قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی حامنہ ای نے فرمایا کہ جوہری شعبے میں ملکی ترقی کا سب سے اہم ثمرہ قومی سطح پر خود اعتمادی کے جذبے کی تقویت اور دیگر سائنسی شعبوں میں ترقی کے لئے مقدمات کی فراہمی ہے۔
بدھ کے روز ایران کے نیوکلیائي توانائی کے ادارے کے سربراہ، عہدیداروں اور ماہرین سے ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے گروپ پانچ جمع ایک کے ساتھ ایران کے جوہری مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کی اجازت ایران کے خلاف استکباری محاذ کے بنائے ہوئے معاندانہ ماحول کو ختم کرنے کے مقصد سے تھی، یہ مذاکرات جاری رہنا چاہئے لیکن سب یاد رکھیں کہ مذاکرات کے تسلسل کے باوجود جوہری شعبے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی تحقیقاتی و ترقیاتی سرگرمیاں ہرگز نہیں رکیں گی اور ایٹمی تنصیبات میں کسی کی بھی معطلی ممکن نہیں ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے (آئی اے ای اے) کے ساتھ تعاون بھی معمول کا تعاون ہوگا، غیر معمولی سطح کا تعاون نہیں کیا جائے گا۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آغاز بیس فروردین (مطابق 9 اپریل) کو ایران میں منائے جانے والے جوہری توانائي کے قومی دن کی مبارکباد پیش کی اور ملک کے کیلنڈر میں اس دن کے اندراج کو ملک کی جوہری صعنت کے ماہر اور جفاکش سائنسدانوں کی مجاہدتوں اور محنتوں کا ثمرہ قرار دیا۔ آپ نے شہید کر دئے جانے والے ایٹمی سائنسدانوں کو یاد کرتے ہوئے فرمایا: بیشک ایٹمی ٹکنالوجی کو انرجی پیدا کرنے کے لئے اور اسی طرح صنعتی، طبی، زرعی، فوڈ سیکورٹی اور تجارتی میدانوں میں استعمال کیا جاتا ہے لیکن ہمارے ملک کے لئے جوہری ٹکنالوجی کا سب سے بڑا فائدہ قومی خود اعتمادی کے جذبے کی تقویت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی کے مطابق روایتی اور جدید استعمار کا یہ اہم ترین حربہ رہا ہے کہ قوموں کے ذہن میں یہ تصور بٹھا دیا کہ ان کا مقدر ہمیشہ محکوم اور تسلط پسند طاقتوں کے زیر نگیں رہنا ہے۔ آپ نے فرمایا: جو طریقہ بھی دشمن کے اس حربے کو ناکارہ بنا دے وہ قومی پیشرفت اور قوم کی عظیم پیش قدمی کا اساسی طریقہ ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی انقلاب کے ابتدائی برسوں میں اسلامی نظام کی پیشرفت کا راستہ مسدود کر دینے اور ایران کو کمزور اور پسماندہ ملک ظاہر کرنے کی استکباری طاقتوں کی کوششوں کا ذکر کیا۔ آپ نے فرمایا: اسلامی انقلاب کے خلاف تشکیل پانے والے عالمی محاذ کا ایک منصوبہ یہ تھا اور اس کے لئے بڑے پیمانے پر اقدامات بھی ہوئے کہ ایران کی دراز مدتی پالیسیوں کو متاثر اور سیاسی قیادت کی قوت ارادی کو مغلوب کر لیا جائے مگر اب تک عالمی استکبار اپنے اس مقصد میں ناکام رہا ہے اور آئندہ بھی لطف خداوندی سے اسے شکست ہی ملے گی۔
قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ اسلامی نظام کے سلسلے میں استکباری طاقتوں کا ایک اور حربہ رائے عامہ کو پسند آنے والے بہانوں کے ذریعے اسلامی جمہوریہ کے خلاف عالمی سطح پر ماحول سازی کرنا ہے۔ آپ نے فرمایا: ایٹمی مسئلہ بھی انہیں مسائل کا ایک نمونہ ہے جن کے بہانے وہ اسلامی نظام کے خلاف ماحول سازی اور الزام تراشی کرتے ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: آج بھی جب شرعی، عقلی اور سیاسی دلائل کی بنیاد پر یہ مسلمہ حقیقت سب کے سامنے آ چکی ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش میں نہیں ہے، امریکی حکام جب بھی ایٹمی معاملے کی بات کرتے ہیں تو واضح طور پر یا اشاروں کنایوں میں ایٹمی ہتھیاروں کی بات ضرور دہرا دیتے ہیں جبکہ وہ خود بھی واقف ہیں کہ ایٹمی ہتھیار نہ رکھنا اسلامی جمہوریہ ایران کی طے شدہ پالیسی ہے۔ آپ نے فرمایا: ان کا مقصد یہ ہے کہ اسی بہانے دنیا میں ایران مخالف ماحول کو باقی رکھا جائے، یہی وجہ تھی کہ ایٹمی مسئلے میں مذاکرات کے حکومت کے منصوبے کی موافقت کی گئی تاکہ یہ فضا ختم ہو، مد مقابل فریق سے بہانے بازی کا موقعہ لے لیا جائے اور عالمی رائے عامہ کے سامنے حقیقت آشکارا ہو جائے۔
