قائد انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي سيد ‏علي خامنہ اي نے منگل کو صوبہ خراسان شمالي ميں دانشوروں، مختلف سماجی طبقات اور صوبے کے حکام پر مشتمل ايک عظيم الشان اجتماع سے خطاب ميں فرمايا کہ مغربي ذرائع ابلاغ کے پروپيگنڈوں کے بر خلاف ہم نے مختلف امور منجملہ ايٹمي معاملے ميں مذاکرات کا راستہ کبھي بھي ترک نہيں کيا ہے۔
آپ نے فرمايا کہ مغرب کي سياسي اور تشہيراتي مہم کا مقصد ايراني قوم کو جھکنے پر مجبور کرنا ہے ليکن ان کي کوئی حيثيت نہیں ہے اور وہ ايرانی قوم کو کبھي بھي نہيں جھکا سکيں گے۔
قائد انقلاب اسلامي نے گزشتہ تينتیس سال کے دوران دشمنوں کي تمام تر سازشوں، دباؤ اور دھمکيوں کے باوجود ايراني قوم کي قابل فخر پيشرفت و ترقي کو ملک کے اندر ايک حقيقي باطني اور تعيري قوت کے وجود کی دلیل بتايا اور فرمايا کہ يہ واضح اور نا قابل انکار حقيقت ثابت کرتي ہے کہ ہم دشمن کے مقابلے ميں کمزور نہيں ہيں اور اس پر غلبہ حاصل کر سکتے ہيں۔
قائد انقلاب اسلامي نے مغربي اور يورپي ذرائع ابلاغ پر صيہوني تسلط کي جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمايا کہ يہ ذرائع ابلاغ اس طرح اپنے مطلب کي خبريں تراشتے ہيں کہ حتي مغربي سياستداں بھی اس سے متاثر ہو جاتے ہيں۔
آپ نے فرمايا کہ گویا يورپي حکام آج بھي انيسويں صدي اور استعماري تسلط کے دور ميں زندگي گزار رہے ہيں جبکہ انہيں معلوم ہونا چاہئے کہ ايران کے حکام اور عوام ان کے سامنے جھکنے والے نہيں ہيں اور اس قوم کي استقامت و پائيداري انہيں بے پناہ مشکلات سے بدستور دوچار کرتي رہے گي۔
آيت اللہ العظي سيد علي خامنہ اي نے باطني استحکام کو ظاہري استقامت و پائيدار کي بنياد قرار ديا اور فرمايا کہ اسي استحکام کے سبب تسلط پسندي کے مقابلے ميں مزاحمت اور عوامي حکمراني کي اسلامي جمہوريہ ايران کي باتيں، اقوام کو متاثر کرتي ہيں اور اسي چيز نے سامراجيوں کو وحشت زدہ کر ديا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں عوام کی بے لوث خدمت کو حکام کو حاصل نعمت الہی سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ ایران پر دباؤ کے سلسلے میں مغربی میڈیا کی سیاسی و تشہیراتی عیاری کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ مغرب کے دعوے کے برحلاف حقیقت یہ ہے کہ ہم مذاکرات کی میز سے کبھی ہٹے ہی نہیں ہیں کہ ہمیں میز پر واپس لانے کی ضرورت پیش آئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے محنت اور لگن کی شدید ضرورت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دشمن جب بھی ملک کے اندر کہیں کوئی کمزوری دیکھ لیتا ہے، اس کے حوصلے بلند ہونے لگتے ہیں اور دباؤ بڑھانے اور حملہ کرنے کی فکر میں مصروف ہو جاتا ہے جبکہ محنت و لگن سے بڑے کاموں کی انجام دہی کا منظر دیکھتا تو اس پر مایوسی طاری ہو جاتی ہے اور اسے کمرنگ کرنے کی کوشش تیز کر دیتا ہے۔ بنابریں تمام افراد اور خاص طور پر ملک کےحکام کو چاہئے کہ مربوط مساعی کے ذریعے معاشرے میں امید و نشاط کے جذبے کی تقویت کریں۔ آپ نے مزید فرمایا کہ جو اقدام بھی مایوسی اور قنوطیت کا تاثر عام کرے یا اختلافات کو ہوا دینے والا ہو بلا شبہ وہ قومی ترقی و وقار اور ملکی مفادات کے نقصان میں ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے گزشتہ تینتیس سال کے دوران ایران کو حاصل ہونے والی قال لحاظ ترقی کا ذکر کیا جو دشمنوں کی سازشوں، سختیوں اور دھمکیوں کے دور میں حاصل ہوئیں، آپ نے اس ترقی کو ملک میں ایک حقیقی تعمیری قوت کے وجود کی دلیل قرار دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ یہ قوت نمایاں اور ناقابل انکار ہے جو ثابت کرتی ہے دشمنوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ہمارے پاس بہت کچھ ہے اور ہم ان پر غلبہ حاصل کر سکتے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں صوبہ خراسان شمالی کے حکام کو عوام کا معیار زندگی بہتر بنانے کے لئے درست منصوبہ بندی اور پیہم سعی و کوشش کی سفارش کی۔ آپ نے فرمایا کہ صوبہ خراسان شمالی کے قدرتی و جغرافیائي وسائل و امکانات کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ یہ علاقہ حکام کی درست منصوبہ بندی اور مربوط مساعی کے ساتھ ہی عوام کی جانب سے بھی تعاون کی صورت میں ملک کے دس بہترین صوبوں میں جگہ بنا سکتا ہے اور صوبے کے صاحب ایمان اور صداقت پسند عوام کو ان کے شایان شان معیار زندگی فراہم کر سکتا ہے۔