرکاء نے اس مبارک و مسعود موقعے پر قائد انقلاب اسلامی سے قریب سے گفتگو بھی کی۔