قائد انقلاب اسلامی نے سنیچر کی شام ایران کے صوبے خراسان شمالی مین شہدا کے اہل خانہ، مقدس دفاع میں جان کی بازی لگا دینے والے ایثار پیشہ افراد اور زخمی ہوکر جسمانی طور پر معذور ہو جانے والے جانبازوں سے ملاقات میں ایران کی نوجوان نسل میں موجزن جذبہ استقامت و خود مختاری کو شہدا کے خون کی برکت سے تعبیر کیا۔

آپ نے فرمایا کہ انقلابی قافلے سے بعض افراد اگر الگ ہوئے تو اس درخت میں بے شمار نئے پھول بھی کھلے اور آگاہی پر استوار عزم راسخ نے ملت ایران کو سامراجی طاقتوں کے مقابل شجاعت و استقامت کی نئی مثالیں قائم کرنے میں کامیاب بنایا۔

قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ اگر بعض افراد انقلاب سے روگردانی کرتے ہیں تو اس کا مطلب کاروان انقلاب کی پیش قدمی کا رک جانا نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا کہ کچھ لوگ احساس خستگی، شک و تردید یا دشمن کی مسکراہٹوں کے فریب میں آ جانے جیسی مختلف وجوہات سے انقلاب کے راستے کو چھوڑ کر چلے گئے لیکن شہیدوں کے خون کی برکت دیکھئے کہ نوجوان نسل میں بے شمار نئے غنچے کھلے جن سے پورے ملک میں استمات و ثبات اور عزت نفس کا جذبہ موجیں مارنے لگا۔ آپ نے فرمایا کہ آج کا معاشرہ شجاع، آگاہ اور زمانے کے حقائق سے آشنا اور گوناگوں سیاسی مسائل سے باخبر نوجوانوں سے معمور ہے جو شجر انقلاب کے نو شگفتہ غنچے ہیں۔ آپ نے نوجوان نسل کے بارے میں بعض افراد کے غلط اندازوں اور بعض اوقات اس نسل کے بارے میں ظاہر کی جانے والی تشویش کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ان غلط اندازوں کے برخلاف ملک کے نوجوان صاحب ایمان اور شہدا و انقلاب کے گرویدہ ہیں۔

قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اگر ایک زمانے میں سپاہ اسلام میدان جنگ میں صف شکنی کرتی تھی تو آج کی نوجوان نسل جس نے امام خمینی رضوان اللہ علیہ اور مقدس دفاع کے شہیدوں کو اپنی آنکھ سے نہیں دیکھا ہے، بڑی طاقتوں کے خلاف استقامت و پائیداری کی نئی مثالیں قائم کر رہی ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے شہدا کے اہل خانہ، ایثار پیشہ مجاہدین اور جانبازوں کے صبر و ضبط کی قدردانی کرتے ہوئے فرمایا کہ ملت ایران کو شہدا کے خاندانوں کا ممنون کرم ہونا چاہئے جبکہ شہیدوں کے بچوں کو چاہئے کہ اپنے والد سے ملنے والی عظیم میراث کو افتخار کے ساتھ آئندہ نسل کے حوالے کریں۔