قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے یونیورسٹیوں کے جینیئس اور با صلاحیت طلبہ و طالبات، قومی اور بین الاقوامی اولمپیاڈوں اور سیمیناروں کے منتخب نوجوانوں سے ملاقات میں یونیورسٹیوں اور سائنسی تحقیقاتی مراکز کے درمیان ایجادات اور علمی کاموں کا ایک عظیم اور جامع چینل قائم کئے جانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ روئے زمین پر موجود ذخائر اور سرمائے یعنی ملک کے جینیئس نوجوانوں اور ممتاز صلاحیت کے مالک افراد کی استعداد و صلاحیت کی مدد سے ایران کا انتظام و انصرام چلایا جانا چاہئے، زیر زمین وسائل اور تیل کے ذخائر کی نشیب و فراز سے دوچار رہنے والی آمدنی کے ذریعے نہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے جینیئس اور با صلاحیت نوجوانوں اور ملک کے تابناک مستقبل کی ضامن نوجوان نسل کے افراد سے ملاقات کو حد درجہ شیریں ملاقات قرار دیا اور تمام نوجوانوں کو سفارش کی کہ وطن عزیز کے اس افتخار آمیز آشیانے کو فکر و عزم و ارادے کی قوت سے اس طرح تعمیر کریں کہ وہ اس قابل فخر قوم اور اس کی تاریخ کے شایان شان معلوم ہو۔
قائد انقلاب اسلامی نے جینیئس و با صلاحیت قرار پانے والے طلبہ کو علمی امتیاز اور جینیئس ہونے کی حقیقت اور مفہوم کے بارے میں غور و فکر کرنے کی دعوت دیتے ہوئے فرمایا: علمی اعتبار سے جینیئس اور با صلاحیت افراد کی تین اہم خصوصیتیں؛ ہوش و استعداد، مطالعہ، لگن اور کام کرنے کے بھرپور حوصلے اور کام کو مستقل بنیادوں پر جاری رکھنے کی قابل تعریف ہمت ہے اور اگر ان خصوصیات کا عالمانہ و حکیمانہ نظر سے جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ سب رزق خداوندی اور خداداد نعمتیں ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے رزق خداوندی کو اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کا سبق دینے والی آیات قرآنی کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ علم و دانش اور امتیازی صلاحیت کی صورت میں حاصل ہونے والے رزق کو راہ خدا میں اور بندگان خدا کی بھلائی کے لئے خرچ کرنا چاہئے اور اسے ملک و قوم اور معاشرے کے زمانہ حال و مستقبل کو سنوارنے کے لئے استعمال کرنا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملک کے جینیئس اور علمی اعتبار سے ممتاز نوجوانوں کو سفارش کی کہ اگر علمی صلاحیت کی شکل میں حاصل ہونے والی خداداد نعمت کو خرچ کریں گے تو ہدایت پروردگار بھی آپ کے شامل حال رہے گی یعنی آپ کے اندر ممتاز علمی صلاحیت میں بھی اضافہ ہوگا اور ساتھ ہی خداوند عالم ایسے میدانوں کی طرف آپ کی رہنمائی کرے گا جہاں آپ کے علم و دانش کی حقیقت میں احتیاج ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے مقدس دفاع کے میدانوں میں شہید چمران کی انتہائی موثر خدمات اور ایٹمی شعبے میں (نیوکلیائی سائنسداں) شہید شہریاری کی فعالیت کو ملک اور معاشرے کے لئے علمی صلاحیتوں کو خرچ کرنے اور ہدایت پروردگار کے ممتاز علمی صلاحیت رکھنے والوں کے شامل حال ہونے کے عینی مصادیق سے تعبیر کیا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے گزشتہ ایک عشرے کے دوران علم و سائنس کے میدان میں ایران کی شاندار پیشرفت کا حوالہ دیتے ہوئے تیز رفتار علمی ترقی کے تسلسل کو حقیقی ضرورت قرار دیا اور فرمایا: جیسا کہ سپریم کونسل برائے ثقافتی انقلاب سے متعلق حالیہ حکمنامے میں بھی تاکید کی گئی ہے؛ علمی پیشرفت کے عمل میں کسی بھی وجہ سے کوئی وقفہ نہیں آنا چاہئے کیونکہ اس عمل میں آنے والا وقفہ پسماندگی کا باعث بنتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے علم و دانش کے میدان میں ملکوں اور قوموں کے درمیان جاری تیز رفتار دوڑ اور مقابلے کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ تیزی کے ساتھ ہونے والی علمی پیشرفت کے باوجود، پسماندگی اتنی زیادہ ہے کہ ایران ابھی اپنے شایان شان علمی مقام پر نہیں پہنچ سکا ہے، بنابریں ضروری ہے کہ تمام تر لوازمات اور تقاضوں پر پوری توجہ منجملہ نالج بیسڈ کمپنیوں اور نالج بیسڈ معیشت کی تقویت کے ساتھ علمی پیشرفت کا سلسلہ جاری رہے۔
قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ ملک کی نجات اور قوم کے تابناک مستقبل کا انحصار علمی بنیادوں کی تقویت پر ہے۔ آپ نے فرمایا کہ 'بنیاد نخبگان' (National Foundation of the Elites) ادارے کے سربراہ نے بالکل صحیح فرمایا کہ زیر زمین ذخائر پر منحصر معیشت میں جینیئس اور ممتاو صلاحیتوں کے مالک افراد کی تلاش اور ان کی خدمات حاصل کرنے کی ضرورت کا احساس نہیں ہوگا اور عملی طور پر ملک بھی حقیقی معنی میں کوئی ترقی نہیں کر پائے گا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے زیر زمین ذخائر کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی کی بنیاد پر ملک کا نظام چلائے جانے کو رئیس زادوں کے طرز زندگی کو قومی سطح پر استعمال کرنے کے مماثل قرار دیا اور فرمایا کہ رئیس زادے اپنے پیسے کی قدر و قیمت سے واقف نہیں ہوتے لہذا اسے ضائع کرتے ہیں، خام تیل فروخت کرکے اس کی آمدنی سے ملک چلانا بھی بالکل ایسا ہی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی کے مطابق تیل کی آمدنی پر ملک کے معاشی منصوبوں کا انحصار در حقیقت ایران کی معیشت کو عالمی سطح کے بڑے پالیسی سازوں کی تحویل میں دے دینے کے برابر ہے۔ آپ نے تیل کی عالمی منڈیوں میں قیمتوں میں آنے والے شدید اتار چڑھاؤ کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ جو ملک اپنی معیشت سے متعلق منصوبے اس نہج پر تیار کرے اس کا انجام بالکل واضح ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مذکورہ حقیقت کی روشنی میں زور دیکر کہا: تیل کی آمدنی پر تکیہ کرنے کے بجائے داخلی توانائیوں اور روئے زمین پر موجود ذخائر یعنی نوجوانوں کی ذہنی صلاحیت و استعداد اور علمی و سائنسی ترقی کی بنیاد پر ملک کا نظام چلانے کی ضرورت ہے، کیونکہ ایسی صورت میں دنیا کی کوئی بھی طاقت ملکی معیشت سے کوئی کھلواڑ نہیں کر سکتی۔
قائد انقلاب اسلامی نے علمی و سائنسی پیداوار کو ریسرچ پیپر لکھے جانے سے الگ کام قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ بیشک علمی اہمیت اور مرکزیت رکھنے والے ریسرچ پیپر تیار کرنا اہم ہے لیکن اتنا ہی کافی نہیں ہے۔ آپ نے زور دیکر کہا کہ ریسرچ پیپر کا نتیجہ کسی اختراع کی صورت میں سامنے آنا چاہئے اور اسے ملک کی اندرونی ضرورتوں کے مد نظر تیار کیا جانا چاہئے۔ قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ علمی و سائنسی پیشرفت کے لئے محنت اور تندہی کے ساتھ کام کرنا تمام اداروں اور وزارتوں کی ذمہ داری ہے۔ آپ نے فرمایا: ملک کا جامع علمی روڈ میپ اس عمل میں تمام شعبوں کے فرائض کا تعین کر سکتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اس ضمن میں اپنی گفتگو کے آخری حصے میں فرمایا کہ تمام اداروں کی منصوبہ بند کوششوں کے ذریعے علمی پیداوار اور سرگرمیوں کا ایک مکمل سلسلہ وجود میں آنا چاہئے جس کے تمام حصے اور اجزا ایک دوسرے کی تکمیل کرنے والے اور ایک دوسرے کی مدد کرنے والے ہوں۔
قائد انقلاب اسلامی نے جینیئس طلبہ و طالبات اور ممتاز صلاحیتوں کے مالک نوجوانوں کو اللہ تعالی سے اپنا رابطہ مستحکم کرنے کی سفارش کرتے ہوئے فرمایا: آپ نوجوانوں کے پاکیزہ اور نورانی قلوب خوشنودی پروردگار کے حصول اور اللہ کی نعمتوں میں اضافے کا اہم سبب ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے سائنس و ٹکنالوجی کے امور کے نائب صدر اور 'بنیاد ملی نخبگان' (National Foundation of the Elites ) ادارے کے سربراہ ڈاکٹر ستاری کی انتہائی پرمغز تقریر کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا کہ آپ کے شہید والد بھی فکر و نظر کے اعتبار سے ایک ممتاز شخصیت ہونے کے ساتھ ہی ایمان و عقیدے، پاکیزہ جذبات اور سخت میدانوں میں خدمات کی انجام دہی کے اعتبار سے بھی واقعی ایک ممتاز ہستی تھے۔
قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل ڈاکٹر ستاری نے اپنی تقریر میں ایمان، خود اعتمادی، خلوص، جذبہ ایثار اور حب الوطنی کو ملک کے علمی ممتازین کی خصوصیات قرار دیا اور کہا کہ جینیئس نوجوانوں اور علمی ممتازین پر ملک کا احسان ہے جس نے ان پر بہت کچھ خرچ کیا ہے اور حقیقت میں علمی اعتبار سے ممتاز شخصیت وہ ہے جو عوام اور اپنے ملک کو زیادہ سے زیادہ ثمرات سے بہرہ مند کرے۔
'بنیاد ملی نخبگان' (National Foundation of the Elites) ادارے کے سربراہ نے کہا کہ اس ادارے کا مقصد ملک کے ممتازین با صلاحیت افراد کو ہر اعتبار سے تقویت پہنچانا ہے۔ انہوں نے ملکی معیشت کے اندر بعض روشوں کی اصلاح کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آئل بیسڈ اکانومی میں جہاں دولت و ثروت کی پیداوار کی بنیاد خام تیل، زیر زمین وسائل اور معدنیات ہوں، علمی ممتازین اور جینیئس افراد کی پرورش نہیں ہو پاتی۔ انہوں نے کہا کہ علمی ممتازین بہت کم مدت میں ملکی معیشت کا رخ بدل دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کا رخ نالج بیسڈ اکانومی کی طرف مڑنا چاہئے اور یہ ہدف جدت عملی اور تندہی سے کام کرنے کی صورت میں حاصل ہو سکتا ہے۔