قائد انقلاب اسلامی نے صوبہ خراسان شمالی کے بسیجیوں (رضاکاروں) سے خطاب میں فرمایا کہ بسیج ملت ایران کے لئے سونے کی کنجی اور تحفہ الہی ہے اور جس طرح اس تنظیم نے اب تک گوناگوں مشکلات کو برطرف کیا ہے آئندہ بھی ملک و معاشرے کی ضرورتوں کی تکمیل میں اپنا کردار ادا کرے گی۔
قائد انقلاب اسلامی نے پیر کے روز ہزاروں رضاکاروں کے اجتماع سے خطاب میں بسیج کو اسلامی نظام کا کامیاب تجربہ قرار دیا اور اس سبق آموز تجربے کے دائمی مطالعے اور اس بارے میں تحقیق کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ بسیج ایک عدیم المثال شاہکار ہے جو انقلاب کی کامیابی سے قبل عوام کی عظیم انقلابی تحریک کے دوران معرض وجود میں آیا اور اسلامی تحریک کو کامیابی سے ہمکنار کرنے میں مددگار بنا۔ آپ نے بسیج کو انقلاب کا ہمزاد قرار دیا اور فرمایا کہ حالیہ چند صدیوں کے دوران رونما ہونے والے دو عظیم انقلابوں یعنی انقلاب فرانس اور انقلاب روس میں بھی عوام کی زبردست شراکت رہی لیکن ایران عوام کی متحدہ تحریک کی اپنی منفرد خصوصیات ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے انقلابی تحریک کے خاص نظم و نسق کو ان خصوصیات کا جز قرار دیا اور فرمایا کہ دیگر انقلابوں میں عوام کی شراکت بنیادی طور پر جذباتیت کا نتیجہ تھی، یہ وجہ ہے کہ بہت سے امور میں غلطیوں اور ٹکراؤ کی صورت حال پیدا ہو گئی جبکہ بسیج کے گہرے جذبہ ایمانی نے اس مںظم عوامی تحریک کو انسانی جذبات سے آراستہ کرنے کے ساتھ ہی صراط مستقیم قائم و دائم رکھا۔
قائد انقلاب اسلامی کے بقول بسیج میں تمام عوامی طبقات کی شراکت کو اس تنظیم کی دوسری اہم خصوصیت قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ شہری و دیہی، نوجوان، بوڑھے، مرد و زن، تعلیم یافتہ و غیر تعلیم یافتہ، استاد، طالب علم، مصنف، شاعر، ماہر، مزدور، صنعت کار، ڈاکٹر، موجد سب کے سب اس عظیم اور حیرت انگیز مجموعے میں موثر کردار کے حامل ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے گزشتہ تینتیس برسوں کے دوران تمام میدانوں میں بسیج کی بھرپور شراکت کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ وقت گزرنے کے بعد بھی بسیجیوں کی پہلی نسل کے چہرے پر غبار پیری نہیں بیٹھا بلکہ نوخیز نسل کی پے در پے شمولیت کی وجہ سے یہ ادارہ بدستور جوان اور پرجوش بنا ہوا ہے۔
ملک کی قوم کی سرنوشت مین بسیج کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے قائد انقلاب اسلامی نے سب کو اس نکتے پر غور و فکر کی دعوت دی کہ کیا وجہ ہے کہ جن افراد کی گفتگو اور عمل کی بنیاد صیہونی حکومت کی نشریات ہیں، سب سے پہلے بسیج کے خلاف آواز کیوں اٹھاتے ہیں؟ آپ نے فرمایا کہ جو لوگ اسلامی جمہوریہ اور ملت ایران کے پرافتخار اور تابناک مستقبل کو برداشت نہیں کر پاتے وہ اس روشن مستقبل کے دروائے کی طلائی کنجی یعنی بسیج کو ملت ایران کی نظر میں بے وقعت بنانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن عوام الناس کا فہم و ادراک انہیں کامیاب نہیں ہونے دے گا۔
قائد انقلاب اسلامی نے بسیج (رضاکار فورس) کو دائمی خود سازی کی دعوت دی اور فرمایا کہ تقوی، گناہ سے اجتناب اور بارگاہ احدیت میں تضرع و خاکساری رضاکاروں کی اہم خصوصیات ہیں جن روحانی توانائیوں اور باطنی و ظاہری نورانیت کے ارتقاء نیز صبر و استقامت اور خلاقانہ صلاحیت کی تقویت کا باعث بنتی ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے ایثار و قربانی کو بھی بسیجیوں کی خاص پہچان قرار دیا اور اس کی تقویت پر زور دیا۔ آپ نے بصیرت کو بھی رضاکار فورس کی اہم خصوصیت سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ بصیرت دشمن سے مقابلہ آرائی کے مقام کے تعین سے عبارت ہے۔ آپ نے فرمایا کہ بعض افراد دشمن سے جاری مقابلہ آرائی میں غلطی کے مرتکب ہوتے ہیں اور اپنے حملے کا رخ اس سمت میں موڑ دیتے ہیں جہاں دشمن نہیں دوست کھڑے ہوئے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنی گفتگو میں آئندہ صدارتی انتخابات کا موضوع بھی اٹھایا۔ آپ نے فرمایا کہ بعض لوگ اپنے انتخابی حریف کو شیطان اکبر گرداننے لگتے ہیں جبکہ شیطان اکبر امریکا اور صیہونزم ہے نہ کہ انتخابی حریف۔ آپ نے فرمایا کہ انتخابی حریف اسلام کا دعوی بھی کرتے ہیں اور اسلام و انقلاب کی خدمت کے بھی دعویدار ہیں تو ان کے بعض طرفدار ان کے انتخابی حریفوں کو شیطان کو سمجھنے لگتے ہیں؟
قائد انقلاب اسلامی نے دشمن سے ٹکراؤ کے صحیح مقام کی تشخیح کی ضرورت پر زور دیا اور فرمایا کہ بیشک یہ ممکن ہے کہ کبھی کوئی شخص اپنوں کے لباس میں نظر آئے لیکن دشمن کی باتوں کو دہرا رہا ہو، تاہم ایسے شخص کو نصیت کرنا چاہئے اور اگر نصیحت کا اثر کوئی اثر نہ ہو تو اس سے اپنے فاصلے کا تعین کر لینا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے آئندہ سال کے صدارتی انتخابات کے بارے میں چند اہم امور پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ انتخابات کا وقت ابھی قریب نہیں آیا ہے لیکن بعض لوگ ابھی سے اس میدان میں اتر پڑے ہیں جس سے میں بالکل متفق نہیں ہوں کیونکہ ہر عمل اپنے خاص وقت میں انجام پانا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے انتخابات کے سلسلے میں اپنی نظر، فکر اور آرزو کے عنوان سے تین چیزیں بیان کیں۔ آپ نے سب سے پہلے تو انتخابات میں عوام کی بھرپور شراکت کا ذکر کیا اور فرمایا کہ انتخابات میں عوام کی بھرپور شرکت تحفظ کو یقینی بنانے والا عنصر ہے لہذا حکام کو چاہئے کہ اس اہم نکتے پر اپنی توجہ مرکوز کریں کہ سنہ تیرہ 1392 ہجری شمسی کے انتخابات میں عوام شاندار انداز میں شرکت کریں۔
آپ نے ایران اور انقلاب کے حق میں انتخابات کے نتیجے کو دوسرا اہم نکتہ قرار دیا اور فرمایا کہ سب کو اللہ کی بارگاہ میں دست بدعا رہنا چاہئے اور اپنی آنکھیں کھلی رکھنا چاہئے تا کہ انتخابات کے نتائج بہترین اور انقلاب و وطن عزیز کے مفاد کے مطابق ہوں۔ آپ نے تیسرا نکتہ بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ انتخابات ملک کی عزت و آبرو کا درجہ رکھتے ہیں لہذا سب کو محتاط رہنا چاہئے کہ یہ جمہوری عمل بدنامی کا باعث نہ بنے۔