قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آئندہ چودہ جون کے انتخابات کے موقعے پر قانون کی بالادستی پر عمومی تاکید کو قابل تعریف قرار دیا اور انتخابات میں شرکت کے تعلق سے عوام کے جوش و جذبے کی قدردانی کرتے ہوئے فرمایا کہ پولنگ مراکز پر عوام کی کثیر تعداد میں شرکت سب سے بڑھ کر ملک کے لئے اہم ہے اور اس کے ذریعے عوام جمعے کے دن اپنے مقتدرانہ اقدام سے اسلامی نظام سے اپنے مستحکم رابطے اور رشتے کو ثابت کرتے ہوئے دشمنوں کو ایک بار پھر مایوس کر دیں گے۔
عشق و ایمان و اثیار کے اسوہ حسنہ نواسہ رسول حضرت امام حسین علیہما السلام کے یوم ولادت با سعادت کے موقعے پر مختلف عوامی طبقات کے عظیم الشان اجتماع سے خطاب میں قائد انقلاب اسلامی نے اس عظیم مناسبت کی مبارکباد پیش کی اور عوام کے انتخابی جوش و خروش کو ملک میں سیاسی جہاد کا ماحول قائم ہو جانے کی علامت قرار دیا، آپ نے فرمایا کہ سیاسی جہاد آج سے ہی شروع ہو چکا ہے اور انشاء اللہ جمعے کو عوام کی امید و بلند ہمتی اور توکل و اعتماد سے یہ جہاد اپنے اوج کو پہنچے گا اور یہ جہاد حقیقی معنی میں جامہ عمل پہنے گا۔ قائد انقلاب اسلامی نے چودہ جون کے الیکشن کو خاص رنگ اور انداز کا حامل قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ ایران و انقلاب و اسلام کے دشمنوں نے اپنے تمام مالیاتی، تشہیراتی اور سیاسی وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے عوام کو انتخابات کا انعقاد کرانے والے ادارے کے سلسلے میں بد گمانی میں مبتلا کرنے اور انہیں اسلامی نظام سے دور کرنے کی بڑی کوششیں کیں لیکن جمعے کو ایرانی عوام پولنگ مراکز پر جمع ہوکر اسلامی نظام سے اپنے گہرے اور مستحکم رابطے کا مظاہرہ کریں گے اور اپنی عظیم قوت کا مظاہرہ کرکے دشمن کو ایک بار پھر شکست سے دوچار کر دیں گے۔ آپ نے چودہ جون کے انتخابات کو عظیم الشان ملت ایران کے لئے عظیم اور اہم تجربہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ انتخابات میں عوام کی پرجوش، مقتدرانہ اور متحدہ شرکت اور عوام و حکام کے باہمی اعتماد کی حفاظت و تقویت سے دشمن پر مایوسی کی یلغار ہوگی اور دشمن کا دباؤ کم اور اس کے اثرات زائل ہو جائیں گے۔ قائد انقلاب اسلامی نے اب تک کے انتخابی عمل کو اطمینان بخش قرار دیا اور فرمایا کہ اس الیکشن میں عوام کی تاکید قانون کی بالادستی تسلیم کئے جانے پر ہے اور ہر جگہ ہر شخص قانون پر عمل کئے جانے کی بات کر رہا ہے جو بہت اہم اور قابل قدر بات ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے قانون کے عدم اتباع کو سنہ دو ہزار نو کے صدارتی انتخابات کے پرآشوب واقعات کی بنیادی وجہ قرار دیا اور فرمایا کہ اس قانون کی خلاف ورزی سے وطن عزیز اور عوام کو بہت نقصان پہنچا جس کی وجہ سے عوام آئندہ انتخابات میں قانون کے سامنے سر تعظیم خم کئے جانے کی ضرورت پر خاص تاکید کر رہے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ محترم حکام اور امیدواروں نے تا حال قانونی پہلوؤں کو ملحوظ رکھا ہے اور انشاء اللہ یہ روش آئندہ بھی جاری رہے گی۔ قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے قومی میڈیا آئی آر آئی بی کے چینلوں پر ہونے والے مناظروں میں، الگ الگ نقطہ نگاہ کے حامل آٹھ امیدواروں کی گفتگو کو مختلف امیدواروں کے افکار و نقطہ نظر سے عوام کی واقفیت کا باعث اور ایران میں آزادی اظہار خیال کا بین ثبوت قرار دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے قومی مڈیا کے اس قابل قدر اور مثبت اقدام کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی جمہوری نظام پر تہمتیں لگانے والے برسوں سے یہ نعرے بازی کرتے آئے ہیں کہ ایران میں آزادی نہیں ہے اور کسی کو پلیٹ فارم میسر نہیں ہے لیکن آج وہ اپنی اس بات پر شرمسار ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے مناظروں میں تمام سیاسی و فکری رجحانات کے نمائندوں کی شرکت اور الگ الگ نظریات کی پیشکش کو اس سال کے انتخابات کی اہم خصوصیت قرار دیا اور فرمایا کہ مناظروں میں بیان کی گئی کچھ باتوں کے تعلق سے میرے پاس کچھ حقائق اور نکات ہیں جنہیں میں انتخابات کے بعد بیان کروں گا لیکن بہرحال یہ روش بڑی اچھی اور باعث مسرت تھی۔ قائد انقلاب اسلامی نے اس سال کے انتخابات کے تعلق سے عوام میں موجزن جوش و جذبے کو سنہ دو ہزار نو کے انتخابی جوش و جذبے کی مانند قرار دیا اور فرمایا کہ خوش قسمتی سے اس سال بے احترامی اور بے ادبی کا کوئی شائبہ نظر نہیں آیا جو دو ہزار نو میں بعض اوقات دکھائی پڑتا تھا، چنانچہ یہ بھی بڑی اہم اور قابل قدر پیشرفت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ میری اولین سفارش اور خواہش یہ ہے کہ عوام زیادہ سے زیادہ تعداد میں ووٹنگ میں شرکت کریں کیونکہ یہ ہمہ گیر شرکت سب سے بڑھ کر ملک کے لئے اہم ہے، بنابریں جن لوگ حب الوطنی کے جذبے کے تحت ہی سہی، انتخابات میں ضرور شرکت کریں۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ کسی کو بھی یہ نہیں معلوم کہ جمعے کے دن قوم کے لئے قضائے الہی کیا ہوگی، لیکن منتخب ہونے والے شخص کو جتنی زیادہ تعداد میں ووٹ حاصل ہوں گے وہ اتنے ہی محکم انداز میں اور زیادہ خوداعتمادی کے ساتھ ملک و ملت کے دشمنوں کا مقابلہ اور قومی مفادات کا دفاع کر سکے گا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ عالمی میدان ہنسی کھیل اور تکلفات کا میدان نہیں ہے، آپ جتنے کمزور معلوم ہوں گے اور پسپائی اختیار کریں گے دشمن اتنا ہی آپ کے سر پر چڑھنے کی کوشش کرے گا۔ قائد انقلاب اسلامی نے اس سلسلے میں فرمایا کہ بعض اوقات مصلحت سمجھتے ہوئے ہم نے کچھ باتوں کو قبول کر لیا لیکن دشمن اپنی بات سے مکر گیا اور اس نے مزید گستاخی کے ساتھ چڑھائی کرنے کی کوشش کی، بنابریں اغیار کے ناجائز مطالبات کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔ آپ نے فرمایا کہ عالمی دشمنوں کے سامنے استقامت و پائيداری کے لئے ذی فہم و شجاع ملت ایران پر اعتماد کرنے، قومی وقار پر تکیہ کرنے، اللہ اور اس کے وعدوں پر حسن ظن رکھنے کی ضرورت ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ قوم اور اسلامی نظام نے جس باوقار راستے کا انتخاب کیا ہے اس پر عاقلانہ اور مدبرانہ انداز میں آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا کہ میں امید کرتا ہوں کہ جمعے کے دن کا امتحان بفضل پروردگار اور پولنگ مراکز پر عوام کی متحدہ اور پرشکوہ شرکت کے نتیجے میں، کامیاب امتحان اور ملت ایران اور اسلامی نظام کی ایک اور اہم کامیابی میں تبدیل ہو جائے گا۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں تین شعبان المعظم کی عظیم تاریخ کو حضرت امام حسین علیہ السلام کی عظیم تحریک کی پرتو سے تعبیر کیا۔ آپ نے فرمایا کہ امام حسین علیہ السلام نے اسلام کی بقاء اور ظلم کے خلاف پیکار کو تاریخ میں ایک اصول کے طور پر متعارف کرانے کے مقصد سے عظیم قربانی کے ذریعے، اپنی اور اپنے عزیزوں کی جان کا نذرانہ پیش کرکے اور اہل حرم کی اسیری برداشت کرکے انسانیت کے سامنے عظیم نمونہ عمل پیش کیا۔ آپ نے فرمایا کہ امام حسین علیہ السلام کی پوری زندگی سراپا درس اور نمونہ عمل ہے، البتہ واقعہ کربلا کی عظمت اور درخشندگی اتنی زیادہ ہے کہ اس کے سامنے تمام تنویریں ماند پڑ جاتی ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امام حسین علیہ السلام کی تحریک کا سب سے اہم سبق دفاع حق اور قیام انصاف کے لئے ہمیشہ آمادہ رہنے اور ظلم و ستم کا دائمی طور پر ہمہ جہتی مقابلہ کرنے کا درس ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ جو شخص امام حسین علیہ السلام کے راستے پر چلتا ہے اسے چاہئے کہ شہادت کے لئے ہمیشہ تیار رہے، البتہ اس راستے کا سفر ہمیشہ شہادت پر منتج نہیں ہوتا، مگر دونوں ہی صورتوں میں سعادت و عزت انسان کا مقدر بنتی ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے حضرت امام حسین علیہ السلام کے راستے پر تمام ملت ایران کی پیش قدمی کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ایرانی قوم حسینی اور عاشورائی جذبے کے ساتھ میدان میں اتری اور اس نے قومی اور عالمی ظلم کے قلعے کو مسمار کرکے اس کی جگہ عظیم اسلامی عمارت کی بنیاد رکھ دی۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ملت ایران تاحال اسی راستے پر آگے بڑھتی رہی ہے اور اس راستے پر چلنے کے نتیجے میں بے شمار کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی کے مطابق سنہ انیس سو اناسی کے ایران اور سنہ دو ہزآر تیرہ کے ایران میں علم، سیاست، سلامتی، امید، خود اعمادی اور علاقائی و عالمی اثر و رسوخ کے اعتبار سے زمین آسمان کا فرق آ گيا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اس وقت ملت ایران اس مقام پر پہنچ چکی ہے کہ عزت و سعادت کے راستے پر برق رفتاری سے آگے بڑھ رہی ہے اور بفضل پروردگار اس کی رفتار میں اور بھی تیزی آئےگی۔
قائد انقلاب اسلامی نے ماہ شعبان کی فضیلتوں اور اس مہینے میں عبادات و مناجات کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور مغرب کی موجودہ افسوسناک صورت حال کو اللہ سے بے اعتنائی کا نتیجہ قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ دنیا کی استکباری طاقتوں کے پاس بالکل صحیح مادی و دنیاوی اندازے اور تخمینے موجود ہیں لیکن اس کے باوجود ہر روز ان کی مشکلات اور کمزوری میں اضافہ ہو رہا ہے اور یہ روز افزوں مشکلات سرانجام مغربی تمدن کو تباہ کر دیں گی۔