قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ماہرین کی کونسل (مجلس خبرگان) کے چیئرمین اور ارکان سے ملاقات میں انتہائی اہم اور کلیدی نکات کے حامل خطاب میں عالمی حقائق پر روشنی ڈالی اور موجودہ حساس اور پیچیدہ حالات میں اسلامی نظام کے عہدیداروں کی اہم ذمہ داریوں کو بیان کیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ حقیقت پسندانہ نگاہ، خامیوں کے ساتھ ساتھ بے شمار مثبت پہلوؤں اور خوبیوں پر بھی توجہ، صاحب ایمان اور انقلابی نوجوان نسل پر افتخار، داخلی اور ملی توانائیوں سے بھرپور استفادہ، دشمن سے ہراساں نہ ہونا، عوامی قوت پر اعتماد کرنا، مجاہدانہ روش کی تقویت، قومی اتحاد کی حفاظت، انقلابی و دینی ثقافت پر توجہ اور اس کی ترویج مختلف سطح پر مصروف کار اسلامی نظام کے عہدیداروں کی اہم ذمہ داریاں ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آغاز میں اسلامی نظام کے اندر ماہرین کی کونسل کے خاص مقام و منزلت کا ذکر کیا اور فرمایا کہ 'مجلس خبرگان' کے اجلاسوں میں ملت ایران کے علما، بزرگ ہستیوں اور مجتہدین کا جمع ہونا خاص اہمیت رکھتا ہے تاہم بعض حالات و مواقع پر اس کی اہمیت دگنا ہو جاتی ہے اور موجودہ حالات اسی قسم کے حالات ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے عالمی اور علاقائی سطح پر رونما ہونے والے انتہائی اہم اور پیچیدہ تغیرات کی طرح اشارہ کرتے ہوئے محاسبہ نفس اور فرائض کے ادراک کو موجودہ حالات کی سب سے اہم ذمہ داری قرار دیا اور فرمایا کہ معروضی حالات میں اسلامی نظام کے عہدیدار منجملہ ماہرین کی کونسل کے ارکان کو چاہئے کہ عالمی حقائق کا خلاقانہ اور اساس نگر نقطہ نگاہ کے دائرے میں جائزہ لیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے اس کے بعد عصر حاضر کے بعص حقائق کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا کہ علاقے اور دنیا میں اساسی تبدیلیوں کا آغاز اور دنیا کے مختلف خطوں منجملہ، شمالی افریقا، ایشیا اور یورپ میں ان کی علامات کا آشکارا ہونا عصر حاضر کی اٹل سچائی ہے، ان علامتوں کو دیکھنا چاہئے اور تغیرات پر نظر رکھنے اور باریک بینی سے ان کا جائزہ لیتے رہنے کی ضرورت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی کے بقول عصر حاضر کی دوسری اہم حقیقت دنیا کے استکباری محاذ کے ظاہری چین و سکون کا خاتمہ اور دنیا پر حکمفرما روایتی طاقتوں کے اندر پیدا ہونے والی اضطراب کی کیفیت ہے۔ آپ نے فرمایا کہ ظاہری چین و سکون کے درہم برہم ہو جانے کی ایک علامت یورپ اور امریکا کا اقتصادی بحران ہے اور ان کے اقتصادی دیوالئے پن کے آثار نمایاں ہو رہے ہیں۔ آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ اخلاقی میدان میں تنزلی، انسانیت کی پامالی، ہیومنزم مکتب فکر پر استوار مغربی تہذیب کے حقیقی چہرے کا نمودار ہونا، استکباری محاذ کا ظاہری سکون ختم ہو جانے کی ایک اور علامت ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ قتل و غارت، تشدد، کرپشن، خانماں سوز شہوت پرستی جیسے ہم جنس پرستوں کی شادی کی ترویج، علاقے میں بے رحم اور درندہ صفت دہشت گردی کی صریحی حمایت، دینی مقدسات اور بزرگان دین کی توہین اخلاقی سطح پر مغربی تمدن کے دیوالئے پن کی واضح مثالیں ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے مغربی ثقافت کی علمی اور شناختی بنیادوں کے یکے بعد دیگرے انہدام اور امریکا اور دیگر بڑی طاقتوں سے بڑھتی عوامی نفرت اور ان طاقتوں کی عالمی سطح پر رسوائی کو بھی عصر حاضر کی ناقابل انکار حقیقت سے تعبیر کیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ قوموں کی بیداری اور خاص طور پر اسلامی بیداری اور اسلامی اسقامت و پائيداری میں آنے والا اوج بھی آج کی دنیا کی زمینی سچائی ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی بیداری کے سلسلے میں بعض افراد کے انکاری روئے کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اب واضح ہو گیا ہے کہ یہ بیداری پوری طرح اسلام سے وابستہ تھی اور بظاہر تو اس لہر کو دبا دیا گيا ہے لیکن خود اعتمادی کا جذبہ اور اسلامی شناخت کا احساس کبھی بھی ختم نہیں کیا جا سکے گا اور یہ احساس آج بھی ختم نہیں ہوا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ملت ایران کی استقامت اور اسلامی وقار کے نمو نیز پینتیس سال گزر جانے کے بعد بھی قائم رہنے والے حریت پسندی و خود مختاری کے جذبے کو بھی موجودہ دنیا کی اہم حقیقت قرار دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ انقلابی جذبہ آج بھی ایرانی عوام میں اسی طرح زندہ ہے اور اس سال گیارہ فروری کے جلوسوں میں جو منظر سامنے آیا وہ بے مثال اور اسی نظرئے کا عملی ثبوت ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے عصر حاضر کے بعض حقائق کو بیان کرنے کے بعد موجودہ حساس اور پیچیدہ حالات میں اسلامی نظام کے عہدیداروں کے فرائض کو بیان کیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے اس سلسلے میں بارہ اہم ذمہ داریوں کی نشاندہی کی۔
قائد انقلاب اسلامی کے مطابق سب سے پہلی ذمہ داری تو یہ ہے کہ خامیوں اور کمزوریوں کے ساتھ ہی ملک کے مثبت پہلوؤں اور خوبیوں پر بھی نظر رکھی جائے۔ آپ نے فرمایا کہ حقیقت تو یہ ہے کہ دنیا کے دیگر انقلابات کے برخلاف ایران کا اسلامی انقلاب اپنی کامیابی کے تین عشرے گزر جانے کے بعد بھی اسی طرح زندہ و پائندہ ہے اور آج بھی اسلام، خود مختاری، قومی استقامت، داخلی ذرائع پر استوار ترقی اور انصاف کی بات کرتا ہے اور ان عظیم اہداف کے حصول کے لئے کوشاں ہے۔
دیندار انقلابی نوجوان نسل پر افتخار اور ان نوجوانوں کی قدر کرنا وہ دوسری ذمہ داری تھی جسے قائد انقلاب اسلامی نے اعلی عہدیداروں کے گوش گزار کیا۔ آپ نے فرمایا کہ انقلاب کی موجودہ نسل کی شان و منزلت انقلاب کی پہلی نوجوان نسل سے زیادہ ہے کیونکہ آج کے نوجوانوں نے انقلاب کی فتح اور اس کے بعد پیش آنے والے حالات و مسائل کا اپنی آنکھ سے مشاہدہ نہیں کیا ہے اور وہ سیٹیلائٹ چینلوں اور سائبر اسپیس سے پیدا ہونے والے خاص ماحول کی زد پر بھی ہیں لیکن پھر بھی دینی جذبے سے سرشار اور انقلاب کے راستے پر ثابت قدم ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے بے پناہ داخلی صلاحیتوں پر توجہ دینے اور ان کے درست استعمال کو بھی ملک کے حکام کی اہم ذمہ داری قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ خوشی کا مقام ہے کہ ملک کے حکام منجملہ نئی حکومت کے عہدیدار سب ملک کی داخلی صلاحیتوں کی وسعت سے بخوبی واقف ہیں اور انہیں بروئے کار لائے جانے پر توجہ دے رہے ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ یہی بے پناہ داخلی توانائیاں ہی تھیں جن کی وجہ سے ملک کے حکام کی توجہ مزاحمتی معیشت پر مرکوز ہوئی۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ دشمن کے عناد سے غافل نہ ہونا بھی ملک کے حکام کی اہم ذمہ داری ہے۔ آپ نے فرمایا کہ جب تک اسلامی نظام اور ایرانی قوم اسلام، انقلاب اور خود مختاری کے اصولوں کے پابند ہیں، دشمن اپنی دشمنی سے باز نہیں آئے گا، بنابریں دشمن سے کبھی غافل نہیں ہونا چاہئے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ استکباری محاذ ملت ایران سے گہرا کینہ رکھتا ہے اور آج اس کینے اور عناد کو دشمن کے بیانوں میں سب دیکھ رہے ہیں۔