قائد انقلاب اسلامی نے کہا: اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ ایران نیوکلیئر ٹکنالوجی کے میدان میں اپنی پیش قدمی کے عمل کو روک دے گا۔ آپ نے فرمایا : اب تک جو بھی کامیابیاں ملی ہیں اور جو ترقی ہوئی ہے وہ ملت ایران کے لئے ایک بشارت اور خوش خبری ہے کہ سائنس و ٹکنالوجی کی بلند چوٹیوں پر جاکر ختم ہونے والے راستے کو بھی طے کیا جا سکتا ہے، لہذا نیوکلیئر ٹکنالوجی کے میدان میں جاری پیشرفت کے عمل کو روکا جائے گا نہ ماند پڑنے دیا جائے گا۔
قائد انقلاب اسلامی نے دو ٹوک انداز میں کہا: ایٹمی مذاکرات کار جوہری شعبے میں تحقیق و توسیع کا عمل جاری رکھنے پر زور دیں اور کسی بھی ایٹمی پلانٹ کو بند نہیں کیا جا سکتا، اس معاملے میں کسی کو کوئی سودےبازی کرنے کا حق نہیں ہے اور کوئی بھی ایسا نہیں کر سکتا۔
قائد انقلاب اسلامی نے ایٹمی سائنسدانوں اور ماہرین سے کہا: جس راستے پر آپ چل رہے ہیں پوری لگن اور استحکام کے ساتھ آگے بڑھتے رہئے کیونکہ وطن عزیز کو سائنس و ٹکنالوجی اور خاص طور پر جوہری ٹکنالوجی کے میدان میں ترقی کی ضرورت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا: اگر جوہری ٹکنالوجی کے میدان میں پوری لگن اور مضبوطی کے ساتھ پیشرفت کا عمل جاری رہا تو ٹکنالوجی کے بہت سے نئے شعبے بہت تیزی کے ساتھ ڈیولپ ہوں گے، لہذا جوہری شعبے میں پیش قدمی کا عمل روکنے یا اس کی سرعت میں کمی کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ ملک کے اندر موجود نوجوانوں کی صلاحیتوں اور استعداد کو دیکھتے ہوئے ٹکنالوجی کے مختلف میدانوں میں ترقی ممکن ہے اور جس شعبے کا بھی بنیادی انفراسٹرکچر موجود ہے وہاں ملک کے نوجوان سائنسداں حیرت انگیز اور مبہوت کن کارنامے انجام دینے پر قادر ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے اسی ضمن میں چند سال قبل تہران کے تحقیقاتی ایٹمی ری ایکٹر کا ایندھن تیار کرنے کے لئے دو ملکوں سے ہونے والے مذاکرات کا حوالہ دیا اور فرمایا: اس وقت ایٹمی ایندھن تیار کرنے کا ایک فارمولا دیا گيا لیکن امریکیوں نے ہمارے علاقے میں واقع اپنے دوست ملک اور لاطینی امریکا کے اپنے ایک دوست ملک سے جو وعدہ کیا تھا اور جس پر ہمارے ملک کے کچھ حکام نے بھی یقین کر لیا تھا، اس وعدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس عمل میں رکاوٹ پیدا کر دی اور بخیال خویش ایران کو پوری طرح دیوار سے لگا دیا۔ میں نے اس وقت بھی شروع سے یہی کہا کہ امریکا اس مسئلے کا تصفیہ نہیں چاہتا۔ چنانچہ بعد میں سب نے دیکھا کہ جب اتفاق رائے پر عملدرآمد کا وقت آیا تو امریکیوں نے اسے عملی جامہ نہیں پہننے دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے ایران کے نوجوان ایٹمی سائنسدانوں کے عزم و حوصلے کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا: اسی وقت جب ہمارے ماہرین نے اعلان کیا کہ وہ تہران ری ایکٹر کے لئے ایٹمی ایندھن کی پلیٹیں تیار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں تو مغربی ممالک نے مذاق اڑایا لیکن ہمارے نوجوانوں نے جس مدت کا اندازہ لگایا گيا تھا اس سے بھی کم وقت میں یہ کام انجام دیا اور دشمن انگشت بدنداں رہ گيا۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے دفاعی اور بایو ٹکنالوجی کے میدانوں میں حاصل ہونے والی پیشرفت کو ملک کے نوجوانوں کی بے پناہ صلاحیتوں کا ایک اور نمونہ قرار دیا۔ آپ نے فرمایا: ایٹمی توانائي کے ادارے کے عملے میں یہ جذبی اسی طرح قائم رہے اور اس کی تقویت کی جائے اور اس ادارے کو چاہئے کہ اپنی علمی کامیابیوں کے سلسلے میں خاص حمیت کا مظاہرہ کرے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: حکام بھی ایٹمی شعبے میں ملنے والی کامیابیوں کے سلسلے میں دردمندانہ جذبے اور حمیت کا مظاہرہ کریں۔
