قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے منگل بیس مارچ کو نئے ہجری شمسی سال تیرہ سو اکانوے کے موسم بہار کے پہلے دن اپنے خطاب میں گزرے سال تیرہ سو نوے ہجری شمسی کے دوران دشمن کی سیاسی، فوجی اور سیکورٹی کے شعبے کی رجز خوانی کے مقابل ملت ایران کو حاصل ہونے والے کامیابیوں پر روشنی ڈالی اور تیل کے ذخائر کے غیرت مندانہ تحفظ کو اسلامی نظام سے عالمی استکبار کی خصومت و دشمنی کی بنیادی وجہ قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ کسی شیر کی مانند ملت ایران کے حقوق کا دفاع کر رہی ہے۔
مقدس شہر مشہد میں فرزند رسول حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے روضہ اقدس میں زائرین و مجاورین کے عظیم الشان اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے قائد انقلاب اسلامی نے تمام ہم وطنوں کو عید نوروز کی مبارکباد پیش کی اور سنہ تیرہ سو نوے ہجری شمسی کے دوران ملت ایران کی کارکردگی کے درخشاں پہلوؤں اور قوم کے دشمنوں کی سازشوں اور سرگرمیوں کی حقیقی تصویر پیش کی تا کہ اس اہم ترین مقابلے میں ایرانیوں اور ان کے دشمنوں کی صحیح پوزیشن کا اندازہ ہو سکے۔ آپ کے مطابق رجز خوانیوں کا اصلی مقصد تشہیراتی، سیاسی اور معاشی یلغار ہے اور امریکا اور دیگر بیرونی طاقتوں کی فوجی اور سیکورٹی سے متعلق دھمکیوں کا مقصد ملت ایران کو مرعوب اور مایوسی میں مبتلا کرنا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ سنہ تیرہ سو نوے (اکیس مارچ دو ہزار گیارہ تا بیس مارچ دو ہزار بارہ) کے دوران دشمنوں نے اس شجاع و شاداب اور بیدار قوم کو یہ باور کرانے کے لئے کہ ایرانیوں کے بس میں کچھ بھی نہیں ہے، اپنی تمام توانائيوں کو استعمال کیا لیکن اس قوم نے امام (خمینی رحمت اللہ علیہ) سے ملنے والی تعلیمات کی مدد سے بار بار پوری دنیا اور تمام اغیار پر یہ ثابت کر دیا کہ دشمنوں کی شومئے قسمت سے ہم سب کچھ کر سکتے ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی کے بقول مجموعی طور پر دیکھا جائے تو قوم کی کارکردگی کے مثبت اور کامیابی کے پہلو کمزوریوں اور نقائص سے بہت زیادہ ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ عوام کی جانب سے حکام کے ساتھ بھرپور تعاون کے نتیجے میں سنہ تیرہ سو نوے کے دوران قابل لحاظ اقتصادی ثمرات حاصل ہوئے اور اس کا سب سے اہم نمونہ سبسیڈی کی منصفانہ تقسیم کا منصوبہ ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے سبسیڈی کی منصفانہ تقسیم کے منصوبے پر عملدرآمد کے تعلق سے اقتصادیات کے تمام ماہرین کے اتفاق رائے کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ تیرہ سو نوے میں مجریہ اور مقننہ نے پابندیوں کی وجہ سے در پیش دشوار اور پیچیدہ حالات کے باوجود عوام کی مدد سے اس عظیم منصوبے کے اہم ترین مراحل کو خاصی حد تک جامہ عمل پہنایا تاہم ابھی یہ کام ختم نہیں ہوا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے سائنس و ٹکنالوجی کے میدان میں ملت ایران کی پیشرفت اور اقتصادی شعبے پر اس ترقی کے اثرات کا بھی جائزہ لیا۔ آپ نے گزرے سال میں ملت ایران کی کامیابیوں کو گنوایا۔ قائد انقلاب اسلامی نے علم و دانش اور سائںس و ٹکنالوجی کے شعبے میں ملک کی ترقی پر اپنی دائمی توجہ اور خاص حساسیت کا ذکر کرتے ہوئے اس ہدف کے حصول کو ملک کے سیاسی استغناء اور معاشی اقتدار کا ستون قرار دیا۔ آپ نے دنیا کے معتبر سائنسی مراکز کی رپورٹوں کی روشنی میں فرمایا کہ ایران کی سائنسی پیشرفت کی سطح اس سے بہت زیادہ بلند ہے جس کی عوام کو اب تک اطلاع ملی ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ دنیا کے معتبر اداروں کی رپورٹوں سے ثابت ہوتا ہے کہ ایران بیس فیصدی کی سائنسی ترقی کی شرح کے ساتھ دنیا میں سب سے تیز رفتار علمی ترقی کرنے والا ملک ہے جس نے سنہ تیرہ سو نوے میں علاقے میں پہلا اور دنیا کی سطح پر سترہواں مقام حاصل کیا اور یہ قابل قدر کامیابیاں ایسے عالم میں حاصل ہوئی ہیں کہ جب دشمن ایران کی ترقی کا سد باب کرنے کے لئے بقول خود کمر شکن پابندیوں پر زبردست سرمایہ کاری کر رہا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے بایولوجی، نینو ٹکنالوجی اور ایروناٹیکل شعبے میں ایرانی سائنسدانوں کی ترقیوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ قوم کے مایہ ناز نوجوانوں نے سنہ تیرہ سو نوے (ہجری شمسی) میں بیس فیصدی کی سطح تک یورینیم افزودہ کرکے دشمن کو مبہوت کر دیا۔ آپ نے فرمایا کہ سنہ تیرہ سو نواسی میں امریکیوں کو ملت ایران کی نیوکلیئر میڈیسن کی ضرورتوں کا علم ہو چکا تھا اور وہ غنڈہ گردی کرکے ملت ایران کو بیس فیصدی کی سطح تک افزودہ یورینیم دینے کے وعدے پر ایران کا یورینیم ملک سے باہر نکال لینا چاہتے تھے لیکن ہمارے نوجوانوں نے تحسین آمیز ذہانت اور صلاحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس دشوار اور پیچیدہ عمل کو پورا کر لیا اور آج ہزاروں بیماروں کی ضرورت کی نیوکلیئر میڈیسن مقامی ایٹمی ایندھن کے استعمال سے تیار کی جا رہی ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے سنہ انیس سو نوے کو ملت ایران کے لئے درخشاں سال اور قوم کے دشمنوں کے لئے مایوسی کا سال قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ اغیار کہتے تھے کہ اپنا افزودہ یورینیم ہمیں دیجئے جسے ہم کسی تیسرے ملک میں بیس فیصدی کی سطح تک افزودہ کریں اور پھر بیس فیصدی افزودہ یورینیم ایٹمی فیول میں تبدیل کریں لیکن ہمارے نوجوانوں نے یہ سارے کام خود ہی سرانجام دیئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے نئے فارمولوں کے تحت دواؤں کی پیداوار میں چھے گنا کے اضافے اور ٹکنالوجی پر استوار سروسیز میں آنے والی وسعت کو سنہ تیرہ سو نوے کی ایک اور اہم کامیابی قرار دیا۔ آپ نے گزشتہ ہفتے پیٹرولیم ریسرچ سنٹر کے اپنے دورے کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اس دورے میں ایسی کامیابیاں دیکھنے کو ملیں جن کا پہلے تصور بھی محال تھا تاہم مختلف مراکز میں اب ان حقائق کا بار بار نظر آنا ثابت کرتا ہے کہ یہ حوصلہ افزاء کارنامے استثنائات کا جز نہیں رہے بلکہ ایک معمول میں تبدیل ہوتے جا رہے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے نوجوان سائنسدانوں کی خود اعتمادی اور جہادی فکر و جذبے جیسی اہم ترین خصوصیات کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ پیٹرولیم ریسرچ سنٹر کے معائنے کے دوران یہ حقیقت ایک بار پھر ثابت ہوئی کہ ملک کے ذہین اور محنتی نوجوان پابندیوں کو ترقی کے لئے اچھا موقعہ تصور کرتے ہیں۔ چنانچہ یہ طرز فکر، نوجوانوں پر اداروں کا بھرپور اعتماد اور یونیورسٹی اور صنعتوں کے مابین تعاون کا فروغ ایرانی تخلیقاتی صلاحیتوں کے چشمہ خروشاں کو اور بھی وسعت عطا کر رہا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے سائنس و ٹکنالوجی کے شعبے کی ترقی کے براہ راست اقتصادی اثرات کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اس طرح کی ترقیاں اقتصادی جہاد کی حقیقی مثالیں ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے سنہ تیرہ سو نوے ہجری شمسی میں پورے سال جاری رہنے والی دشمنوں کی چیخم دہاڑ کو ان کے اقدامات کی بار بار ناکامی کا نتیجہ قرار دیا اور فرمایا کہ امریکی حکومت کے عناصر پوری دنیا میں سرگرم ہو گئے ہیں کہ بخیال خویش پابندیوں کو نافذ کروائيں اور ملت ایران پر ضرب لگا کر عوام اور اسلامی نظام کے درمیان خلیج پیدا کر دیں لیکن ان کوششوں کا بھی کوئی نتیجہ نکلنے والا نہیں ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے سنہ تیرہ سو نوے کے دوران ملت ایران کی ایک اہم کامیابی کا ذکر کرتے ہوئےعلاقائی مسائل میں ایران کی موثر سفارت کاری کا حوالہ دیا اور فرمایا گزشتہ سال اسلامی جمہوریہ ایران بیدار ہو رہے عالم اسلام کی توجہ کا مرکز بنا رہا۔ قائد انقلاب اسلامی نے اقتصادی خدمات کے شعبے میں دسیوں ہزار رہائشی مکانات کی تعمیر اور سڑکیں بنانے اور دیہی مکانات کی تعمیر کے میدان میں بے وقفہ کوششوں کو ترقی و انصاف کے عشرے کی اچھی شروعات قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ ان حقائق سے بدخواہوں پر قنوطیت طاری ہو رہی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے دو مارچ سنہ 2012 کو پارلیمانی انتخابات کے لئے ہونے والی پولنگ میں رائے دہندگان کی پرشکوہ شرکت کو گزشتہ سال کے دوران ملت ایران کی ایک اور اہم کارکردگی قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ دوسرے مرحلے کے ضمنی انتخابات میں بھی یہی شکوہ اور عظمت نظر آئے گی۔ قائد انقلاب اسلامی نے ملت ایران کے دشمنوں کی انتخابات کے سلسلے میں معاندانہ سرگرمیوں کی تشریح کرتے ہوئے عوام کی دلچسپی ختم کرنے کے لئے چھے مہینہ قبل سے جاری اغیار کے سیاسی ذرائع ابلاغ کی بلا وفقہ کوششوں اور عوام کو خوفزدہ کرنے کے لئے ایٹمی سائنسدانوں کی ٹارگٹ کلنگ کا حوالہ دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے دو مارچ کے پارلیمانی انتخابات میں رائے دہندگان کی شرکت کی شرح کو دنیا کے پارلیمانی انتخابات میں عوام کی شرکت کی اوسط شرح سے بہت زیادہ قرار دیا۔ آپ نے امریکی ایوان نمائندگان اور سینیٹ کے انتخابات میں عوامی شراکت کی اوسط شرح تیس تا چالیس فیصدی کا ذکر کیا اور فرمایا کہ جب ان اعداد و شمار کو سامنے رکھ کر ملت ایران کی چونسٹھ فیصدی کی انتہائی اہم شرکت کا جائزہ لیا جائے تو حقیقت اور بھی واضح ہوکر سامنے آ جاتی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے پارلیمنٹ کے انتخابات میں قوم کی تحسین آمیز شرکت کو ایران کے حقائق کی عکاسی کرنے والی سچی اور مستحکم تصویر قرار دیا اور فرمایا کہ اغیار کی کوشش تھی کہ ماحول سازی اور ہنگامہ آرائی کرکے دو مارچ کی تاریخ کو قوم اور نظام کی ذلت و شرمساری کی تاریخ میں بدل دیں لیکن قوم کی آگاہی و نشاط کی برکت سے یہ دن ملت اور اسلامی نظام کی سرخروئی کے دن میں تبدیل ہو گیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے سنہ تیرہ سو نوے ہجری شمسی کے دوران ملت ایران اور دشمنوں کی پوزیشنوں کا تعین کرنے کے بعد انتہائی حیاتی سوال اٹھایا کہ استکباری محاذ، ملت ایران اور اسلامی نظام کی دشمنی پر کیوں تلا ہوا ہے؟ آپ نے اس سوال کے جواب میں ایٹمی مسائل اور انسانی حقوق جیسے مختلف اور وقتا فوقتا نظر آنے والے بہانوں کو مسترد کرتے ہوئے فرمایا کہ دشمنی و کینہ توزی کی اصلی وجہ یہ ہے کہ اسلامی نظام ایرانی قوم کی تیل اور گيس کی عظیم دولت کی مقتدرانہ انداز میں محافظت کر رہا ہے۔ آپ نے اس نکتے کی تشریح کرتے ہوئے تیل اور گیس کے ذخائر پر مغربی ممالک کے گہرے انحصار کا حوالہ دیا اور فرمایا کہ ان ممالک کو معلوم ہے کہ ان کے تیل کے ذخائر زیادہ سے زیادہ دس سال تک چلیں گے اور ان کی شہ رگ دنیا کے دیگر علاقوں خاص طور پر خلیج فارس کے علاقے کے تیل پر منحصر ہو جائے گی لہذا تیل کی دولت سے مالامال ممالک بالخصوص اسلامی جمہوریہ ایران پر تسلط ان کے لئے انتہائی حیاتی، اسٹریٹیجک اور بے مثال اہمیت کا حامل ہے۔ آپ نے فرمایا کہ تیل اور گیس کے مجموعی ذخائر کی حیثیت سے ایران پوری دنیا میں پہلے نمبر پر ہے اور استکباری طاقتیں اپنے اسٹریٹیجک مفادات کے حصول کے لئے چاہتی ہیں کہ تیل کے ذخائر رکھنے والے ممالک ان کے ہاتھ میں موم کے پتلے بنے رہیں جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران ان کے غیر قانونی مطالبات کے مقابل کسی شیر کی مانند ڈٹا ہوا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ جو لوگ اس خام خیالی میں ہیں کہ ایٹمی مسئلے میں ایران کے پسپائي اختیار کر لینے سے امریکا کی دشمنی ختم ہو جائے گی وہ بہت بڑی غفلت میں ہیں کیونکہ ہمارے علاقے میں ایٹمی ہتھیار رکھنے والے ممالک بھی موجود ہیں اور امریکا کو ان پر کوئی اعتراض نہیں ہے، بنابریں جابر قوتوں کی دشمنی کی اصلی وجہ جوہری مسئلہ اور انسانی حقوق کی صورت حال نہیں بلکہ اس دشمنی کی اصلی وجہ تیل اور گيس کے ذخائر کا اسلامی نظام اور ملت ایران کی طرف سے غیرتمندانہ انداز میں دفاع اور محافظت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی کے مطابق امریکیوں کا یہ تصور ان کی بہت بڑی بھول ہے کہ دھمکیوں، پابندیوں اور دشمنیوں کے ذریعہ اسلامی جمہوریہ ایران کو نابود، کمزور یا پسپا کیا جا سکتا ہے۔ آپ نے خبردار کیا کہ امریکیوں کو اس غلطی کا نتیجہ بھگتنا پڑے گا لہذا بھلائی اسی میں ہے کہ وہ ملت ایران کے ساتھ احترام سے پیش آئیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے امریکا کی طاقت کی نمائش اور شور شرابے کے پس پردہ اس کی کمزور اور متزلزل پوزیشن کو ایک ناقابل انکار حقیقت قرار دیا اور فرمایا کہ موجودہ امریکی صدر تبدیلی کے نعرے کے ساتھ اقتدار میں آئے اور امریکی عوام نے اپنے برے حالات میں