قائد انقلاب اسلامی نے شام کے سلسلے میں مغربی ممالک کی پالیسیوں پر شدید تنقید کی۔
قائد انقلاب اسلامي نے جمعے کو شام کے وزير اعظم سے ملاقات ميں فرمايا کہ اگر يورپي حکومتوں کے مخالفين کو بھي پيسوں اور ہتھياروں کي سپلائي کي جائے تو يورپي ملکوں ميں بھي ويسي ہي صورتحال پيدا ہو جائے گي جيسي اس وقت شام ميں ہے- قائد انقلاب اسلامي نے فرمايا کہ اگر يورپي ملکوں ميں حزب اختلاف کي جماعتيں مظاہرے کريں اور انہيں بھي پيسے اور ہتھيار دئے جائيں تو يقيني طور پر وہاں بھي شام جيسے ہي حالات پيدا ہو جائيں گے- قائد انقلاب اسلامي نے فرمايا کہ شام کے دردناک واقعات کے پس پردہ امريکا اور صيہوني حکومت کا ہاتھ ہے۔ آپ نے فرمايا کہ ناوابستہ تحريک کو امريکا نيٹو اور يورپي ملکوں سے کہيں زيادہ شام کے معاملات میں سياسي طور پر دخيل ہونے کا حق ہے۔ قائد انقلاب اسلامي نے فرمايا کہ شام کے عوام کا بہيمانہ قتل عام اور وہاں کي موجودہ صورتحال غير قابل قبول ہے اور اس پوري صورتحال کے ذمہ دار وہ عناصر ہيں جو شام ميں غير ذمہ دار گروہوں کو ہتھيار فراہم کرتے ہيں۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کے موجودہ واقعات میں شام کی حکومت مظلوم واقع ہوئی ہے۔ آپ نے کہا کہ شام کی حکومت کو چاہئے مخالفوں کو بہانے بازی کا کوئی موقعہ نہ دے، سیاسی اصلاحات کا عمل جاری رکھے اور ساتھ ہی حالات کی اصلیت اور خفیہ سازشوں سے عرب اقوام کی رائے عامہ کو باخبر کرے۔
اس ملاقات میں شام کے وزیر اعظم وائل نادر الحلقی نے شام کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے اصولی موقف کی حمایت کی اور صدر شام بشار اسد کا سلام قائد انقلاب اسلامی کو پہنچایا، انہوں نے شام کے تازہ حالات بھی بیان کئے۔ جناب الحلقی نے شام کے مسئلے میں ناوابستہ تحریک کے فعال کردار کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ شام کی حکومت دہشت گرد گروہوں کا قلع قمع کرنے اور شہروں کو ان کے وجود سے پاک کرنے اور ساتھی ہی ساتھ سیاسی اصلاحات اور قومی مذاکرات کے لئے پرعزم ہے۔