مزاحمتی معیشت کی کلی پالیسیوں پر عملدرآمد کو بھی قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی نظام کے عہدیداروں کی اہم ذمہ داری قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ دشمن گہرا کینہ اور بغض تو رکھتا ہے لیکن ملت ایران اور اسلامی نظام کا مقابلہ کرنے سے قاصر ہے اور اسی بے بسی کی وجہ سے اس نے پابندیوں کا راستہ اختیار کیا حالانکہ دشمن کو بخوبی علم ہے کہ انقلاب کے آغاز سے تاحال پابندیاں بے سود رہی ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے امریکی حکام کی فوجی حملے کی دھمکیوں کو پابندیوں کے لا حاصل ہونے کی دلیل قرار دیا اور فرمایا کہ آج تینوں شعبوں کے سربراہوں اور حکومتی عہدیداروں منجملہ صدر محترم اور وزرا کے درمیان مزاحمتی معیشت کو عملی جامہ پہنانے کے سلسلے میں جو اتفاق نظر ہے وہ اس بات کی نوید ہے کہ لطف خداوندی سے مزاحمتی معیشت دشمن کے تمامتر حربو اور پابندیوں پر غالب آ جائیگی۔
قائد انقلاب اسلامی کے مطابق عوامی طاقت پر تکیہ کرنا اور مجاہدانہ انداز میں عمل بھی ملک کے حکام کی ذمہ داری ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کی فتح کے وقت سے لیکر اب تک جب بھی عوام میدان میں اترے اور اللہ کا نام لیکر انہوں نے مجاہدانہ انداز میں عمل کیا ہے فتح و کامرانی ان کا مقدر بنی ہے اور اس کی واضح مثال اسلامی انقلاب کی فتح اور آٹھ سالہ مقدس دفاع کے دوران ملنے والی کامیابی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی کے مطابق ملک کے حکام کی ایک اور اہم ذمہ داری موجودہ حالات اور توانائیوں پر دائمی توجہ اور ماضی کی صورت حال سے ان کا موازنہ کرنا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ حکام کو چاہئے کہ دشمن محاذ کے سامنے خط فاصل کو نمایاں اور شفاف رکھیں اور موجودہ حالات میں زیادہ تاکید کے ساتھ یہ کام انجام دیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ کچھ افراد اس سلسلے میں مغالطہ پیدا کرنے اور یہ تاثر دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ خط فاصل کو واضح رکھنے کا مطلب ساری دنیا سے قطع تعلق کر لینا ہے جبکہ دشمن محاذ کے مقابلے میں خط فاصل کو واضح رکھنا جغرافیائی حدود کی طرح دشمن اور ہمارے درمیان کی نسبت اور تعلقات کی نوعیت کو واضح کرتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے عالمگیریت یا گلوبلائیزیشن کا حوالہ دیکر خود مختاری کے مسئلے کم رنگ کرنے کی کوشش کرنے والوں پر تنقید کرتے ہوئے فرمایا کہ خود مختاری ایک سرحد ہے اور دینی، اعتقادی اور سیاسی سرحد کو کم رنگ یا ختم کرنے کی کوشش جو لوگ کرتے ہیں وہ ملک و قوم کی خدمت نہیں کر رہے ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ دنیا سے تعلقات اور رشتے قائم کرنے کا کوئی مخالف نہیں ہے لیکن یہ طے ہو جانا چاہئے کہ ہمیں کن ملکوں سے تعلقات رکھنے ہیں اور ان تعلقات کی نوعیت کیا ہوگی؟
بعض در پیش مشکلات کی وجہ سے ان افراد کی جنہوں نے استقامت و ثابت قدمی کا مظاہرہ کیا، ملامت کرنے والوں پر قائد انقلاب اسلامی نے شدید تنقید کی۔ آپ نے فرمایا کہ یہ افراد اس خام خیالی میں نہ رہیں کہ اگر ہم دشمن کے سامنے سر تعظیم خم کر دیں تو مشکلات حل ہو جائیں گی۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ میں ملک کے ان حکام کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں جو دشمن کے سامنے دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہیں اور ملت ایران اور اسلامی انقلاب کی استقامت میں کوئی کمی نہ آنے کا صراحت کے ساتھ اعلان کرتے ہیں، دشمن کے مد مقابل اس طرح کا صریحی موقف پورے ملک میں عام ہو جانا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ملک کے عہدیداروں کی ایک اور ذمہ داری دشمن سے خائف نہ ہونا اور اللہ تعالی کی ذات پر توکل کرنا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ آج ملت ایران کی دشمن وہ حکومتیں ہیں جو دنیا بھر میں رسوا و بدنام ہیں، امریکی حکومت عالمی سطح پر جنگ پسند، جرائم پیشہ اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والی حکومت کے طور پر پہچانی جاتی ہے جبکہ امریکا کے اندر بھی اسے عیار اور دروغگو حکومت کے طور پر دیکھا جاتا ہے چنانچہ آج امریکی حکومت پر اس ملک کے عوام کا اعتماد بالکل نچلی سطح پر پہنچ گیا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس طرح کی رسوائے زمانہ حکومت سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے، اگر ہم اللہ کے لئے کام کریں تو بیشک خداوند عالم ہماری مدد فرمائےگا۔
ملک کے اندر مذہبی و قومیتی اتحاد و یکجہتی سمیت ملی اتحاد کی تقویت و حفاظت کو بھی قائد انقلاب اسلامی نے ملک کے حکام کی اہم ذمہ داری قرار دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے انقلابی و دینی ثقافت پر توجہ کو بھی حکام کی اہم ذمہ داریوں میں شمار کیا اور ملک کے ثقافتی مسائل کے سلسلے میں ماہرین کی کونسل کے ارکان کی تشویش کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ثقافتی مسائل کی بابت مجھے بھی تشویش ہے اور اس تشویش میں ماہرین کی کونسل کے ارکان بھی شریک ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا کہ حکومت اس مسئلے پر توجہ دے اور ثقافتی شعبے کے حکام بھی راہ حل کے بارے میں سوچیں کیونکہ ثقافتی مسائل میں تساہلی نہیں کی جا سکتی ہے۔ قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ ثقافت کا مسئلہ بڑی اہمیت رکھتا ہے کیونکہ اسلامی نظام کی استقامت و پیشرفت کی بنیاد اسلامی و انقلابی ثقافت اور انقلابی و باایمان ثقافتی طرز فکر ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ سب کو چاہئے کہ باایمان انقلابی نوجوانوں کی قدر کریں کیونکہ یہی نوجوان ہیں جو خطرے کی گھڑی میں سینہ سپر ہوکر کھڑے ہو جاتے ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے ثقافتی اور دیگر شعبوں میں انقلابی و صاحب ایمان نوجوانوں کی کثرت کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ جو لوگ ان نوجوانوں کے سلسلے میں غلط سوچ رکھتے ہیں اور انہیں الگ تھلگ کرنے کی کوشش کرتے ہیں وہ انقلاب اور ملک کی خدمت نہیں کر رہے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ یہ یقینی ہے کہ یہ نوجوان کبھی بھی الگ تھلگ نہیں کئے جا سکتے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ملک کے عہدیداروں کی ایک اور اہم ذمہ داری کے طور پر ماحول سازی کا نام لیا۔ آپ نے فرمایا کہ جو باتیں بیان کی گئی ہیں انہیں عمومی نظرئے اور عمومی یقین کی صورت میں تبدیل کرنا چاہئے اور اس کے لئے ضروری ہے کہ ان مسائل کو مدلل اور عالمانہ انداز میں خوش اسلوبی سے پیش کیا جائے۔
ماہرین کی کونسل (مجلس خبرگان) کے سربراہ اور ارکان سے ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی کے اس خطاب سے قبل کونسل کے سربراہ آیت اللہ مہدوی کنی نے ماہرین کی کونسل کے پندرہویں اجلاس کے انعقاد کا حوالہ دیتے ہوئے اجلاس میں تقریبا سارے ارکان کی موجودگی پر ان کا شکریہ ادا کیا اور کچھ نکات بیان کئے۔ کونسل کے نائب سربراہ آیت اللہ یزدی نے کونسل کے دو روزہ اجلاس کی رپورٹ پیش کی۔