قائد انقلاب اسلامی نے ترکی کے وزیر اعظم سے ملاقات میں دونوں ملکوں کے باہمی تعاون کو مزید فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے جمعرات کی شام ترکی کے وزیر اعظم رجب طیب اردوغان سے ملاقات میں فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران پوری سنجیدگی سے ترکی کے ساتھ اپنے تعلقات کو فروغ دینے پر یقین رکھتا ہے اور مختلف مسائل میں جب بھی دونوں ممالک ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے ہوئے ایران اور ترکی کے ساتھ ہی عالم اسلام کو بھی فائدہ پہنچا ہے۔

ایران کے دورے پر آنے والے ترک وزیر اعظم قائد انقلاب اسلامی سے ملنے کے لئے اپنے وفد کے ہمراہ مقدس شہر مشہد تشریف لے گئے جہاں فرزند رسول حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے روضہ اقدس کے آئینہ ہال میں قائد انقلاب اسلامی سے ان کی ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی نے باہمی تعاون کے فروغ کے بے شمار مواقع بالخصوص تیل اور گیس کے شعبے میں موجود وسیع گنجائش کا حوالہ دیا اور فرمایا کہ تیل اور گیس کے مجموعی ذخائر کے لحاظ سے ایران دنیا کا انتہائی مالامال ملک ہے۔ آپ نے علاقے کے نازک حالات کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ لطف خدا سے اب تک علاقے میں جو بھی تغیرات رونما ہوئے اسلام اور مسلمانوں کے حق میں رہے اور انشاء اللہ آئندہ بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ آپ نے فرمایا کہ علاقے کے حساس حالات میں اہم ترین مسئلہ یہ ہے کہ آزاد اور خود مختار ممالک صحیح فیصلہ کریں۔ قائد انقلاب اسلامی نے دنیا کی تسلط پسند طاقتوں اور خاص طور پر امریکا کی علاقے کے ملکوں کو حربے کے طور پر استعمال کرنے کی روش کا ذکر کیا اور فرمایا کہ امریکا دنیا کی کسی بھی قوم کو آزاد قوم تسلیم کرنے پر تیار نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا کہ امریکی، دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ اسی طرح کا برتاؤ بھی کرتے ہیں بنابریں ضروری ہے کہ فیصلے کے وقت اسلامی ممالک کے مفادات کو مد نظر رکھا جائے۔

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ترکی میں اقتدار میں اسلامی خیالات کے سیاستدانوں کی موجودگی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ صورت حال امریکا اور مغرب کو ہرگز پسند نہیں ہے۔ وہ ترکی کی اس صورت حال پر جس قدر چراغ پا ہیں اسلامی جمہوریہ ایران ترکی کے اقتدار میں مسلم بھائیوں کو دیکھ کر اتنا ہی خوش ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے شام کے حالات کے سلسلے میں فرمایا کہ ایران شام کے مسائل کے سلسلے میں ہر اس تجویز کا مخالف ہے جس کے بانی امریکی ہوں۔ آپ نے فرمایا کہ شام صیہونی حکومت کے مقابلے میں اسلامی مزاحمت کی تحریک کا حامی ہے لہذا ایران اس کا دفاع کرے گا اور تہران، شام میں ہر طرح کی بیرونی فوجی مداخلت کا مخالف ہے۔

آپ نے فرمایا کہ ہم شام میں اصلاحات کی ہمیشہ حمایت کریں گے اور جو اصلاحات شروع ہوئي ہیں انہیں جاری رہنا چاہئے۔

اس ملاقات میں ترک وزیر اعظم رجب طیب اردوغان نے قائد انقلاب اسلامی سے ملاقات کا موقعہ حاصل ہونے پر اظہار مسرت کیا۔ انہوں نے ایران اور ترکی کے تاریخی تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس دیرینہ رشتے کے مد نظر ہمارا ماننا ہے کہ بنیادی تنصیبات کے شعبے میں دونوں ملکوں کا تعاون وسیع تر اور عمیق تر ہو۔

رجب طیب اردوغان نے اپنے ہمراہ ایران آنے والے وفد کی ترکیبی نوعیت کو ایران کے ساتھ خاص طور پر انرجی کے شعبے میں تعاون کو فروغ دینے کے ترکی کے سنجیدہ عزم کی علامت قرار دیا۔ انہوں نے علاقے کے حالات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ علاقے کو انتہائی دشوار حالات کا سامنا ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ ہم اس مرحلے سے بخوبی گزر جائیں گے۔