قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ فراموشی اور تحریف ہر بڑے تاریخی واقعے کو لاحق دو اہم خطرات ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے پیر کی صبح مقدس دفاع کے دوران اہم فوجی آپریشنوں کے علاقوں کے سفر کی قابل تحسین جدت عملی کو ملک کے عوام اور نوجوان نسل کو مقدس دفاع کے عظیم اور تاریخی واقعات سے روشناس کرانے کے سلسلے میں بہت مناسب اور انقلابی جدت عملی قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ مقدس دفاع کے واقعات کے سلسلے میں سرگرم عمل افراد اور ممتاز شخصیات کو چاہئے کہ اس عظیم ثقافتی خزانے کے درست تعارف کے ذریعے اسے فراموشی اور تحریف سے محفوظ رکھیں۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مقدس دفاع کے موضوع پر بے شمار تحریروں اور آڈیو ویڈیو تخلیقات کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ مقدس دفاع ایک عظیم اور باوقار فن پارے کی مانند ہے اور اس کے جتنا قریب جائیے اور اجزا اور ان کی باہمی ترکیب کے بارے میں جتنا غور و خوض کیجئے اتے ہی نئے نئے اور حیرت انگیز پہلو سامنے آتے جائيں گے۔ قائد انقلاب اسلامی نے عوام الناس اور حکام کے لئے شہیدوں کے خطوط اور وصیت ناموں کے مطالعے پر امام خمینی کی تاکید کو اسی حقیقت کی تائید قرار دیا اور فرمایا کہ شہدا کے وصیت نامے ان جاں نثاروں کے روحانی حالات کو سمجھنے کا ایک دریچہ ہیں جو عظیم کارنامے انجام دینے میں کامیاب ہوئے اور جنہوں نے ایسے میدانوں میں فتح کے پرچم گاڑے جن کا دنیا کے رائج مادی و عسکری اندازوں اور تخمینوں سے کوئی مقابلہ نہیں کیا جا سکتا۔
قائد انقلاب اسلامی نے تاریخی واقعات کو لاحق فراموشی اور تحریف کے دو اہم خطرات کی تشریح کرتے ہوئے مسئلہ فلسطین کا ذکر کیا اور اس واقعے کو طاق نسیاں کی زینت بنا دینے کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ آج تسلط پسند طاقتیں یہ کوشش کر رہی ہیں کہ اسی حربے کے ذریعے فلسطین کے شہروں اور قریوں سے وہاں کے مقامی باشندوں کو بے دخل کر دینے کے غیر معمولی واقعے کو کمرنگ کر دیں اور اسے طاق نسیاں کی زینت بنا دیں۔ قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ ان برسوں کے دوران استکباری محاذ کی مربوط سازشوں کے باوجود مسئلہ فلسطین کا زندہ رہ جانا اسلامی انقلاب اور امام خمینی کی مخلصانہ آواز کا مرہون منت ہے۔ آپ نے فرمایا کہ مقدس دفاع کے واقعات کو بھی ہرگز فراموش نہیں ہونے دینا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ دوسرا اہم خطرہ ہے عظیم تاریخی واقعے کی ماہیت میں تغیر و تبدل اور تحریف۔ قائد انقلاب اسلامی نے خبردار کیا کہ اسلامی انقلاب اور مقدس دفاع کو بھی تحریف کا خطرہ لاحق ہے۔ آپ نے فرمایا کہ مقدس دفاع کے موضوع پر جو ثقافتی یا فنی تخلیقات سامنے آ رہی ہیں یا اس موضوع پر جو کانفرنسیں ہو رہی ہیں وہ بھی اگر اس عظیم واقعے کی اصلی ماہیت سے متصادم ہوں تو یہ تخلیقات بالکل بے معنی ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے 'راہیان نور کیمپنگ' اور مقدس دفاع کے فوجی آپریشنوں کے علاقوں کے سفر کو بہت اچھی شروعات قرار دیا جو مقدس دفاع کو تحریف اور فراموشی دونوں سے محفوظ رکھنے میں مددگار ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اس سفر میں سب سے اہم اور کلیدی نکتہ یہ ہے کہ معرفت انگیز زیارت کا ماحول بنایا جائے۔ قائد انقلاب اسلامی نے اس سلسلے میں جنگ کے علاقوں کے تعارف پر مبنی کتابچے شائع کرنے پر زور دیا۔ آپ نے فرمایا کہ مقدس دفاع کے موضوع پر بہت سی کتابیں لکھی جا چکی ہیں جنہیں پرکشش فلموں کی شکل دی جا سکتی ہے اور تمام جنگی علاقے اور مقدس دفاع کے تمام آپریشن بہترین اور افتخار آمیز تخلیقات کا سرچشمہ بن سکتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ ہر سال کثیر تعداد میں ایرانی، 'راہیان نور' سے موسوم کاروانوں کی شکل میں ان علاقوں کا مشاہدہ کرنے جاتے ہیں جہاں عراق کی جانب سے ایران کے خلاف جارحیت کے بعد شروع ہونے والے آٹھ سالہ مقدس دفاع کی اہم لڑائياں ہوئيں اور تاریخی فوجی آپریشن سرانجام دئے گئے۔ ان علاقوں کا سفر کرکے مقدس دفاع کے واقعات اور ان کارناموں کو رقم کرنے والے مجاہدین کو یاد کیا جاتا ہے۔