تہران کے دور پر آنے والے عمان کے بادشاہ سلطان قابوس نے پیر کے روز قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ دوپہر سے پہلے انجام پانے والی اس ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ خطے میں بیرونی ملکوں کی مداخلت مسائل کی بنیادی وجہ ہے۔ آپ نے علاقے کے حالات کو بحرانی قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اس صورتحال کی بنیادی وجہ بیرونی ملکوں کی دخل اندازی ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ خطے کا ایک خطرناک مسئلہ سیاسی اختلافات میں دینی، مسلکی اور مذہبی مسائل کو دخیل کرنا ہے۔ آپ نے اس بات پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ علاقے کے بعض ملکوں کی حمایت سے ایک تکفیری گروہ تشکیل پا چکا ہے جو تمام مسلمانوں سے بر سر پیکار ہے۔ آپ نے فرمایا کہ تکفیری گروہ کے حامیوں کو جان لینا چاہیے کہ یہ آگ ان کے دامن تک بھی ضرور پنہچے گی۔ قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے صیہونی حکومت کو علاقے کے لئے ایک دائمی خطرہ قرار دیا جسے امریکہ کی بھر پور حمایت حاصل ہے۔ آپ نے فرمایا کہ بدعنوان صیہونی حکومت جس کے پاس نہایت خطرناک اور عام تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے ذخیرے ہیں علاقے کے لئے بہت بڑا خطرہ شمار ہوتی ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ علاقے کو ہمہ گير امن وسلامتی کی ضرورت ہے اور یہ ھدف صرف اسی صورت میں حاصل ہو سکتا ہے جب علاقے میں عام تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں پر پابندی لگا دی جائے۔ قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایران اور عمان کے دوستانہ تعلقات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ملت ایران کے ذہن میں عمان کی حکومت و ملت کی بڑی مثبت تصویر ہے۔ آپ نے فرمایا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے کے لئے مختلف میدانوں بالخصوص تیل اور گيس کے شعبے میں خاصے مواقع موجود ہیں۔ سلطان قابوس نے قائد انقلاب اسلامی سے ملاقات پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور عمان کے تاریخی اور تہذیبی رشتے کے پیش نظر ایران اور عمان کے تعلقات بہترین پوزیشن میں ہیں۔ عمان کے بادشاہ نے کہا کہ صدر ایران ڈاکٹر حسن روحانی کے ساتھ مذاکرات میں مختف شعبوں منجملہ اقتصادی امور پر گفتگو ہوئی اور ٹرانزٹ اور انرجی کے شعبوں میں تعاون کا جائزہ لیا گيا ہے۔ سلطان قابوس نے علاقے کے حالات کے بحرانی ہونے اور صیہونی حکومت کے خطرے کے بارے میں قائد انقلاب اسلامی کے بیان کی تائيد کرتے ہوئے کہا کہ ان حالات سے نکلنے کے لئے ضروری ہے کہ علاقے کے عوام کے مفادات کو مد نطر رکھا جائے اور علاقائي ملکوں کے باہمی تعاون کو فروغ دیا جائے۔