خوشگوار تبدیلی آنے کی امید پر انہیں ووٹ دیا لیکن آج امریکا اقتصادی میدان میں سرسام آور قرضوں اور لا تعداد مشکلات میں غرق ہے، سماجی میدان میں وال اسٹریٹ پر قبضہ کرو تحریک ملک گیر سطح پر پھیل چکی ہے اور سیاسی میدان میں عراق، افغانستان، پاکستان، مصر اور شمالی افریقا میں ماضی سے کئی گنا زیادہ ابتر حالات (امریکا کو) در پیش ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ بیشک یہ امکان بھی ہے کہ امریکی، نئی مہم جوئی یا دیوانگی کی حرکت کریں لہذا ہم اس حقیقت پر پوری تاکید کے ساتھ کہ ہمارے پاس ایٹمی ہتھیار نہیں ہے اور نہ ہی ہم ایٹمی ہتھیار بنائیں گے، یہ اعلان کرتے ہیں کہ امریکا یا صیہونی حکومت کے ممکنہ حملے کے جواب میں اسی سطح کا حملہ کریں گے جس سطح کا حملہ ہم پر کیا جائے گا۔
قائد انقلاب اسلامی نے حق کے محاذ کے مقابل باطل کی شکست کو ناقابل تبدیل سنت الہی قرار دیا اور فرمایا کہ ایران کی پرعزم، بلند ہمت اور ہمیشہ آمادہ رہنے والی قوم کسی حملے اور جارحیت کی فکر میں نہیں ہے لیکن اپنی دولت، تشخص، اسلام اور اسلامی جمہوریہ سے وجود کی گہرائیوں سے وابستہ ہے اور ان کا بھرپور دفاع کرے گی۔
قائد انقلاب اسلامی نے سال نو کے نعرے یعنی قومی پیداوار، کام اور ایرانی سرمائے کی حمایت کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اس انتہائی اہم ہدف کے حصول کی ذمہ داری سب پر عائد ہوتی ہے۔ آپ نے اس ضمن میں حکومت کی ذمہ داریوں پر روشنی ڈالتے ہوئے قومی ترقیاتی فنڈ کے استعمال سے داخلی پیداوار کی تقویت و حمایت پر خاص طور پر تاکید فرمائی۔ آپ نے فرمایا کہ پارلیمنٹ کی بھی ذمہ داری ہے کہ اس عمل میں مجریہ سے تعاون کرتے ہوئے قومی پیداوار کی رونق کو اپنے ایجنڈے میں شامل کرے۔ قائد انقلاب اسلامی نے سرمایہ کار اور محنت کش طبقے کے فرائض بیان کرتے ہوئے پسندیدہ اور پائيدار مصنوعات کی پیداوار اور اشیاء کی قیمتوں کو حتی المقدور کم رکھنے پر زور دیا۔ آپ نے فرمایا کہ اس ضمن میں بھی پارلیمنٹ اور انتظامیہ کو چاہئے کہ پیداواری اور صنعتی شعبے کا ساتھ دیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے امپورٹڈ اشیاء کے استعمال پر فخر کرنے کی عادت پر نکتہ چینی کی اور فرمایا کہ اسی غلط سوچ کی وجہ سے بعض داخلی مصنوعات غیر ملکی ٹریڈ مارک کے ساتھ بک رہی ہیں لیکن اس میں ملک کا نقصان ہے اور اس سے ایران کے مستقبل اور اس کی پیشرفت پر منفی اثر پڑے گا۔ چنانچہ عزیز عوام کو چاہئے کہ اپنے عزم و ارادے کو بروئے کار لاتے ہوئے اس غلط ماحول کی اصلاح کریں اور یہ بجائے خود ایک طرح کا اقتصادی جہاد ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں اتحاد و یگانگت کو ملک کی اہم ضرورت قرار دیا اور سب کو ہمدردانہ اور محبت آمیز طرز عمل کی دعوت دیتے ہوئے فرمایا کہ مزاج کا اختلاف اور طرز فکر کا فرق تفرقہ اور تنازعہ کا باعث نہیں بننا چاہئے۔ آپ نے سیاسی و اقتصادی مسائل پر تنازعہ کو دشمن کے مزید گستاخ اور جری ہونے کا باعث قرار دیا اور فرمایا کہ جو مخالف شخص راہ حق کی تلاش میں ہے اور اسلامی جمہوریہ کے لئے فکرمند ہے لیکن غلط راستے پر چل پڑا ہے اس کے ساتھ نظام کے دشمنوں والا برتاؤ نہیں کیا جانا چاہئے۔