آپ نے ایٹمی میدان میں ترقی کی قیمت کے سلسلے میں کی جانے والی باتوں کے تعلق سے فرمایا کہ ایٹمی مسئلے کو اس نگاہ سے دیکھنا سادہ لوحی ہے کیونکہ اگر کوئی یہ تصور کرتا ہے کہ ایٹمی شعبے کی کامابیوں کی قیمت پابندیاں اور دباؤ ہے تو یہ کہنا چاہئے کہ ایٹمی بہانہ ہاتھ آنے سے پہلے بھی ایران پر پابندیاں لگی ہوئی تھیں۔ آپ نے فرمایا: اس وقت جب ایٹمی پروگرام کا بہانہ نہیں تھا، ایک مغربی عدالت نے صدر ایران پر غائبانہ طور پر مقدمہ چلایا لیکن اب ملک کے مستحکم قومی اقتدار اعلی کی وجہ سے یہ عمل دہرانے کی جرئت نہیں ہے۔ قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ دباؤ اور پابندیاں ایٹمی مسئلے کی وجہ سے نہیں بلکہ ان کی وجہ ملت ایران اور اسلامی جمہوریہ کی حریت پسندانہ شناخت ہے جو اسلامی ایمان و عقیدے پر استوار ہے۔ بنابریں یہ کہنا کہ ایٹمی میدان کی کامیابیوں کی قیمت دباؤ اور پابندیاں ہیں، درست نہیں ہے۔ کیونکہ اگر ایٹمی معاملہ نہ ہوتا تب بھی وہ کوئي اور بہانہ تلاش کر لیتے جس طرح اس وقت امریکیوں نے مذاکرات کے دوران انسانی حقوق کا شگوفہ چھوڑا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: اگر انسانی حقوق کا مسئلہ حل ہو جائے تو وہ کسی اور بہانے کی تلاش شروع کر دیں گے۔ لہذا صحیح راستہ یہی ہے کہ ہم پیشرفت کے اپنے اس عمل کو پوری قوت سے آگے بڑھائيں اور کسی بھی دباؤ کو قبول نہ کریں۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: مذاکرات کا سلسلہ جاری رہنا چاہئے اور ساری گفتگو ایٹمی مسئلے کے دائرے میں انجام پانی چاہئے۔ قائد انقلاب اسلامی نے کہا کہ ہمارے ایٹمی مذاکرات کار مد مقابل فریق کی کوئي زور زبردستی ہرگز تسلیم نہ کریں، اسی طرح آئی اے ای اے کے ساتھ ایران کا تعاون بھی غیر معمولی نہیں بلکہ معمول کی سطح کا ہونا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی کے مطابق ایٹمی میدان میں سائںسدانوں اور ماہرین کی جملہ کامیابیاں اللہ پر ایمان، راستے کے صحیح ہونے کے مکمل ایقان اور فرض شناسی کا ثمرہ ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ اسی ایمان کے نتیجے میں ہم نصرت و ہدایت الہی اور عظیم پیشرفت کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا: میں امید کرتا ہوں کہ برق رفتاری سے آگے بڑھنے کا یہ عمل اسی طرح جاری رہے گا۔
قائد انقلاب اسلامی نے جوہری توانائی کے ادارے کے پورے عملے، موجودہ ڈائریکٹر علی اکبر صالحی اور سابق ڈائریکٹروں کی زحمتوں اور خدمات کی قدردانی کی۔
قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل جوہری توانائی کے ادارے کے سربراہ ڈاکٹر علی اکبر صالحی نے جوہری ٹکنالوجی کے شعبے میں اس ادارے کی کارکردگی، منصوبوں اور عظیم کامیابیوں کی بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ ادارے کی سب سے اہم ذمہ داری ملک کی ضرورت کی انرجی تیار کرنا اور اس کے ساتھ ساتھ طبی، صنعتی اور زرعی شعبوں کی دیگر ضرورتوں کی تکمیل ہے۔ ڈاکٹر صالحی نے کہا کہ ایٹمی فیول سائیکل کو مکمل کرنا حالیہ برسوں میں ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کی بہت بڑی کامیابی ہے۔