قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج بدھ کی صبح معاشرے کے مختلف طبقات، شہداء کے خاندانوں اور وطن عزیز اور اسلامی انقلاب کا دلیرانہ انداز سے دفاع کرنے والے مجاہدین سے ملاقات میں بارہ اسفند مطابق دو مارچ کو منعقد ہونے والے پارلیمانی انتخابات کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس دفعہ کے انتخابات کی اہمیت اور حساسیت گزشتہ انتخابات سے زیادہ ہے اور بلطف پروردگار ایرانی عوام جمعے کو ہونے والے انتخابات میں استکبار کے چہرے پر گیارہ فروری (جشن انقلاب) کے دن پڑنے والے طمانچے سے بھی زیادہ زوردار طمانچہ رسید کریں گے اور اپنے محکم عزم و ارادے کا مظاہرہ دشمن کے سامنے کریں گے تا کہ استکباری محاذ کو معلوم ہو جائے کہ اس قوم کا وہ کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ قائد انقلاب اسلامی نے پارلیمانی انتخابات کے تعلق سے عوام میں سردمہری پیدا کرنے کی استکباری محاذ کے میڈیا کی کئی مہینوں سے جاری کوششوں کا حوالہ دیا اور فرمایا کہ پوری دنیا میں پرجوش انتخابات کو قوم کے زندہ ہونے اور اس کے عزم محکم کا مظہر سمجھا جاتا ہے، بنابریں جس ملک میں بھی انتخابات میں رائے دہندگان کی شرکت وسیع تر ہوتی ہے قوم کی بیداری و ہوشیاری اور نظام حکومت کی مقبولیت کا اتنا ہی واضح پیغام سامنے آتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے حالیہ برسوں میں امریکا کے صدارتی انتخابات میں عوامی شرکت کی محدود شرح کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ پولنگ کی اس شرح کا ایران میں سنہ دو ہزار نو کے صدارتی انتخابات اور اسی طرح آٹھویں پارلیمنٹ کے انتخابات میں نظر آنے والی عوامی شراکت سے کوئی مقابلہ نہیں ہے، استکباری محاذ سے تعلق رکھنے والے ذرائع ابلاغ کی ہنگامہ آرائی کا مقصد ملت ایران کو اس وسیع شراکت سے دور کرنا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ لطف خداوندی کی بنا پر میں یہ محسوس کر رہا ہوں اور میرا گمان غالب یہ ہے کہ جمعے کو ایرانی قوم استکبار کے رخسار پر اور بھی زناٹے دار تھپڑ رسید کرے گی۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ لوگوں کے دل اور ان دلوں کی صحیح رہنمائی اللہ کے ہاتھ میں ہے اور جب قوم، حکام اور ملک کے خیر خواہوں کے دل اللہ کے ساتھ ہوں تو اللہ بھی راستوں کو کھولتا ہے اور اپنی توفیقات سے نوازتا ہے، انشاء اللہ جمعے کو یہ نوازش ایرانی قوم کو حاصل ہوگی۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ انتخابات میں بھرپور شرکت استکبار کے منہ پر واقعی زبردست طمانچہ ہے۔ آپ نے فرمایا کہ انتخابات میں سب سے اہم عوام کی بھرپور شرکت ہے کیونکہ عوامی شراکت جتنی زیادہ وسیع ہوگی اتنی ہی مضبوط، شجاع اور وسیع البنیاد پارلیمنٹ تشکیل پائے گی اور یہ پارلیمنٹ عوام الناس کی آواز پوری دنیا کے کانوں تک پہنچانے پر قادر ہوگی۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ عوام کی بھرپور شراکت کے ساتھ ہی باصلاحیت اور صاحب لیاقت امیدواروں کا انتخاب بھی بہت اہم ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اس دفعہ کے انتخابات کی زیادہ اہمیت اس لئے ہے کہ استکباری محاذ ملت ایران کے خلاف اپنے سارے تیر استعمال کر چکا ہے، اس کے ترکش میں بس آخری تیر باقی رہ گيا ہے۔ بنابریں عوام کو چاہئے کہ ثابت قدمی کے ساتھ ڈٹ جائیں اور اپنے عزم محکم کا مظاہرہ کریں تا کہ دشمن کو معلوم ہو جائے کہ اس قوم کے سامنے وہ بے بس ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے استکباری محاذ کے عمائدین کے ان بیانوں کا حوالہ دیا جن میں وہ آشکارا طور پر کہتے ہیں کہ پابندیوں اور دباؤ کے ذریعے وہ ملت ایران کو خستہ حال اور تمام امور سے بے اعتنا بنا دینا چاہتے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ امریکا، مغرب اور صیہونزم کی کوشش ہے کہ ملت ایران کو اس راستے پر بڑھنے سے روک دیں جو عالم اسلام میں عوامی بیداری پر منتج ہوا اور ایک نمونہ بن کر سامنے آ گیا ہے۔ دشمن یہ تاثر دینا چاہتا ہے کہ ملت ایران کی رغبت ختم ہو چکی ہے اور یہ نمونہ ناکام ہو چکا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ تعجب کی بات یہ ہے کہ تیس سال سے بھی زیادہ کا عرصہ گزر جانے اور سیاسی، اقتصادی، تشہیراتی اور فوجی دباؤ میں اضافہ ہو جانے کے باوجود ملت ایران میں مزید شادابی اور بیداری نظر آ رہی ہے اور یہ قوم دوسرے ادوار کی نسبت اس وقت زیادہ پرعزم اور ثابت قدم نظر آ رہی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ گیارہ فروری ( انقلاب کی سالگرہ) کے دن ملک گیر ریلیوں میں عوام کی بھرپور شرکت اور اسلامی نطام کی حمایت کا اعلان استکبار کے رخسار پر ایک طمانچہ تھا کیونکہ ملت ایران کے دشمنوں کی یہ تمنا ہے کہ کچھ ایسے گروہ سڑکوں پر نکل آئیں جو اسلامی نظام کے خلاف نعرے بازی کریں۔
قائد انقلاب اسلامی نے یورپی ممالک میں حکومتوں کے خلاف ہونے والے عوامی مظاہروں کا حوالہ دیا اور فرمایا کہ دشمن ملت ایران کے خلاف جو خواب دیکھ رہے تھے ان کی تعبیر انہیں خود اپنی سرزمین پر نظر آنے لگی ہے اور یہ ملت ایران کی فتح ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ملت ایران نے ہر دباؤ کا سامنا کیا اور اپنے نوجوان سائنسدانوں کی شہادت کا داغ بھی اٹھایا لیکن دشمن کے کسی بھی منصوبے کو کامیاب نہیں ہونے دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے ملک کے موجودہ حالات کا جائزہ لیتے ہوئے فرمایا کہ اس وقت ایرانی قوم ہر شعبے میں ایک خاص نقطہ نگاہ کے ساتھ پیش قدمی کر رہی ہے اور وہ ہمیشہ سے زیادہ شاداب اور پرعزم نظر آ رہی ہے۔